پاکستانی ٹیم کا تُکے پہ تُکا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
سہ ملکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں ہم نیوزی لینڈ سے ہار گئے۔ یہ کوئی نئی بات، حیران کن بات یا حیرت انگیز بات نہیں۔ ہم کبھی کبھی بہت اچھا کھیل جاتے ہیں اتنا اچھا کہ ٹیم خود بھی حیران ہوتی ہوگی کہ ہم اس قدر بھی اچھا کھیل سکتے ہیں کیونکہ کبھی کبھی قوم کو خوش کرنے کے لئے اچھا کھیلنا پڑتا ہے۔ ایک اور بات ہمارا تُکا بھی تو لگ جاتا ہے اور کئی شاندار اننگز ہم نے تُکے کے ساتھ کھیلی ہیں۔ سائوتھ افریقہ کے خلاف بھی ایک ایسا ہی تُکا تھا جو ٹیم سے لگ گیا۔ دوسری بات یہ کہ ہم بہت شہنشائیت مزاج کے مالک ہیں۔ ایک بار جس کے پیچھے لگ جائیں اس وقت تک اس کو چھوڑیں گے نہیں جب تک وہ خود ہمیں نہ چھوڑے۔ دوسری ہماری خوبی یہ ہے کہ ہم اگر کھیل کے میدان کے حوالے سے بات کریں تو ٹیم جب ہارنے پر آتی ہے تو ہم اس کی اتنے برے طریقہ سے سکیننگ کرتے اور اور ہر کھلاڑی کو اتنا ذلیل و خوار کر دیتے ہیں کہ خدا کی پناہ خاص کر سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی کھڑا ہو جاتا ہے اور ٹی وی پر بیٹھے کھیل سے ناواقف اینکرز جنہوں نے زندگی بھر کرکٹ کو دیکھا بھی نہ ہو ایسے ایسے بھاشن دیتے اور ایسے ایسے بے تکے سوالات کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں جن کا کھیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جڑتا بہرحال آج ذکر کریں گے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی اس جیت کا تاکہ یہ بات تحریری ریکارڈ میں آ جائے جس کو پاکستانیوں کو شاید اتنی ضرورت نہیں تھی جتنی پاکستان کرکٹ ٹیم کو تھی۔ تین دن بعد یعنی 19فروری کو پاکستان کی میزبانی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز ہو رہا ہے۔ یہ بھی کیسی بات ہے کہ چار عشروں کے بعد ہمیں ایک بڑا بین الاقوامی ایونٹ ملا جس کے ہم میزبان ہوں گے۔ یعنی ہم پاکستانی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سہ ملکی ایک روزہ سیریز کا اہتمام کر ڈالا یعنی نیوزی لینڈ، سائوتھ افریقہ اور پاکستان کے درمیان چار میچوں کا اہتمام کیا گیا۔ اب چونکہ 19فروری کو سوائے بھارت کے سات ورلڈ کلاس ٹیموں کے ساتھ پاکستان کو ٹکرانا ہے۔ اگر بھارت اور ہم فائنل میں آ گئے یا ہمارا یہاں بھی تُکا لگ گیا تو پھر آٹھ ٹیموں سے ٹکرائو ہوگا۔ سہ ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستان اپنے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ سے ہار گیا۔ سائوتھ افریقہ کو بھی نیوزی لینڈ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ادھیڑ کے رکھ دیا۔ اب اگلا پڑائو پاکستان اور سائوتھ افریقہ کا کراچی میں تھا۔ کراچی کی بیٹنگ وکٹ پر سائوتھ افریقہ کے بلے بازوں نے وحشیانہ انداز سے پاکستانی بالروں کی وہ پٹائی کی جو پہلے بہت کم ہوتی تھی۔ اس سے قبل 2022ء میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 349کا ٹارگٹ دیا تھا جو پاکستان نے عبور کر لیا تھا۔ اب ایک ریکارڈ توڑ ریکارڈ یعنی سائوتھ افریقہ نے 353رنز کا ٹارگٹ دے کر نئے سٹیڈیم میں پاکستان کو بڑے امتحان میں ڈال دیا۔ اس وقت ٹی وی پر بیٹھے کرکٹ کے ارسطو یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستانی ٹیم کسی بھی شکل میں 353کا ہدف پورا نہیں کر پائے گی پھر ہوا یہ کہ زبردست بیٹنگ وکٹ پر ہمارا تُکا لگ گیا۔ ہماری ٹیم نے وہ کر دکھایا جس کا کم از کم سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔
ہماری ٹیم کی کارکردگی کے بارے میںپوری دنیائے کرکٹ کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ وہ ٹیم ہے جس سے کسی بھی وقت کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے۔ اسی بات کو کراچی میں سائوتھ افریقہ کے خلاف پاکستان نے سچ کر دکھایا اور چوتھی وکٹ کی پارٹنرشپ میں رضوان اور سلمان آغا نے 260رنز بنا کر ایک تاریخ ساز کی بنیاد رکھ ڈالی۔ ہماری جیت کی یہ وہ رات تھی جب کراچی کی فضائوں میں کرکٹ کی ایک بڑی تاریخ مرتب ہو رہی تھی جب سلمان علی آغا اور رضوان کے بلے سے رنز اس طرح بن رہے تھے جیسے بارش ہو رہی ہو پھر جب پچاسویں اوور سے پہلے انچاسواں اوور کھیلا جا رہا تھا تو ہماری کرکٹ کی تاریخ کے بورڈ پر 355کا فگر پاکستان کی جیت کا اعلان کر رہا تھا۔ بابر اور فخر نے اس میچ کی جو بنیاد ڈالی تھی ان کے بعد ایک قائد دوسرا نائب قائد نے وہ کام کر دکھایا جس کی کم از کم آج پاکستان کرکٹ ٹیم کو بہت ضرورت تھی کہ چیمپئنز ٹرافی کے آغاز سے قبل ہی بہت سی قیاس آرائیاں جاری تھیں خاص کر ٹیم کی سلیکشن پر تنقید نے ایک طوفان برپا کر رکھا ہے۔ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ ہماری مڈل آرڈر بیٹنگ بہت کمزور ہے اور اس کے اندر اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ جیت کی بنیاد رکھ سکیں۔ بہرحال دونوں کپتانوںنے 131اور 122رنز کی اننگز کھیلی یعنی ایک روزہ کرکٹ میں ان دونوں کھلاڑیوں کے درمیان بننے والی یہ پہلی پارٹنرشپ ہے جس نے ایسا ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا جسے توڑنے کیلئے بڑے دل جگرے والی بات ہوگی۔ اس سے قبل تین دفعہ 250سے زائد سکور کی ایک روزہ کرکٹ میں پارٹنرشپ بن چکی ہیں۔
اس بڑی کامیابی نے دنیا بھر کے کرکٹ ناقدین کے منہ بھی بند کر دیئے جو یہ کہتے تھکتے نہیں تھے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ختم ہو چکی ہے۔ پاکستان میں گرائونڈز تباہ ہو چکے ہیں، لائٹیں چلتی نہیں ہیں نہ ان کو بیٹنگ آتی ہے نہ بائولنگ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئے روز بدلتے رہتے ہیں۔ وہ اب یہ بات نہیں کر سکتے۔ محسن نقوی نے نئے گرائونڈز بنا کر جہاں دنیا بھر میں پاکستان کے نام کو بلند کیا وہاں لائٹیں بھی روشن ہوئیں۔ سہ ملکی سیریز بھی کھیلی گئی۔ چیمپئنز ٹرافی 2025ء بھی انہی گرائونڈز میں کھیلی جا رہی ہے۔ انہی گرائونڈز پر پاکستان نے ایک روزہ کرکٹ کے ورلڈ ریکارڈز بھی توڑ ڈالے… کیا یہ کام مخالفین کے منہ بند کر دینے کے لئے کافی نہیں اور یہ کیا کافی نہیں کہ ہم نے کس شاندار طریقے سے کرکٹ کے میدان میں کم بیک کیا ہے۔ آپ کچھ بھی کہہ لیں فائنل میں ہارنے کا اتنا دکھ نہیں جتنا ہم سائوتھ افریقہ کے خلاف ایک بڑا ریکارڈ بنا کر جیتے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: پاکستان کی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم ایک روزہ سہ ملکی
پڑھیں:
شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار
ایشیا کپ 2025 کے مجوزہ شیڈول اور میزبان ملک سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ 2025: پاک بھارت ٹاکرے کی راہیں ہموار، بھارتی حکومت کا گرین سگنل
رپورٹ کے مطابق ٹورنامنٹ 8 سے 28 ستمبر کے درمیان منعقد ہونے کا امکان ہے جبکہ ابتدائی مرحلہ 5 سے 10 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرکٹ کے میدان میں پاکستان اور بھارت کا آمنا سامنا 7 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے تاہم مکمل شیڈول کی تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اور ٹیمیں
ایشیا کپ 2025 اس بار ٹی 20 فارمیٹ میں کھیلا جائے گا تاکہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کی تیاری کی جا سکے جو بھارت اور سری لنکا کی میزبانی میں فروری میں منعقد ہوگا۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش نے بھارت کو شکست دے کر انڈر 19 ایشیا کپ کا ٹائٹل جیت لیا
ٹورنامنٹ میں 8 ٹیموں کی شرکت متوقع ہے جن میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، متحدہ عرب امارات، عمان اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔
ٹورنامنٹ میں گروپ اسٹیج، سپر فور اور فائنل کا مرحلہ ہوگا جہاں دو ٹاپ ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے آئیں گی۔
میزبانی کا تنازع اور ممکنہ مقامابتدائی طور پر اس ایونٹ کی میزبانی بھارت کو دی گئی تھی مگر بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باعث اب ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم بھارت بھیجنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ملک میں نہ کھیلنے پر اتفاق کیا۔ اس فیصلے کے بعد غیر جانبدار مقام کا انتخاب ناگزیر ہو گیا۔
دبئی اور ابوظہبی میں زیادہ تر میچز منعقد ہونے کی توقع ہے۔ یو اے ای کو اس حوالے سے ترجیح دی گئی ہے کیونکہ وہاں ماضی میں بھی کامیابی سے ایشیا کپ، آئی پی ایل اور دیگر بین الاقوامی ایونٹس منعقد ہو چکے ہیں۔
دیگر ممکنہ مقامات پر بھی غور کیا گیا مگر بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ تجارتی کشیدگی اور ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاک بھارت میچ کی منسوخی جیسے واقعات کے باعث ان مقامات کو غیر موزوں قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: سری لنکا کو شکست، افغانستان نے ایمرجنگ ٹیمز ٹی20 ایشیا کپ کا تاج سر پر سجا لیا
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی سالانہ جنرل میٹنگ (24 اور 25 جولائی) ڈھاکہ میں جاری ہے جہاں ٹورنامنٹ کے شیڈول، فارمیٹ اور مقام کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا اجلاس میں آن لائن شرکت کر رہے ہیں جبکہ پی سی بی اور دیگر رکن بورڈز بھی اس مشاورت کا حصہ ہیں۔
دوسری جانب بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سائیکا نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی ایشیا کپ سے دستبرداری کی کوئی تجویز زیر غور نہیں اور اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشا کپ ایشیا کپ پاک بھارت میچ ایشیا کپ شیڈول