UrduPoint:
2025-04-26@03:32:23 GMT

پاکستان میں غیر ملکی سموں کا کاروبار: سکیورٹی کے لیے خطرہ؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

پاکستان میں غیر ملکی سموں کا کاروبار: سکیورٹی کے لیے خطرہ؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ برطانوی سم کے ذریعے نہ صرف ٹک ٹاک بلکہ واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی مالی فائدے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، پاکستان میں سلامتی کے ذمہ دار اداروں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سموں کا کاروبار قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

برطانوی سم ہی کیوں؟

گوگل پر 'یو کے سم ان پاکستان‘ تلاش کرنے پر آپ کو معروف برانڈز کی متعدد ویب سائٹس نظر آتی ہیں جو برطانوی سموں کی گھر تک ترسیل کی سہولت فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔

آصف منشاء سوشل میڈیا مونیٹا ئزیشن کے کاروبار سے وابستہ ہیں، نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ سمیں برطانیہ سے رجسٹرڈ ہوتی ہیں اس لیے گوگل ان کے ذریعے چلنے والے سوشل میڈیا مواد کو زیادہ فروغ دیتا ہے جو مقامی سمز کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں لوگ ان سموں کو آمدن کے حصول کا ذریعہ بنانے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

پاکستان میں ٹیکس نہ دینے پر دو لاکھ دس ہزار سم کارڈز بلاک

آ صف نے مزید کہا، ’’لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس غیر ملکی لوکیشن نہ ہو تو پاکستان میں سوشل میڈیا کے ذریعے کمائی ممکن نہیں اور یہ کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ گوگل ترقی یافتہ ممالک کے مواد کو زیادہ ترجیح دیتا ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک پر کئی پابندیاں عائد ہیں۔

اسلام آباد سے سوشل میڈیا انفلو ئنسر فرحان کے مطابق پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سم برطانوی کمپنی ’’جیف گیف‘‘ کی ہے۔ کمپنی کی پالیسی کے مطابق آپ دنیا کے کسی بھی حصے سے اس سم کو آن لائن خرید سکتے ہیں اور یہ سم آپ کے پتے پر بھی پہنچائی جا سکتی ہے۔ کچھ عرصہ تک یہ برطانوی کمپنی خود پاکستان میں اپنی سمیں بھیجتی رہی ہیں مگر اب پاکستان کے لیے یہ سہولت بند کر دی گئی ہے۔

لوگ اب اپنے طور پر یہ سم اسمگل کر کے استعمال کر رہے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق، برطانوی کمپنی نے دنیا بھر کے موبائل آپریٹرز سے الحاق کر رکھا ہے جس کی وجہ سے اس کی سم تقریباً ہر ملک میں کام کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سم کا بنیادی مقصد سیاحوں کو رومنگ کی سہولت فراہم کرنا تھا مگر بڑھتی ہوئی مسابقت کے باعث یہ عمل اتنا آسان ہو گیا کہ اب یہ پاکستان میں ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

غیر ملکی سم: قانونی یا غیر قانونی؟

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام کے مطابق ہر شخص صرف وہی سم اپنے فون میں استعمال کر سکتا ہے جو اس کے نام پر رجسٹرڈ ہو۔ چاہے سم ملکی ہو یا غیر ملکی اگر وہ صارف کے نام پر رجسٹرڈ نہیں ہے تو اسے غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔

آسان قرضہ ایپس عوام کے گلے کا پھندا بننے لگیں

ادارے کے قوائد و ضوابط کے مطابق سموں کا اجراء ''سبسکر ائبر اینٹیسیڈنٹ ویری فکیشن ریگو لیشنز 2015‘‘ کے تحت کیا جاتا ہے، تاہم غیر ملکی سموں کی فروخت ان قوانین کے دائرہ کار میں نہیں آتی۔

چونکہ یہ سمیں مقررہ قانونی فریم ورک کے مطابق جاری نہیں ہوتیں اس لیے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق، غیر قانونی سموں کا استعمال نہ صرف سائبر کرائم بلکہ مالیاتی فراڈ، بلیک میلنگ اور شناختی چوری جیسے سنگین جرائم میں بھی کیا جاتا ہے۔ جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مجرموں کا سراغ لگا نا مشکل ہو جاتا ہے۔

غیر ملکی سمیں: سہولت یا سکیورٹی خطرہ

ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ملتان زون عبد الغفار نے کہا، ان سموں کا مالیاتی جرائم، سائبر کرائم اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں مقیم بعض افراد سمیں پاکستان بھیجتے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ انہیں صرف مونیٹا ئزیشن یا سوشل میڈیا سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

تاہم، حقیقت میں یہ سمیں جرائم پیشہ عناصر کو فروخت کر دی جاتی ہیں جو انہیں غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

کیا سیلولر سروس کی معطلی سکیورٹی کی صورتحال کو واقعی بہتر بناتی ہے؟

ایف آئی اے حکام کے مطابق، پاکستان میں ایک منظم گروہ اس کاروبار میں ملوث ہے اور ملتان ایئرپورٹ پر کی گئی حالیہ کارروائی کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں تھا بلکہ یہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

تفتیش سے معلوم ہوا کہ برطانوی سموں کو زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ان پر بنائے گئے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پاکستان کی حدود سے باہر سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے جرائم پیشہ افراد ان سموں کو بھاری معاوضے کے عوض پر خریدتے ہیں جبکہ اسمگلرز انہیں کم قیمت پر لاکر پاکستان میں کئی گنا مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔

غیر ملکی سموں کا استعمال کیسے روکا جائے؟

پی ٹی اے حکام نے ڈی ڈبلیو کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ادارہ غیر ملکی سموں کی درآمد اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے مشاورت کر رہا ہے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر کارروائیاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں بشمول پی ٹی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان غیر قانونی طور پر بیرون ملک سے لائی گئی سموں کے خلاف سخت اقدامات کے حوالے سے حالیہ ایک تفصیلی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی سموں کی روک تھام کے لیے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ انکے جرائم میں استعمال ہونے کی روک تھام کی جاسکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیر ملکی سموں پاکستان میں غیر ملکی سم برطانوی سم سوشل میڈیا ایف آئی اے کے مطابق سموں کا سموں کی جاتا ہے کے لیے

پڑھیں:

شریف خاندان کا بھارت میں کاروبار ہے، یہ کبھی بھی بھارت کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 اپریل2025ء) عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کا بھارت میں کاروبار ہے، یہ کبھی بھی بھارت کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے بھارت کے خلاف سخت کارروائی صرف ایک شخص کر سکتا ہے جس کا نام عمران خان ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے پاکستان تحریک انصاف کے 29واں یوم تاسیس کے موقع پر اسلام آباد خیبر پختونخوا ہاوس میں منعقدہ ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جدوجہد آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔

ہم اس جدوجہد کو ملک میں حقیقی معنوں میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی تک جاری رکھیں گے۔ اس وقت ملک میں عدل کا فقدان ہے نظام عدل مفلوج کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف 29 سال قبل عمران خان نے انصاف کی تحریک شروع کی۔ آج عمران خان کو ناحق پابند سلاسل کیا گیا اور اس کے خاندان کو نہیں ملنے دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے حصول کے لیے دربدر ہیں ہماری بات تک نہیں سنی جارہی۔

ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ آج ہمارے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک یادداشت جمع کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے اور یہ طبل جنگ ہے۔ ہم پاکستانی قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح مقابلہ کریں گے۔ اس وقت قوم کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ قوم کو اکٹھا کرنے کی سقط موجودہ وزیراعظم اور آصف زرداری میں نہیں اگر پوری قوم کو متحد کر سکتا ہے تو وزیراعظم عمران خان ہیں۔

عمران خان ملک کو موجودہ صورتحال سے نکال سکتے ہیں مگر ان کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ بالاکوٹ پر ہندوستان نے جب حملہ کیا تھا تو عمران خان نے کہا تھا کہ ہم سوچیں گے بعد میں اور وار پہلے کریں گے اور انہوں نے پاک فضائیہ کو حکم دیا اور دشمن کے دو جہاز گرائے۔ ہمیں عمران خان کی طرح کی دلیر قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور ہم ملک میں عدلیہ کی آزادی اور آزاد میڈیا کے لیے تحریک چلائیں گے۔ ملک میں جمہوریت قید ہے عدالتوں کا حکم ماننے کے لیے کوئی تیار نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شریف خاندان کا بھارت میں کاروبار ہے، یہ کبھی بھی بھارت کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے
  • کراچی، غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 14ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 14ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعدپاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، 1553 پوائنٹس کی کمی