شکارپور میں بدامنی کیخلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کشمور، شکار پور، جیکب آباد، گھوٹکی کے عوام کو ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی ذمہ داران نے ڈاکوؤں کے خاتمے کلیئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائیں۔ پولیس وڈیرے اور ڈاکوؤں کی ملی بھگت سے اغواء انڈسٹری ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ بحالی امن ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام جماعت اسلامی کی میزبانی میں کندن بائی پاس شکارپور پر سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی، لاقانونیت اور ڈاکو راج کے خلاف دیئے گئے احتجاجی دھرنے کے موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی دھرنے میں جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم شکارپور کے ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار اور مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی جماعتوں کے رہنماء شریک ہوئے۔ اس موقع پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ اس وقت بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کشمور، شکار پور، جیکب آباد، گھوٹکی کے عوام کو ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت روزانہ درجنوں کے حساب سے چوری ڈاکہ قتل اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہو رہی ہیں جبکہ آج تک حکومت رینجرز پولیس اور ریاستی اداروں نے ڈاکو انڈسٹری کے خاتمے کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ پولیس وڈیرے اور ڈاکوؤں کی ملی بھگت سے اغواء انڈسٹری ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ جس کا مقصد معصوم شہریوں کو اغواء کرنا اور ان سے لاکھوں روپے تاوان کی رقم وصول کرنا ہے۔ پولیس مغویوں کی بازیابی کے لئے جعلی مقابلہ کرتی ہے جس میں مغوی تو واپس آتا ہے، لیکن ڈاکو پکڑا نہیں جاتا اور ناہی کوئی ڈاکو زخمی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام حکومت سے مایوس ہو کر حزب اختلاف کی جماعتوں اور قائدین کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ حزب اختلاف کے رہنماء اس ظلم و بدامنی کے خلاف اور مظلوم عوام کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ انہوں نے کہا کہ ایک سردار کے ٹریکٹر پہ اگر گولی چلائی جائے تو اس کا جرمانہ اور تاوان 50 لاکھ روپے لیا جاتا ہے لیکن اگر عام غریب شہری مارے جائیں تو اسے کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں۔ اس کے ناحق قتل کی قیمت گائے بھینس سمجھ کر مقرر کی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈاکوؤں کے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ

پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔

 گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔

گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔

تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔

معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔

انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کیلئے سویڈن کی امدادی کشتی انسانیت کا روشن استعارہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
  • کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ، تین بچوں کا باپ جان کی بازی ہار گیا
  • عید شکرِ خداوندی کے ساتھ اخوت،محبت و رواداری کا دن ہے‘جماعت اہلسنت
  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • حضرت ابراہیم (ع) رہتی دنیا تک انسانیت کے امام، رہبر اور رہنما رہینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے: علی خورشیدی