ڈاکوؤں کے خاتمے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
شکارپور میں بدامنی کیخلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کشمور، شکار پور، جیکب آباد، گھوٹکی کے عوام کو ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی ذمہ داران نے ڈاکوؤں کے خاتمے کلیئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائیں۔ پولیس وڈیرے اور ڈاکوؤں کی ملی بھگت سے اغواء انڈسٹری ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ بحالی امن ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام جماعت اسلامی کی میزبانی میں کندن بائی پاس شکارپور پر سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی، لاقانونیت اور ڈاکو راج کے خلاف دیئے گئے احتجاجی دھرنے کے موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی دھرنے میں جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم شکارپور کے ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار اور مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی جماعتوں کے رہنماء شریک ہوئے۔ اس موقع پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ اس وقت بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کشمور، شکار پور، جیکب آباد، گھوٹکی کے عوام کو ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت روزانہ درجنوں کے حساب سے چوری ڈاکہ قتل اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہو رہی ہیں جبکہ آج تک حکومت رینجرز پولیس اور ریاستی اداروں نے ڈاکو انڈسٹری کے خاتمے کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ پولیس وڈیرے اور ڈاکوؤں کی ملی بھگت سے اغواء انڈسٹری ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ جس کا مقصد معصوم شہریوں کو اغواء کرنا اور ان سے لاکھوں روپے تاوان کی رقم وصول کرنا ہے۔ پولیس مغویوں کی بازیابی کے لئے جعلی مقابلہ کرتی ہے جس میں مغوی تو واپس آتا ہے، لیکن ڈاکو پکڑا نہیں جاتا اور ناہی کوئی ڈاکو زخمی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام حکومت سے مایوس ہو کر حزب اختلاف کی جماعتوں اور قائدین کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ حزب اختلاف کے رہنماء اس ظلم و بدامنی کے خلاف اور مظلوم عوام کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ انہوں نے کہا کہ ایک سردار کے ٹریکٹر پہ اگر گولی چلائی جائے تو اس کا جرمانہ اور تاوان 50 لاکھ روپے لیا جاتا ہے لیکن اگر عام غریب شہری مارے جائیں تو اسے کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں۔ اس کے ناحق قتل کی قیمت گائے بھینس سمجھ کر مقرر کی جاتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈاکوؤں کے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے،صرف ڈیجیٹائزیشن ہی نہیں، نئے نظام کو تقویت دینے کیلئے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنایا جائے،خام مال کی تیاری و درآمد، مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور صارف کی خریداری تک کے تمام ڈیٹا کو ایک ہی سسٹم سے منسلک کیا جائے۔ہفتہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر،چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی، معاشی ماہرین اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کو ایف بی آر کے ڈیٹا کو ایک مرکز پر منسلک کرنے اور پوری ویلیو چین کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کیلئے جدید ڈیجیٹل ایکوسسٹم کی تشکیل پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر ایف بی آر میں جدید اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری، عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ صرف ڈیجیٹائزیشن ہی نہیں، نئے نظام کو تقویت دینے کیلئے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنایا جائے،خام مال کی تیاری و درآمد، مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور صارف کی خریداری تک کے تمام ڈیٹا کو ایک ہی سسٹم سے منسلک کیا جائے،نظام کو اس قدر مؤثر بنایا جائے کہ پوری ویلیو چین کی براہ راست ڈیجیٹل نگرانی کی جاسکے،نظام کے تحت جمع شدہ مرکزی ڈیٹا کو معاشی اسٹریٹجک فیصلہ سازی کیلئے استعمال کیا جائے۔