خاتون کا ایلون مسک کے بچے کی ماں ہونے کا دعوی، سی ای او ٹیسلا نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
خاتون کا ایلون مسک کے بچے کی ماں ہونے کا دعوی، سی ای او ٹیسلا نے خاموشی توڑ دی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس )ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے قدامت پسند سوشل میڈیا انفلوئنسر ایشلے سینٹ کلیئر کے اس دعوے پر کہ ارب پتی امریکی اس کے پانچ ماہ کے بچے کا باپ ہے اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ارب پتی ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خاتون کے دعوے سے متعلق ایک پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے واہ کہا۔پوسٹ میں کہا گیاکہ 26سالہ خاتون ایلون مسک کے بچے کی پیدائش کے لیے پانچ سال سے منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
خاتون نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ ایلون مسک ان کے 5 ما بچے کے والد ہیں، اس نے مزید کہا کہ اس نے بچے کی حفاظت کے لیے معلومات کو پرائیویٹ رکھا لیکن یہ جاننے کے بعد کہ میڈیا کے ادارے اس خبر کو منظر عام پر لانے کی تیاری کر رہے ہیں، اسے پبلک کرنے کا فیصلہ کیا۔دعوی کرنے والی خاتون کے نمائندے نے بعد میں تصدیق کی کہ وہ اور ایلون مسک نجی طور پر ایک معاہدے پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ ایلون مسلک اور میری موکلہ بطور والدین اپنے کردار کو عوامی طور پر تسلیم کریں۔۔
خاتون نے یہ بھی الزام لگایا کہ ایلون مسک نے حال ہی میں ان سے مزید بچے پیدا کرنے کے لیے کہا۔52سالہ ایلون مسک کے تین خواتین سے 12مزید بچے ہیں، ان کی اپنی پہلی بیوی پانچ بچے ہیں، اس کے علاوہ موسیقار گرائمز سے ان کے تین بچے ہیں اور نیورالنک کی ایگزیکٹو شیون زیلیس سے بھی ان کے 2 جڑواں بچے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایلون مسک کے کے بچے بچے کی
پڑھیں:
حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
تین ہسپانوی مسلمانوں عبداللہ رافائیل ہرنانڈیز مانچا، عبدالقادر حرقاسی اور طارق روڈریگز نے سات ماہ کے طویل سفر کے بعد مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کی سعادت حاصل کی، اور یوں صدیوں پرانے اندلسی مسلمانوں کی روایت کو زندہ کر دیا۔
یہ روح پرور سفر اکتوبر 2024 میں اسپین کے صوبے اندلس سے شروع ہوا۔ عبداللہ ہرنانڈیز نے اسلام قبول کرتے وقت 35 سال قبل جو وعدہ کیا تھا، وہ پورا کرتے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوکر مکہ جانے کا عزم کیا۔
سفر کے دوران انہوں نے 6,000 کلومیٹر سے زائد فاصلہ طے کیا، جس میں پیرنیز، برف سے ڈھکے الپس اور بلقان کے پہاڑی علاقوں کو بھی پار کیا۔
مالی مشکلات کے باوجود، یہ قافلہ فرانس، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، بوسنیا، سربیا، ترکی، شام اور اردن سے گزرا۔ بہت سے مسلمان علاقوں میں مقامی لوگوں نے انہیں نہ صرف کھانا، رہائش بلکہ مالی مدد بھی فراہم کی۔
ایک سعودی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ساتھ شامل ہونے اور ان کے سفر کی کہانی کو وائرل کرنے کے بعد ان کی شہرت میں اضافہ ہوا۔ شام میں نئی حکومت کے وزراء نے ان کا استقبال کیا، جبکہ ترکی اور اردن میں روزہ افطار کے لیے روزانہ میزبان ملتے رہے۔
سعودی عرب میں حج کے دوران گھوڑوں پر داخلے کی اجازت نہ ہونے کے باعث انہیں وہاں سے سپورٹ فراہم کی گئی، اور وہ اپنی آخری منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
9 جون کو حج مکمل کرنے کے بعد وہ طیارے کے ذریعے اسپین واپس روانہ ہوں گے، تاہم ان کے ساتھ وفادار عربی نسل کی گھوڑیوں کو وہیں چھوڑنا پڑے گا۔
ان کا یہ ناقابلِ فراموش سفر، جسے "ریحلہ" بھی کہا جا سکتا ہے، نہ صرف اسلامی تاریخ کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اسپین کے موجودہ مسلمان معاشرے کی خوبصورت تصویر بھی دنیا کے سامنے لایا ہے۔