قوم اور نوجوان ساتھ تو فوج کبھی نہیں ہارے گی: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ جب تک قوم اور بالخصوص نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہمارے لیے پاکستانیت سب سے اہم ہے، ہم فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، اسلام کی غلط تشریح کرنے والے گمراہ کن گروہ کو کبھی ملک پر اپنی اقدار مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے یہ گفتگو 12 فروری کو ملک بھر کی جامعات سے آئے ہوئے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کی تھی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے طلبہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں سے گفتگو ہمیشہ میرے لیے انتہائی خوشی کی حامل ہوتی ہے اور نوجوانوں سے بات کرکے اس حقیقت کی تجدید ہوتی ہے کہ ہمارا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہاکہ جب تک قوم اور بالخصوص نوجوان ساتھ کھڑے ہیں اور جب تک ہم میں قربانی کا جذبہ موجود ہے، پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں، فوج کا یہی تو مزہ ہے کہ ہمیں کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کون سندھی، کون پنجابی، کون بلوچ اور کون پٹھان ہے، ہم بس ساتھیوں کی طرح لڑتے ہیں، ہمارے لیے صرف پاکستانیت ہی اہم ہے اور ہمیں اس سے محبت ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم آج کل فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، آپ سمجھ رہے ہیں کہ یہ جہاد کررہے ہیں مگر یہ خارجی اور دین سے نکلے ہوئے ہیں، کیونکہ انہوں نے اسلام کی خودساختہ تشریح کر رکھی ہے جس کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ آرمی چیف نے قرآن پاک کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ خارجیوں کے بارے میں اللہ کے احکامات یہ ہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں، اور زمین پر فساد برپا کرتے ہیں، ان کی سزا یہ ہے کہ انہیں ختم کردو، پھانسیوں پر لٹکادو اور ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کاٹ دو یا انہیں اپنی زمین سے دربدر کردو، یہ سزا دنیا میں ہے اور آخرت میں انہیں اس سے بڑا عذاب دیا جائے گا۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ اللہ نے خارجیوں کے لیے ایک گنجائش رکھی ہے کہ اگر وہ تمہاری گرفت میں آنے سے قبل تائب ہوجائیں اور سر تسلیم خم کردیں تو انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ بہت غفور رحیم ہے، ریاست کے سامنے خود کو سرنڈر کردیں تو وہ ریاست سے رحم کی توقع کرسکتے ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ فوج آج بھی فتنہ الخوارج سے روزانہ کی بنیاد پر لڑرہی ہے اور مذہب کے حوالے سے ان کی خودساختہ تشریح سے اتفاق نہیں کرتی۔ اسلام دنیا کا سب سے پہلا مذہب ہے جس نے عورت کو آسمان پر پہنچایا اور عزت دی۔ آرمی چیف نے فتنہ الخوارج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ ماں ہو، بیوی ہو یا بہن، کسی بھی کردار میں عورت کو سب سے زیادہ عزت اسلام نے دی ہے، تو آج اسے چھیننے والے تم کون ہوتے ہو؟ تمہیں یہ اختیار کس نے دیا؟ خواتین سے یہ اختیار کوئی نہیں چھین سکتا۔ آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس قسم کے گمراہ گروہ کو ہم کبھی بھی ملک پر اپنی اقدار مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فتنہ الخوارج ا رمی چیف نے رہے ہیں کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
سانحہ قلات میں زخمی صابری قوال کے رکن شہباز اب شائد کبھی طبلہ نہیں بجا سکیں گے
سانحہ قلات میں زخمی ہونے والے صابری قوال کے طبلہ نواز ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا، ڈاکٹرز نے ہاتھ میں گولی لگنے کے بعد زہر پھیلنے کے پیش نظر شہباز کا ہاتھ کاٹ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ قلات میں صابری قوال گروپ کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والا طبلہ نواز ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا جس کے بعد اب وہ کبھی اپنے فن کا مظاہرہ نہیں کرسکے گا۔
شہرکی نجی قوالی کی محفلوں میں طبلے پرتھرکتی انکی انگلیوں سے پیداہونے والے ساز و آواز کا ایک زمانہ معترف تھا، پاکستان کےعلاوہ خلیجی ممالک میں شہبارکی فن کی دھوم رہی ہےْ
اسپتال کےبسترپرآہنی شکنجے میں جکڑے محروم ہاتھ اورپلاسٹرمیں بندھے دوسرے ہاتھ کے ساتھ لیٹے شہباز کے چہرے پرخاموشی، آنکھوں میں نمی اور سوال ہے کہ اب طبلہ کیسے بجےگا، کیا زندگی کا سازبجھ گیا؟۔
دہشت گردی کےاندوہناک واقعےمیں زخمی ایک اورقوال وارث صابری بھی موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا ہیں، موت کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کرنے والا متاثرہ خاندان تاحال کسی بھی حکومتی امداد سےمکمل طورپرمحروم ہے۔
یہ سانحہ قلات سےغالبا کچھ روز پہلے تک کی بات ہے، جب سب کچھ ٹھیک تھا، ایسے میں شہرکی نجی محفلوں میں روشنیوں اوردیگرسازندوں کے آلات موسیقی کی تیز آوازوں کے درمیان ماجد علی صابری قوال گروپ کے طبلہ نواز شہباز کی دوران پرفارمنس ایک خاص اہمیت ہوا کرتی تھی کیونکہ قوالی کی ان محفلوں میں طبلے کی مسلسل ومخصوص اندازمیں متحرک انگلیوں کے ذریعےسروتال کا ایک ایسا سماں بندھ جاتا تھا، جوشرکا محفل کوجھومنے پرمجبورکردیتا تھا۔
معروف قوال ماجد علی صابری گروپ کےطبلہ نواز شہبازاس افسوسناک واقعےمیں شدید زخمی ہوئے اور ڈاکٹروں ان کے ایک ہاتھ کوگولیوں سے چھلنی ہونے کی وجہ سے جسم سے الگ کردیا جبکہ دوسرا ہاتھ بھی کاری اور گہرے زخموں کی وجہ سے پلاسٹرمیں جکڑاہوا ہے۔
بلوچستان کے ایک اسپتال کے بیڈ پرموجود شہبازخالی نگاہوں سے ہر ایک کو تک رہا ہے، اس کے من میں سوال توشاید بہت ہیں مگر وہ لبوں تک آکردم توڑرہے ہیں۔
البتہ شہبازکے چہرے پرخاموشی، آنکھوں میں نمی اورسوال ہے کہ اب طبلہ کیسے بجےگا،کیا زندگی کا سازواقعی بجھ گیا؟
ماجد علی قوال کے مطابق طبلہ نوازشہباز نے ان کےگروپ کے ہمراہ قوالی کے کئی بڑے اسٹیج پرفارمنسزمیں اپنے فن کا لوہا منوایا اورکراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاورکے علاوہ متحدہ عرب امارات تک میں اپنے فن سےمحفلوں کو گرمایا،۔
طبلہ ان کی پہچان اورمعاشی سہارا تو تھا ہی مگراس کے ساتھ وہ شہبازکا جنون تھا۔
ماجد علی کےمطابق دہشت گردی کے اس واقعے نے شہبازسمیت دیگرزخمیوں کے جسموں کےعلاوہ روح پربھی گہرے زخم لگائے ہیں، کیونکہ ایک فنکارکا اسلحہ وبارود سے کیا کام، وہ توصرف ساز و آواز کے ذریعے لوگوں میں خوشیاں بانٹتے ہیں۔
شہبازکی خاموشی کچھ نہ کہنے کے باوجود بہت کچھ کہہ رہی ہے، وہ باربارآہنی شکنجے میں جکڑے اپنے خالی بازو کودیکھ کرشائد آنکھوں کی زبان سے بہت سے سوالات اس معاشرے سے پوچھ رہے ہیں کہ آخرناکردہ گناہ کی اتنی بڑی سزا کیوں ملی؟
شہباز کے ساتھی فنکاروں کےمطابق وہ صرف طبلہ نوازبلکہ پورے گروپ کی جان رہے ہیں ،کسی بھی پرفارمنس کا آغازاکثراس کی ڈھول کی تھاپ سے ہواکرتا تھا مگراب یوں لگتا ہے ہماری محفلیں بھی سونی ہوگئیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان کےعلاقےقلات میں ہونے والے دہشت گرد حملےکئی خاندان تہہ وبالا کردیے اورکئی زندگیاں اجاڑ دیں، کچھ کوکاری زخم لگے جبکہ کچھ جسمانی اعضا سے محروم ہوچکے۔
یہ دکھ بھری داستان صرف شہبازتک ہی محدود نہیں بلکہ اس وقت سانحہ قلات کا ایک ایک اورزخمی وارث موت وزیست کی حالت میں مشینوں کے ذریعے مصنوعی سانسیں لے رہے ہیں جبکہ المونیم آرٹسٹ مصورعباس اور ہمنوا شہزاد، منظربھی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ "