الخدمت فائونڈیشن بلاتفریق خدمات انجام دے رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
نواب شاہ (نمائندہ جسارت )الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے آرفن فیملی سپورٹس کے ڈائریکٹر بریگیڈئر ریٹائرڈ عبد الجبار بٹ نے کہا ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن مختلف شعبہ جات میں انسانیت کی بلا تفریق خدمات سر انجام دے رہی ہے اب آرفن بچوں کی مدد کے ساتھ ساتھ ان کی ماؤں کو بھی اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ یہاں ایک مقامی ہال میں “ایک شام باہمت بچوں کے نام” کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں آرفن بچوں کے لیے مخیر حضرات کی جانب سے ایک کروڑ روپے سے زائد کے عطیات کے اعلان کیے گئے انہوں نے کہا کہ یتیموں کا تذکرہ قرآن مجید میں 28 دفعہ کیا گیا ہے جبکہ حضرت محمد ﷺ نے یتیم کی دیکھ بھال اور ان کی مدد کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری سنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف مسلم بچوں کی مدد کرتے ہیں بلکہ غیر مسلم بچوں اور ان کی کمیونٹی کے مستحق افراد کی بھی مدد کرتے ہیں تھر کے علاقے میں جہاں 60 فیصد آبادی کا تعلق ہندو برادری سے ہے وہاں 50 سے زائد کنویں اور ایک بڑا اور جدید سہولیات سے آراستہ اسپتال کام کر رہا ہے۔ تقریب میں صدر الخدمت فاؤنڈیشن ضلع شہید بینظیرآباد محمد سلمان رؤف نے شریک معزز مہمانوں ڈاکٹروں ، انجینئرز، پروفیسر ، تاجروں اور صحافیوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ الخدمت کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمران علی باجوہ نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت 300 آرفن بچوں کی نہ صرف مالی مدد کی جارہی ہے بلکہ ان کی والدہ کے ہمراہ تربیتی پروگرام بھی کیے جاتے ہیں تاکہ وہ معاشرے کا کار آمد حصہ بنیں ۔ جماعت اسلامی کے ضلعی امیر طارق جاوید آرائیں اور شہر کے امیر نجف رضا، تاجر رہنما حاجی محمد اسلم شیخ نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ آرفن فیملی اسپورٹس ، تعلیم ، صحت، صاف پانی ، ڈیزاسٹر اور دیگر شعبہ جات کے لیے دل کھول کر عطیات دیں تاکہ دکھی انسانیت کی خدمت کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے مہمانوں کو سندھ کا روایتی تحفہ اجرک اور سندھی ٹوپی پیش کی گئی جبکہ آرفن کیئر کے ذمے داران کو سرٹیفکیٹ بھی دیے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔