امن کی خاطر یوکرین میں فوج بھیجنے کو تیار ہیں، برطانوی وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
LONDON:
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امن معاہدے کے تحت برطانوی فوجیوں کو یوکرین میں تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین میں دیرپا امن کا قیام ضروری ہے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو مستقبل میں مزید جارحیت سے روکا جا سکے۔
گزشتہ روز پیرس میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہنگامی سربراہ اجلاس سے قبل کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ ضرورت پڑنے پر اپنے فوجیوں کو یوکرین میں تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کی سلامتی کی ضمانت دینا نہ صرف یوکرین بلکہ پورے یورپ کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی فوجیوں کو دیگر یورپی ممالک کے فوجیوں کے ساتھ یوکرین کے زیر قبضہ اور روس کے زیر قبضہ علاقوں کے درمیان سرحد پر تعینات کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ کا خاتمہ محض ایک عارضی وقفہ نہیں ہو سکتا، بلکہ یہ یوکرین کے مستقبل کی سلامتی کے لیے مستقل حل کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی فوج کے سابق سربراہ لارڈ ڈینٹ نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ برطانوی فوج اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ وہ مستقبل میں یوکرین میں کسی بھی امن مشن کی قیادت نہیں کر سکتی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوکرین میں کی سلامتی کے لیے
پڑھیں:
برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
برطانیہ کی شاہی بحریہ کا مرکزی اور جدید طیارہ بردار جہاز “ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز” جلد ہی ایک اہم مشن پر بحرِ ہند اور بحر الکاہل کی جانب روانہ ہونے والا ہے۔ یہ جہاز ایک کثیر ملکی بحری جنگی گروپ کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دینا ہے کہ “ہم اپنے عزم میں سنجیدہ ہیں”۔
طیارہ بردار جہاز، جس کی مالیت 3 ارب پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب ڈالر) ہے، آٹھ ماہ پر محیط ایک بڑے مشن کی قیادت کرے گا، جس میں برطانیہ، ناروے اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز شامل ہوں گے۔ یہ مشن بحیرہ روم، مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ اس میں تقریباً 40 ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں، کارروائیاں اور سرکاری دورے شامل ہوں گے۔
آج منگل کے روز پورٹسماؤتھ بندرگاہ کے قریب ہزاروں خاندانوں اور حامیوں کے جمع ہونے کی توقع ہے، جو 65 ہزار ٹن وزنی اس جنگی جہاز کو الوداع کہنے آئیں گے۔ اس روانگی کے موقع پر شاہی بحریہ کی تباہ کن جنگی کشتی “ایچ ایم ایس ڈونٹلس” بھی طیارہ بردار جہاز کے ساتھ روانہ ہو گی۔
بعد میں ناروے کی دو جنگی کشتیاں بھی اس بیڑے کا حصہ بنیں گی، جب کہ برطانیہ اور کینیڈا کی فریگیٹس بھی پلیموَتھ بندرگاہ سے روانہ ہو کر مشن میں شامل ہوں گی۔
یہ بحری جنگی گروپ (CSG) مکمل تب ہوگا جب شاہی بحریہ کی امدادی کشتی “آر ایف اے ٹائیڈسپرنگ” بھی اس میں شامل ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں، “آپریشن ہائی ماسٹ” کے نام سے جاری اس مشن کے دوران دیگر بحری جہاز اور ممالک بھی مرحلہ وار اس کارروائی میں شریک ہوں گے۔
روانگی کے بعد کے دنوں میں 18 برطانوی ایف-35 بی لڑاکا طیارے بھی طیارہ بردار جہاز پر شامل کیے جائیں گے، اور توقع ہے کہ مشن کے دوران یہ تعداد 24 طیاروں تک پہنچ جائے گی۔
اسی کے ساتھ ساتھ، متعدد ہیلی کاپٹرز اور ڈرون طیارے بھی اس بحری بیڑے کا حصہ بنیں گے۔
Post Views: 1