مالی میں سونے کی کان بیٹھ جانے سے کم از کم 48 افراد ہلاک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
مالی(نیوز ڈیسک)افریقی ملک مالی میں سونے کی کان بیٹھ جانے سے درجنوں کان کن ہلاک ہوگئے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق مغربی مالی میں غیر قانونی طریقے سے ایک کان سے سونا نکالا جا رہا تھا جس دوران وہ بیٹھ گئی۔کان بیٹھ جانے سے اس کے اندر کام کرنے والے کم از کم 48 کان کن ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ مالی افریقا میں سونا برآمد کرنے والے چند بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور وہاں کانوں میں اکثر جان لیوا حادثات ہوتے رہتے ہیں۔حکام کو غیر قانونی کان کنی کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اسی وجہ سے مالی دنیا کے چند غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔مقامی پولیس کے ذرائع کے مطابق کان بیٹھ جانے سے 48 افراد ہلاک ہوئے۔ذرائع نے بتایا کہ کچھ افراد پانی میں ڈوب گئے تھے جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی جس کی کمر پر ایک بچہ بندھا ہوا تھا۔ایک عہدیدار نے حادثے کی تصدیق کی جبکہ Kenieba gold miners ایسوسی ایشن نے بھی بتایا کہ حادثے میں 48 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ حادثہ 15 فروری کو ایک ایسے مقام پر پیش آیا جو ماضی میں ایک چینی کمپنی کی ملکیت تھا مگر اب اسے خالی چھوڑ دیا گیا تھا۔اس سے قبل جنوری میں بھی جنوبی مالی میں سونے کی ایک کان میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کان بیٹھ جانے سے ہلاک ہوگئے افراد ہلاک مالی میں
پڑھیں:
اپر دیر، عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں
سب ڈویژنل پولیس افسر زمان شاہ نے کہا کہ 15 سالہ سمیرا بی بی اور 12 سالہ جویریہ بی بی گوالدائی دریا عبور کر رہی تھیں اور اس دوران وہ اس پانی میں گر گئیں اور ان کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپر دیر میں دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2 لڑکیاں لاپتہ ہوگئیں۔ کے پی پولیس نے بتایا کہ ضلع اپر دیر کے شاہی بانڈہ علاقے میں 2 لڑکیاں دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر لاپتا ہو گئیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپرینش جاری ہے۔ سب ڈویژنل پولیس افسر زمان شاہ نے کہا کہ 15 سالہ سمیرا بی بی اور 12 سالہ جویریہ بی بی گوالدائی دریا عبور کر رہی تھیں اور اس دوران وہ اس پانی میں گر گئیں اور ان کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ واقعہ شاہی دوبہ کے پترک پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا، حال ہی میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تلاش جاری ہے۔