اسٹرابیری کوئیک کینڈی جان لیوا زہر، والدین بچوں کو دور رکھیں ، ڈپٹی کمشنر محمد علی بخاری کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ملتان:ڈپٹی کمشنرمحمدعلی بخاری نے والدین کو خبر دار کرتے ہوئے واضع کیا کہ بچوں اسٹرابیری کوئیک نامی کینڈی سے بچائیں۔ ضلعی انتظامیہ نےاسٹرابیری کوئیک نامی کینڈی کیخلاف کریک ڈاؤن کافیصلہ کیاہے،
ڈپٹی کمشنرملتان محمد علی بخاری کا کہنا تھا کہ ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘میٹھےزہرکانیاروپ ہے،اسٹرابیری کوئیک”جان لیوازہرہے،کرسٹل میتھ کوکینڈی بناکربچوں میں تقسیم کیاجارہاہے،والدین اپنےبچوں کوکسی بھی مشکوک کینڈی لینےسےروکیں۔ڈپٹی کمشنر محمد علی بخاری کا کہنا تھا کہ اساتذہ اوروالدین بچوں میں شعوراجاگرکریں۔
ہانیہ عامر کے بالی ووڈ ڈیبیو سے متعلق خبر سامنے آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹرابیری کوئیک
پڑھیں:
عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ باخبر عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر اسرائیلی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور اس بارے میں سنگین انتباہات کے حوالے سے ملک کے وزیراعظم کو سیکورٹی رپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیشن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے اداروں نے وزیراعظم اور عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف محمد شیاع السوڈانی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں اس امکان کے بارے میں سنگین انتباہات ہیں کہ عراق نتن یاہو کی جارحیت کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔ المنار ٹی وی کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب خطے میں ایک نیا محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے اور حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی روشنی میں عراق اس کے لیے نمایاں آپشنز میں سے ایک ہے۔
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان انتباہات کے ساتھ ہی عراقی حکومت نے ایک نیا فضائی دفاعی نظام بنانے کے لیے آپریشنل اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو ملک کی فضائی حدود کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔