بھارت میں جہیز نہ ملنے پر درندگی کی انتہا، بہو کو ایچ آئی وی انجکشن لگادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اتر پردیش: بھارت میں جہیز کی لعنت نے ایک اور ہولناک رخ اختیار کر لیا، جہاں سسرال والوں نے مبینہ طور پر 30 سالہ بہو کو ایچ آئی وی سے متاثرہ انجکشن لگا دیا۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مئی 2024 میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے علاقے ہریدوار میں پیش آیا۔ متاثرہ خاتون کے والد کے مطابق، ان کی بیٹی کی شادی فروری 2023 میں ہوئی تھی، جس پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے، جبکہ ایک سب کمپیکٹ SUV اور 1.
والد کا کہنا ہے کہ سسرال والوں نے بیٹی کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکی دی کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے دوسری شادی کریں گے۔
مارچ 2023 میں اسے گھر سے نکال دیا گیا، مگر پنچایت کے دباؤ پر دوبارہ سسرال بھیج دیا گیا، جہاں اس پر مزید ظلم کیے گئے۔
مئی 2024 میں، سسرال نے مبینہ طور پر خاتون کو زبردستی ایچ آئی وی سے متاثرہ انجکشن لگایا، جس کے بعد اس کی صحت تیزی سے بگڑنے لگی۔ جب طبی معائنے کروائے گئے تو وہ ایچ آئی وی پازیٹیو نکلی، جبکہ اس کا شوہر منفی پایا گیا۔
جب متاثرہ خاتون کے والد نے پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو گنگوہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او روگینٹ تیاگی نے اعلیٰ حکام کی منظوری لینے کا مشورہ دیا۔ سہارنپور کے ایس ایس پی روہت سنگھ ساجوان سے بھی رجوع کیا گیا، مگر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔ بالآخر، متاثرہ خاندان کو عدالت سے انصاف کی اپیل کرنی پڑی، جس کے حکم پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس نے خاتون کے شوہر (32)، دیور (38)، نند (35) اور ساس (56) کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ مقدمے میں اقدام قتل (307)، گھریلو تشدد (498A)، زہر دینے (328)، جسمانی تشدد (323)، اور جہیز سے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ کیس بھارت میں جہیز کے خلاف قوانین اور خواتین کے حقوق پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ کیا متاثرہ خاتون کو انصاف ملے گا یا یہ واقعہ بھی فائلوں میں دب کر رہ جائے گا؟
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایچ آئی
پڑھیں:
اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا. حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں. لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں. بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے .تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقات ختم ہونے کے بعد فیصل چوہدری، فیصل ملک، عثمان گل واپس اڈیالہ جیل سے باہر آ گئے۔بانی پی ٹی آئی کی بہنیں فیملی تاحال گیٹ 5 کے باہر موجود ہیں، کزن قاسم زمان خان کو اندر جانے کی اجازت مل گئی۔پی ٹی آئی کے تین ایم ایم ایز، ایک ایم پی اے اڈیالہ جیل گیٹ 1 پر پہنچ گئے، گیٹ ایک پر پہنچنے والوں میں ایم این اے ارشد ساہی، جمال احسن خان، ایم پی اے عبدالسلام آفریدی، ملک انور تاج شامل ہیں۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔