سوشل میڈیا پر گلابی گولیوں کے ساتھ ایک چھوٹے پیکٹ کی تصویر اس پیغام کے ساتھ گردش کررہی ہے کہ  ’’اپنے بچوں کو اسٹرابیری کوئیک نامی کینڈی سے بچائیں‘‘۔

کچھ عرصے سے وائرل ہونے والی اس پوسٹ پر اب باقاعدہ سرکاری سطح پر بھی والدین کو خبردار کیا جارہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے اسٹرابیری کوئیک نامی کینڈی کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔

سرکاری افسران کا کہنا ہے کہ ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ میٹھے زہر کا نیا روپ ہے۔ ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ جان لیوا زہر ہے۔ کرسٹل میتھ کو کینڈی بناکر بچوں میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو کسی بھی مشکوک کینڈی لینے سے روکیں۔ 

کچھ اسی طرح کے پیغام اس وائرل پوسٹ کے ساتھ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم بشمول فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ گروپ میں بھی چلائے جارہے ہیں جس کے بعد شہریوں میں تشویش پیدا ہورہی ہے۔ 

 

ایکسپریس نیوز کی فیکٹ چیک ٹیم نے اسٹرابیری کوئیک میتھ کی ان وائرل پوسٹوں اور والدین کی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بارے میں تحقیقات کرتے ہوئے ان نشہ آور گولیوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

فیکٹ چیک کے دوران علم ہوا کہ ’’اسٹرابیری کوئیک میتھ‘‘ سے متعلقہ یہ دعویٰ 2007 سے چلتا ہوا ایک مستقل ’’دھوکا‘‘ ہے، جس کی معتبر ذرائع کی جانب سے کوئی دلیل نہیں ملی۔ ایکسپریس نیوز نے یہ دعویٰ غلط پایا ہے۔

ہمارے حقائق کی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں میں ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ کی تقسیم کی خبر ایک دھوکا ہے، جو سب سے پہلے عالمی طور پر 2007 میں بھیجی گئی ای میلز کے ذریعے وائرل ہوا تھا۔ اور امریکی حکام نے اسے مسترد کردیا تھا۔ اس دھوکا دہی کے حالیہ احیاء کے بعد، ہندوستان میں اروناچل پردیش پولیس کے ساتھ ساتھ نائجیریا کے حکام نے بھی اسے ایک بار پھر غیر مصدقہ افواہ کے طور پر مسترد کردیا ہے۔


وائرل پوسٹ

واضح رہے کہ چھوٹے گلابی ٹیڈی بیئرز کی تصویر ایک جھوٹے کیپشن کے ساتھ وائرل ہوئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے، ’’اسکول میں نئی ​​دوا: والدین کو اس کے بارے میں جاننا چاہیے! یہ ایک نئی دوا ہے جسے ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔‘‘

یہ ایک بہت اہم اطلاع ہے!

اسکولوں میں نئی خطرناک منشیات.

..

برائے مہربانی اس پیغام کو آگے بڑھائیں، چاہے آپ کے بچے اسکول میں ہوں یا نہ ہوں۔ والدین کو اس خطرناک منشیات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔

یہ ایک نئی منشیات ہے جسے 'اسٹرابیری کوئیک' کہا جا رہا ہے۔ اس وقت اسکولوں میں ایک خوفناک صورتحال پیدا ہو رہی ہے، جس سے سب کو آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔

یہ ایک قسم کی کرسٹل میتھ ہے جو دکھنے میں اسٹرابیری پاپ راکس (وہ کینڈی جو منہ میں چٹختی اور جھاگ پیدا کرتی ہے) جیسی لگتی ہے۔ اس کا اسٹرابیری جیسا خوشبو اور ذائقہ بھی ہوتا ہے۔ یہ بچوں میں اسکول کے صحن میں تقسیم کی جا رہی ہے اور اسے 'اسٹرابیری میتھ' یا 'اسٹرابیری کوئیک' کہا جا رہا ہے۔

بچے اسے کینڈی سمجھ کر کھا رہے ہیں اور خطرناک حد تک بیمار ہو کر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔ یہ صرف اسٹرابیری میں نہیں بلکہ چاکلیٹ، مونگ پھلی کے مکھن، کولڈ ڈرنک، چیری، انگور اور اورنج فلیورز میں بھی دستیاب ہے۔

تمام والدین اور سرپرستوں سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو سختی سے ہدایت کریں کہ:

کسی اجنبی سے کینڈی نہ لیں۔

کسی دوست سے بھی ایسی کوئی چیز قبول نہ کریں جو کینڈی کی طرح لگتی ہو، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اسے بھی دھوکے میں دے دی گئی ہو۔

اگر ایسی کوئی چیز ان کے پاس ہو تو فوری طور پر کسی استاد، پرنسپل یا ذمہ دار فرد کو دے دیں۔

ضلعی انتظامیہ بھی اس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرنے جا رہی ہے۔

اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں تاکہ ہم مل کر اس خطرے کو روک سکیں اور کسی بڑے نقصان سے بچ سکیں۔

عالمی طور پر مختلف ممالک کے حکام نے اس دعوے کو دھوکا قرار دیا ہے۔ ہم نے انٹرنیٹ پر مطلوبہ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اس پیغام کو چیک کیا اور ہمیں دنیا بھر کے میڈیا کے حوالے سے ایسی حالیہ رپورٹس ملیں جس میں اسے دھوکا دہی کے طور پر مسترد کیا گیا تھا۔

جمہوریہ افریقہ کی طرف سے لکھے گئے حقائق کی جانچ پڑتال میں نیشنل ڈرگ لاء انفورسمنٹ ایجنسی کے ترجمان جونا اچیما کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’ہمارے پاس اسٹرابیری کرسٹل میتھ یا ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ کی کسی قسم کی کینڈی کے طور پر بچوں کو دیے جانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘‘

مزید برآں، حال ہی میں دی پرنٹ کے ذریعے شائع ہونے والی ایک سنڈیکیٹڈ رپورٹ نے اروناچل پردیش پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک ایڈوائزری کا حوالہ دیا، جس میں اسکول کے بچوں کو ’’نشہ آور دوا اسٹرابیری میتھ‘‘ یا ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ تقسیم کیے جانے کے وائرل دعووں کو رد کیا گیا۔

جمہوریہ افریقہ کی فیکٹ چیک اور سنگھ کی ایڈوائزری دونوں ہی ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ کو ایک دھوکا اور افواہ قرار دیتے ہیں جو 2007 میں ریاست ہائے متحدہ میں شروع ہوئی تھی، اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ اس سے پہلے امریکی حکام نے اسے رد کردیا ہے۔ یہ دھوکا 2007 میں پہلی بار ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ کے نام سے شروع ہوا تھا، جسے اس دور میں ای میلز کے ذریعے پھیلایا گیا تھا۔ 

اس وقت بھی اسی طرح کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ میتھمفیٹامائن کو بچوں کےلیے مزید دلکش بنانے کے لیے اسے ذائقہ دار اور رنگین بنایا گیا ہے۔ یہ دھوکا ابتدائی طور پر فارورڈ کی گئی ای میلز میں ظاہر ہوا، اور آخرکار یہ امریکا میں میڈیا رپورٹس تک پہنچا۔ نوئیدا ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی کی جانب سے نوجوانوں کو متوجہ کرنے کےلیے استعمال کیے جانے والے ذائقہ دار میتھ کے بارے میں آگاہی پھیلانے کےلیے ایک بلیٹن جاری کرنے کے بعد اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔

اس کے بعد، امریکا میں قائم فیکٹ چیکنگ آؤٹ لیٹ Snopes نے DEA اور وائٹ ہاؤس آفس آف نیشنل ڈرگ کنٹرول پالیسی کے جوابات کو اکٹھا کرکے وائرل ہونے والے اس دھوکے کو ختم کردیا گیا، جس میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ’’اسٹرابیری کوئیک‘‘ کی رپورٹس غیر مصدقہ تھیں۔

Snopes نے DEA کے ترجمان مائیکل سینڈرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’’ہم نے اپنی تمام لیبز سے جانچ پڑتال کی، اور اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ کوئی رجحان یا حقیقی مسئلہ نہیں ہے۔

مطلوبہ الفاظ اور ریورس امیج سرچ کی تلاش کے ایک سلسلے کے بعد، ہم ایک بھی ایسی متعلقہ رپورٹ تلاش کرنے سے قاصر رہے جو اس دعوے کی تصدیق کرسکے کہ اس طرح کی منشیات اسکول کے بچوں کو نشانہ بنانے کےلیے کینڈی کے طور پر تقسیم کی جارہی ہو۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسٹرابیری کوئیک کے بارے میں کے طور پر تقسیم کی فیکٹ چیک اس پیغام حکام نے کیا گیا کے ساتھ گیا تھا بچوں کو یہ ایک کے بعد

پڑھیں:

عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے

جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام عوام کی سہولت کے بجائے ان پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عمل کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتر نہیں، بلکہ شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید

حافظ نعیم نے کہاکہ شہریوں کو 5، 10، حتیٰ کہ 25 ہزار روپے تک کے بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں، مگر شہر آج بھی مناسب عوامی ٹرانسپورٹ سے محروم ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کراچی میں ایک خلاف ورزی کا چالان 5 ہزار روپے کا ہے اور لاہور میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے کیوں ہے؟ کیا اس صورتحال میں پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں بنتی؟

انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن سندھ حکومت اب تک صرف 400 بسیں فراہم کر سکی ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ ہے۔

ان کے مطابق کروڑوں کی آبادی والے شہر کو موٹر سائیکل اور چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اب کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔

حافظ نعیم نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس جماعت نے گزشتہ 30 سے 40 برسوں میں کراچی کو ترقی دینے کے بجائے اس کی نسلیں برباد کیں، جبکہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبے بھی سست رفتاری یا ناکامی کا شکار ہیں، جن میں ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن شامل ہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کا 6 سے 8 مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے لیکن منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا، گرین لائن منصوبہ ابھی تک جزوی طور پر چل رہا ہے جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے۔

جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے اپنے کارکنان کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پارٹی نے شہر کے نو ٹاؤنز میں فعال کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے

ان کے مطابق نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اٹھانے جیسے کام جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی سطح کے کارکن انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جماعت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے کی لائنوں کو بہتر بنا کر آب نکاسی کے نظام میں بہتری پیدا کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ای چالان سسٹم تنقید جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مالی بوجھ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • نئی ٹی وی سیریز ’رابن ہڈ‘ : تاریخی حقیقت اور ذاتی پہلو کے امتزاج کے ساتھ پیش
  • سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر