اسلام آباد ہائیکورٹ: شہری کی غیرقانونی حراست کے کیس میں آئی جی سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، جس میں آئی جی اسلام آباد اور ایس پی پولیس رورل سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی۔
عدالت نے تھانہ کھنہ کے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ مغوی علی محمد کا بیان ریکارڈ کر کے رپورٹ جمع کروائیں۔
درخواست گزار کی جانب سے معروف وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او سیکریٹریٹ اشفاق وڑائچ نے مغوی کے والد سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے رشوت لے کر علی محمد کو رہا کیا۔
شیر افضل مروت نے عدالت کو مزید بتایا کہ علی محمد کے مطابق غیرقانونی حراست کے مقام پر متعدد مرد و خواتین بھی قید تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی محمد کی تصویر بنا کر ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد علی محمد
پڑھیں:
پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں عدالتی خودمختاری کو ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، ملک احمد خان بھچڑ، سینیٹر اعجاز چوہدری، بلال اعجاز، محمد احمد چٹھہ اور دیگر بے گناہ کارکنان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں دی گئی غیر قانونی سزاؤں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر پریس کانفرنس کی، انہیں ان ہی مقدمات میں معاف کر دیا گیا، جو انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔(جاری ہے)
26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں جو باقی ماندہ عدالتی خودمختاری تھی، اسے بھی ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ ان شاء اللہ، ہم اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو ہر صورت بحال کریں گے۔
دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کترے ہوئے 25جولائی کو سماعت مقرر کرلی ۔بدھ کوانسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا ئکو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔