گھوڑی پر بیٹھے دلہے کو ہارٹ اٹیک ، موقع پر دم توڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
نئی دہلی ( ویب ڈیسک) دل کے ارمان آنسوؤں میں بہہ گئے۔۔۔ بارات روانگی سے عین پہلے دلہا کو گھوڑی پر بیھٹے ہوئے ہارٹ اٹیک ، موقع پرہی دم توڑگیا۔فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں،جہاں بجتے ہیں نقارے وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں،انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر شیوپور میں شادی کی بارات کے دوران گھوڑے پر سوار دولہا اچانک گر پڑا۔ طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا تو پتہ چلا اس کی موت ہوچکی ہے۔ دلہا کی شناخت پردیپ جاٹ کے طور پر ہوئی ہے، جو نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے سابق ضلعی صدر ہیں۔ ڈاکٹرز کا خیال ہےکہ اسے دل کا دورہ پڑا تھا۔ مقامی ہسپتال پہنچنے پر اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ حتمی رپورٹ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی سامنے آئے گی۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ شہر کے جاٹ ہاسٹل میں پیش آیا جہاں سے ڈھول باجے کے ساتھ بارات روانہ ہو رہی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پردیپ جاٹ گھوڑے پر سوار ہو کر پنڈال میں داخل ہو رہے ہیں ۔ تاہم، جیسے جیسے وہ آگے بڑھتا ہے، وہ آہستہ آہستہ گرنے سے پہلے گھوڑے پر قابو کھوتا دکھائی دیتا ہے۔ ایک شخص تیزی سے اسے گرنے سے روکنے کے لیے بھاگا، جب کہ دوسروں نے اسے کھڑا ہونے میں مدد کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کی کوششیں ناکام رہیں۔
دولہے کو شیوپور ڈسٹرکٹ ہسپتال لے جانے کے لیے پہنچے۔ کوششوں کے باوجود پردیپ کو پہنچنے پر مردہ قرار دے دیا گیا۔
یادرہےیہ واقعہ مدھیہ پردیش کے اندور میں اسی طرح کے ایک سانحہ کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں، 23 سالہ پرنیتا جین، جو اپنے کزن کی شادی میں ڈانس کر رہی تھیں، بالی ووڈ کی ہٹ فلم کے گانے “شرارا شرارا” میں پرفارم کرنے کے فوراً بعد ہی گر گئیں اور انتقال کر گئیں۔
مزیدپڑھیں:گھی کی قیمت میں بڑا اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔