جو ملک کو جوڑ سکتے تھے انہیں توڑا گیا، سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سلمان اکرم راجہ(فائل فوٹو)۔
تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ جو ملک کو جوڑ سکتے تھے انہیں توڑا گیا، لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا، پہلے دھاندلی فریقین کرواتے تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ الیکشن کا دن تقریبآ ٹھیک گزرا لیکن اس کے بعد کارروائی کی گئی۔ 8 فروری ملکی تاریخ کا شاندار دن تھا، لوگوں نے ووٹ سے انقلاب برپا کیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہر پولنگ اسٹیشن پر ڈبے کھولے گئے فارم 45 کو بدلا گیا، پریزائیڈنگ افسران نے ووٹ والے ڈبے اور فارم 45 آر او کے دفاتر میں منتقل کیے۔
انھوں نے کہا کہ گنتی دونوں اُمیدواروں کی موجودگی میں ہونی چاہیے، ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں ہم بیٹھے تھے تو کہا گیا گولی چل گئی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا ہمیں گریبانوں سے پکڑ کر وہاں سے باہر پھینکا گیا، گولی کس نے چلائی؟ کوئی تحقیق نہیں ہوئی۔
انھوں نے کہا 8 فروری کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک شاندار دن تھا، 8 فروری کو لوگوں نے ووٹ سے انقلاب برپا کیا، 8 فروری سے قبل پنجاب میں ظلم اور فسطائیت کا بازار گرم کیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لوگوں کو اٹھایا گیا، مہم نہیں چلانے دی گئی، پولیس کی زیر نگرانی سب کچھ ہوا، گھٹن کے ماحول میں الیکشن ہوا بلا ہم سے چھین لیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے کہا نے ووٹ
پڑھیں:
بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔