خیبرپختونخوا؛ اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پشاور:
ملاکنڈ یونیورسٹی میں ٹیچر کی جانب سےطالبہ کو ہراساں کرنے کےواقعے پراپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے اور خواتین یونیورسٹیوں سے مردانہ عملے کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی میں ٹیچر کی جانب سےطالبہ کو ہراساں کرنے کےواقعے پراپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک ہوگئے اور صوبے بھر میں مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے اور خواتین یونیورسٹیوں سے مردانہ عملے کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا، جبکہ اراکین کے اصرار پر ایوان میں واقعے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں حکومتی و اپوزیشن اراکین دونوں کو شامل کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوااسمبلی میں گزشتہ روز اراکین نے ملاکنڈ یونیورسٹی نے طالبہ کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے عناصر کی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میں صاف بری ہونے کو المیہ قرار دیا۔
پیر کے روز اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر ڈاکٹرامجدعلی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ملاکنڈ یونیورسٹی کا شمار ملک کی صف اول کی تین یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے لیکن اس جامعہ کا پروفیسرایک خاتون کے گھرمیں زبردستی گھستا ہے اوراسے اغواکرنے کی کوشش کرتاہے، مقامی تھانے میں اس کےخلاف ایف آئی آرہوتی ہے، وزیراعلیٰ اس پر کمیٹی بھی بناتے ہیں، لیکن المیہ یہ ہے کہ ایک استاد جس کا رتبہ باپ کا ہوتا ہے اس مہذب پیشے کوبدنام کرنیوالی کالی بھیڑوں درسگاہوں میں بیٹھی ہیں اور یہ واقعات بتدریج ہوتے جارہے ہیں۔
اسمبلی میں مزید کہا گیا کہ یہ لوگ گرفتار تو ہوجاتے ہیں لیکن ڈیپارٹمنٹل انکوائری میں بری ہوجاتے ہیں اس معاملے پر ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جودرس گاہوں میں جاکر معاملات کاجائزہ لے ورنہ یہ واقعات بڑھتے جائیں گے۔
رکن اسمبلی ثوبیہ شاہد نے کہاکہ عبدالحسیب نامی مطالعہ پاکستان کے مضمون کا استاد ہے جس نے جامعہ کی لڑکیوں کو وٹس ایپ پر پیغام بھیجے کہ اس کے پاس غیراخلاقی تصاویریں موجود ہیں، میں اس عمل کی پرزور مذمت کرتی ہوں، ہراسمنٹ کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے، نیزہمارے قوانین ایجنڈے پر لائے جائیں۔
اسپیکر بابرسلیم سواتی نے کہاکہ اداروں کو اختیاردینے کے بعد یہ شتربے مہار بن جاتے ہیں فرسودہ قوانین کوتبدیل کرنے کیلیے اس ایوان میں قانونی سازی کی جائے، عبدالاسلام آفریدی نے کہا کہ استاد اور بچے کا رشتہ باپ اور اولاد جیسا ہوتا ہے ، اس کیلیے قانونی سازی ہونی چاہیے، پرچوں کے نمبروں کا اختیارفرد واحد سے لیا جائے تاکہ بلیک میلنگ کا راستہ روکا جاسکے۔
ریحانہ اسماعیل خان نے کہاکہ اس قسم کے واقعات گومل،پشاوراوربینظیریونیوسٹی میں بھی رونما ہوچکے ہیں، بےنظیر یونیورسٹی میں لیب اسسٹنٹ کے خلاف شواہد موجودہیں اس یونیورسٹی سے مردانہ اسٹاف کو ہٹایا جائے یہ بہت حساس معاملہ ہے، اگر یونیورسٹیوں میں میل اسٹاف کم نہیں کرسکتے تو ہراسمنٹ کیخلاف باقاعدہ نظام ہونا چاہیے۔
رکن اسمبلی منیرلغمانی نے کہا برائی کی جڑی مخلوط نظام تعلیم ہے اس کو ختم کیا جائے، اس کے علاوہ انٹرنل مارکس سے بھی اس قسم کے واقعات جنم لے رہے ہیں، وزیرجیل خانہ جات ہمایون خان نے کہاکہ 14فروری کویہ واقعہ پیش آیا ہے، وزیراعلی نے اس وقت گریڈ19کے آصف رحیم اورسونیاشمروزخان پرمشتمل کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی متاثرہ لڑکی سے آج ملے گی تاہم مستقل حل کیلیے اراکین پرمشتمل کمیٹی بنائی جائے۔
اسپیکربابرسلیم سواتی نے اراکین کی استدعاپر ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی۔ ایوان میں ایم پی اے علی شاہ کی گرفتاری کی مذمت اوران کے پروڈکشن آرڈرجاری کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملاکنڈ یونیورسٹی مخلوط نظام تعلیم کمیٹی بنائی نے کہاکہ نے کہا
پڑھیں:
جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کا میڈیا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم کی زیر صدارت میڈیا ڈپارٹمنٹ کا ایک اہم اجلاس ادارہ نورِ حق میں منعقد ہوا، جس میں شہر بھر سے میڈیا کی ذمے دار خواتین و کارکنان نے شرکت کی۔ اجلاس میں اجتماعِ عام کے حوالے سے جاری میڈیا مہمات، حکمت عملی اور مختلف پلیٹ فارمز پر ہونے والی سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور میڈیا ٹیموں کی رپورٹس پیش کی گئیں۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سوشل میڈیا اور دیگر ایپس پر کام کی رفتار مزید تیز کی جائے، ہر پلیٹ فارم پر مربوط انداز میں پیغام پہنچایا جائے اور میڈیا کے سامنے آنے والے چیلنجز کو سمجھ کر ان کے حل کے لیے منظم منصوبہ بندی اختیار کی جائے۔ میڈیا ورکرز کو اجتماعِ عام کی کامیابی میں بڑا کردار ادا کرنے پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ ہر میڈیا کارکن اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ اس اہم مہم میں حصہ لے۔اس موقع پر جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم نے کہا کہ یہ محض ایک اجتماع عام نہیں بلکہ فکری و عملی جہاد ہے جو اس دور کے چیلنجز اور کرپٹ نظام کے خلاف کیا جارہا ہے۔ اس وقت پاکستان میں ایک متبادل قیادت ناگزیر ہے۔ ایسی قیادت جو عوام کے مسائل کو سمجھے، ان کی ضروریات کا خیال رکھے اور عالمی سطح پر پاکستان کے وقار کو بحال کرتے ہوئے امت مسلمہ کے ساتھ مل کر آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو جس قیادت کی ضرورت ہے وہ جلد سامنے آئے گی۔عوام بھی اس ناکام نظام سے نجات چاہتے ہیں اور بدل دو نظام کا نعرہ اب ہر دل کی آواز بن چکا ہے۔ جب تک موجودہ نظام درست نہیں ہوگا، عوام کی فلاح و بہبود اور انسانیت کی ترقی ممکن نہیں۔ جماعت اسلامی اس کوشش میں مصروف ہے کہ عوامی طاقت کے ذریعے ایک منصفانہ اور منظم نظام قائم کیا جائے جو پاکستان کے وقار کو بلند اور تابندہ کرسکے۔ اجلاس میں نائب ناظمہ کراچی ندیمہ تسنیم، نگران میڈیا ڈپارٹمنٹ کراچی ثمرین احمد، ڈپٹی سیکرٹری میڈیا ڈپارٹمنٹ صائمہ عاصم، سمیہ عامر اور رضوانہ قطب سمیت دیگر ذمے داران بھی موجود تھیں۔