گریمی ایوارڈز؛ ریپر نے شہرت اور پیسے کیلیے اپنی اہلیہ کو برہنہ ہونے کو کہا تھا؛ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
گریمی ایوارڈز 2025 میں معروف ریپر کانیے ویسٹ کی اہلیہ بیانکا سینسوری کے اپنے کپڑے اتارنے کے واقعے کے حوالے سے ایک انکشاف سامنے آیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اداکارہ رائلی مے لیوس نے بتایا کہ مجھے محسوس ہوا کہ بیانکا سینسوری شاید اس اسٹنٹ کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھیں۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے وہ اس معاملے کو اسکینڈلائزڈ بنانے پر مکمل طور پر راضی نہیں تھیں۔
یہ خبر پڑھیں : کانیے ویسٹ اور بیانکا کو گریمی ایوارڈز میں نازیبا حرکت کی وجہ سے لاکھوں ڈالرز کے نقصان کا خدشہ
رائلی مے لیوس نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ دراصل بیانکا سینسوری کے فوٹو شوٹ کے وقت برہنہ ہونے سے قبل جوڑے کے درمیان بحث بھی ہوئی تھی۔
اداکارہ نے کہا کہ ریپر کانیے ویسٹ جانتے تھے کہ یہ حرکت ان کے لیے مزید تشہیر کا سبب بنے گی اور پوری منصوبہ بندی سے بیانکا کو تیار کیا۔
ایک ماہر ’لِپ ریڈر‘ نے دعویٰ کیا کہ کانیے ویسٹ نے ہی ریڈ کارپٹ کھڑے ہونے کے وقت اپنی بیوی کو کیمروں کے سامنے بے لباس ہونے کی ترغیب دی۔
دریں اثنا، ایک باڈی لینگویج ماہر نے بھی کہا تھا کہ بیانکا سینسوری ریڈ کارپٹ پر "خوف" کا شکار نظر آ رہی تھیں، اور ان کا یوں بے لباس ہونا انتہائی توجہ حاصل کرنے کا پیغام تھا۔
ایک ہالی وڈ پی آر ماہر نے اس اسٹنٹ کی وجہ پیسا بتائی اور کہا کہ ریپر کانیے ویسٹ نے اپنی اہلیہ سے یہ سب "پیسہ کمانے کے لیے" کرایا۔
یاد رہے کہ بیانکا سینسوری نے بتایا تھا کہ ان کے شوہر اس سے واقف تھے جو میں کرنے جا رہی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیانکا سینسوری کانیے ویسٹ
پڑھیں:
کیاہرماہ4 لاکھ کافی نہیں ہیں،عدالت عظمیٰ کی محمد شامی کی اہلیہ کی سرزنش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی عدالت عظمیٰ نے جمعہ کو بھارتی تیز گیندباز محمد شامی کی بیوی حسین جہاں کی سرزنش کی۔ عدالت نے کرکٹر کی اہلیہ سے پوچھا کہ کیا 4 لاکھ روپے کی رقم کافی نہیں؟۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ شامی کی اہلیہ شادی کے بعد سے بے روزگار ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کرکٹر محمد شامی سے ان کی بیوی کی طرف سے دائر درخواست پر جواب طلب کیا جس میں انہیں اور ان کی نابالغ بیٹی کو دیے جانے والے عبوری مینٹیننس الائونس میں اضافہ کی درخواست کی گئی تھی۔
یہ معاملہ جسٹس منوج مشرا اور اجل بھویان کی بنچ کے سامنے آیا۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ شامی کی اہلیہ حسین جہاں نے درخواست کیوں دائر کی؟ عدالت نے پوچھا کہ کیا 4 لاکھ روپے ماہانہ الائونس کافی نہیں؟۔
درخواست گزار حسین جہاں کے وکیل نے استدلال کیا کہ شامی کی آمدنی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ رقم سے کہیں زیادہ ہے۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹر شامی شاہانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں اور درخواست گزار اور ان کی نابالغ بیٹی کو مناسب خرچہ فراہم نہ کر کے عدالتوں کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
بنچ کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ میں شامی کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ کے مطابق، ان کے ماہانہ اخراجات 1.08 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شامی کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً 500 کروڑ روپے ہے اور ان کی بیوی شادی کے بعد سے بے روزگار ہے۔ نتیجتاً، ان کے پاس اپنی اور بچی کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آمدنی کا کوئی آزاد ذریعہ نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ اگر عرضی گزار ثالثی اور تصفیہ کرنے کو تیار ہے تو وہ نوٹس جاری کر سکتا ہے۔ دلائل سننے کے بعد بنچ نے شامی کو نوٹس جاری کیا اور کیس کی اگلی سماعت چار ہفتوں کے بعد مقرر کی۔ سینئر وکیل شوبھا گپتا اور ایڈوکیٹ سری رام پراکٹ نے بنچ کے سامنے عرضی گزار کی نمائندگی کی۔
حسین جہاں کی پٹیشن نے یکم جولائی اور 25 اگست کو کلکتہ ہائی کورٹ کے دو احکامات کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے انہیں 4 لاکھ روپے ماہانہ مینٹیننس الائونس ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے شامی کی طرف سے قابل ادائیگی عبوری دیکھ بھال کو کم کر کے ان کی بیوی کے لیے 1.5 لاکھ روپے ماہانہ اور بیٹی کے لیے 2.5 لاکھ روپے ماہانہ کر دیا تھا اور کرکٹر کو باقی رقم آٹھ ماہانہ اقساط میں ادا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ درخواست میں شامی کے طرز زندگی اور اے لسٹ قومی کرکٹر کے طور پر ان کی حیثیت کا حوالہ دیا گیا ہے۔