پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف دائر کی گئی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں عدالت نے کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کر دیا۔ دورانِ سماعت ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل نے درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ جسٹس انعام امین منہاس ہی لارجر بینچ بنانے کی درخواست پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیس کب مقرر ہے۔؟
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں 2 ہفتے کے لیے کیس ملتوی ہوا تھا۔ اتھارٹی اور ٹریبونل حکومت تعینات کرتی ہے ہٹا بھی سکتی ہے ان میں کوئی independence نہیں ہے۔ پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے، یہ قانون حکومتی سنسرشپ کو لا محدود اختیارات دیتا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بینچ
پڑھیں:
اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹ؛ اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
اسلام آباد:اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹ کے کیسز میں اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف متنازع ٹویٹ کیسز پر سینیٹر اعظم سواتی پر 2 مقدمات میں فرد جرم کی کارروائی مؤخر ہو گئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکہ کے روبرو سماعت کے دوران اعظم سواتی کی بریت کی درخواست پر آج دلائل نہیں ہوسکے۔
اس موقع پر اعظم سواتی نے کہا کہ میں آج عدالت میں کچھ بتانا چاہتا ہوں۔ میں 2003 سے سینیٹ میں ہوں۔ میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ ہم عدلیہ کو مضبوط کریں۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم آپ کے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکے۔
عدالت نے اعظم سواتی کے وکلا کو اگلی سماعت پر بریت کی درخواست پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی اپنے وکلا مرتضیٰ طوری اور سہیل سواتی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 2 مقدمات درج ہیں۔