ڈیفنس میں فاسٹ کا شاندار افتتاح‘ تاجر ‘ صنعتکار شریک
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر ) ڈی ایچ اے فیز 8 کراچی کی فوڈ انڈسٹری میں ایک نئے اور منفرد برانڈ کی شاندار انٹری، ڈی ایچ اے فیز 8جو کچھ سال پہلے غیر معروف علاقہ تھا، آج کراچی کی سب سے بڑی اور جدید فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس غیر معمولی ترقی کا سہرا مزمل خرم سیگل کی قیادت، وژن اور کاروباری حکمت عملی کو جاتا ہے، جنہوں نے اس علاقے کو ایک عالمی معیار کے فوڈ ہب میں بدلنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔اسی ترقی کے تسلسل میں’’PATTY‘‘ ایک جدید اور معیاری فاسٹ فوڈ برانڈ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جہاں کراچی کی تاجر برادری، صنعتکاروں اور ممتاز مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے افتتاحی تقریب کو کامیاب بنایا۔اس موقع پر مہمان خصوصی ٹی ڈ ی اے پی اور بی ایم جی کے چیئر مین زبیر موتی والا، کے سی سی آ ئی کے صدر جاوید بلوانی،کے سی سی آ ئی کے سینئر نائب صدرضیاالعارفین،کے سی سی آ ئی کے نائب صدرفیصل خلیل،چیئرمین سائٹ احمد عظیم علوی ،افتخار ووہرا، ادریس میمن، طلعت محمود، ناصر محمود، توصیف سیگل، حارث آگر، شاہد اسماعیل، طارق انیس، عابد نثار، سمیر گلزار، تنویر باری، خرم ریاض، وقاص انجم شیخ، ناصر مقبول، انجم آفتاب کمال، ناصر رئیس انور، وقار نثار وہرا، وسیم الرحمن، فیصل جہانگیر، یوسف جنید مکڈا، ریحان اقبال مگوں، یعقوب پرنس سمیت دیگر معروف بزنس لیڈرز نے اپنی موجودگی سے ’’PATTY‘‘ کے روشن مستقبل کی نوید دی۔ اس موقع پر پیٹی فاسٹ فوڈز کے سربراہ مزمل خرم سیگل انتہائی پرعزم ہیں،تقریب میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے مزمل خرم سیگل کی شاندار کاروباری بصیرت کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہے، جس کے باعثقومی خزانے کو یومیہ 25 ملین سے زائد، جبکہ تاجر و ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے یومیہ نقصان ہورہا ہے۔بارڈر بند ہونے سے طورخم سے کراچی تک ہزاروں ٹرانزٹ ٹریڈ گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جبکہ بندش کے باعث افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی بھی بری طرح متاثر ہے. جمرود و پاک افغان شاہراہ پر سینکڑوں کڈوال پھنس چکے ہیں، جن میں خواتین بوڑھے بچے سمیت مرد شامل ہیں۔پاک افغان طورخم بارڈر کے بند ہونے پر تاجر کا کہنا ہے کہ تاجر و ٹرانسپورٹرز سب پریشان ہیں اور یومیہ کروڑوں روپے نقصان ہورہا ہے، لوڈ گاڑیوں کے ٹائر خراب ہونے لگے ہیں اور ڈرائیورز کے اخراجات ختم ہوگئے ہیں۔طورخم بارڈر بندش سے دو ہزار سے زائد مقامی مزدور و کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس بے روزگار ہوگئے ہیں۔