شعبہ زراعت میں انقلاب کی نوید سناتی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور:
امریکی الینائے یونیورسٹی کی سائنسداں کیتھرین میچم نے پودے کو شدید گرمی میں بھی زندہ رکھنے اور فصلوں، سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار’’ 30 تا 50فیصد‘‘ بڑھانے والی انقلابی ٹکنالوجی دریافت کر لی۔
تقریباً ہر پودے میں RuBisCO نامی خامرہ (انزائم ) ملتا ہے جودرجہ حرارت بڑھنے پرایک زہریلا مادہ بناتا ہے، اس زہریلے مادے سے پودے کی پیدوار ’’50 فیصد‘‘ تک گھٹ جاتی ہے۔
یہ عمل ’’photorespiration‘‘کہلاتا ہے، کیتھرین نے بیج آلووں( seed potatoes) کے نیوکلس میں بائیوٹکنالوجی کی مدد سے ایک جین داخل کیا۔
پودے نکلے تو جین نے ایسے پروٹینی مادے بنائے جنھوں نے RuBisCO کا بنایا زہریلا مادہ ختم کر دیا۔ آلو کی یہ نئی قسم کاشت کی گئی تو نہ صرف وہ 38 درجے سینٹی گریڈ کی گرمی میں پنپ گئی بلکہ اس نے 30 فیصد زیادہ پیداوار بھی دی، نیز آلو کی غذائیات (nutrients)میں بھی کمی نہ آئی۔
کیتھرین اب گندم ،چاول، سویابین، چنے ،جو اور سبزیوں و پھلوں کے بیجوں، دانوں، جڑوں میں جین داخل کرنا چاہتی ہے کہ یہ غذائیں نہ صرف کرہ ارض میں بڑھتی گرمی برداشت کریں بلکہ پیداوار میں بھی کئی فیصد اضافہ کر دیں۔
یہ بائیوٹکنالوجی شعبہ زراعت میں انقلاب لا سکتی ہے کہ بڑھتی آبادی کے لیے زیادہ خوراک مہیا کرنے کا گھمبیر مسئلہ حل ہو سکے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔