حیدر آباد میں ٹریفک حادثات معمول بن گئے،صابر قائمخانی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم حیدرآباد ڈسٹرکٹ کے حق پرست جوائنٹ انچارج و رکن سندھ اسمبلی راشد خان ایڈووکیٹ، انجینئر صابر حسین قائم خانی و ناصر حسین قریشی نے لیاقت کالونی کے قریب سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کی گاڑی سے ایک شخص کی ہلاکت و زخمی کرنے کے سانحے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حیدرآباد کی انتظامیہ و ٹریفک پولیس نے ان ہیوی ویکلز گاڑیوں کے لیے کوئی منصوبہ بندی و چیکنگ و ٹریفک کی بحالی کا کوئی سسٹم مقرر نہیں کیا ہوا ،اور ان ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو عدم چیکنگ و ٹریفک رولز سے نابلد ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو معصوم شہریوں کو کچلنے کا لائسنس دے دیا گیا ہے، یہ حیدرآباد میں پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی کئی سانحات ہو چکے ہیں لیکن انتظامیہ و پولیس نے کسی سانحے کے بعد کوئی پول پروف انتظامات نہیں کیے جس کی وجہ سے آئے دن حادثات معمول بن چکے اگر ان کا سدباب کیا جاتا تو آج یہ نوبت نہیں آتی انہوں نے کہا کہ کچرے اٹھانے کے لیے ہیوی گاڑیوں کا ٹریفک کم ہونے کے دوران شہر کے گنجان علاقوں میں آنا چاہیے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ اس سانحہ کی انکوائری کروائی جائے سندھ سولڈ کی گاڑی سے جاں بحق ہونے والے غریب افراد کے لواحقین کو مناسب معاوضہ و ان کے بچوں کو سرکاری ملازمت دی جائے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟
حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں