جس گلی میں پیدا ہوا آج بھی وہیں رہتا ہوں، سرفرازاحمد
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
جب محسوس کروں گا کہ میرا وقت ختم ہو چکا ہے تو خود کھیل کو خیرباد کہہ دوں گا، انٹرویو
سابق کپتان سرفراز احمد کی شاندار کپتانی میں پاکستان پہلی بار چیمپئنزٹرافی جیت سکا
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد انٹرنیشنل کرکٹ سے کب دوری اختیار کریں گے، اس حوالے سے انھوں نے اپنی آرا کا اظہار کردیا۔چیمپئنزٹرافی فاتح کپتان سرفراز احمد کافی عرصے سے قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام ہیں، اس بار چیمپئنزٹرافی میں بھی وہ اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں، ایسے میں ایک حالیہ انٹرویو میں سرفراز نے اپنی ریٹائرمنٹ سے متعلق گفتگو کی ہے۔سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ جب محسوس کروں گا کہ میرا وقت ختم ہو چکا ہے تو خود کھیل کو خیرباد کہہ دوں گا، ہر کھلاڑی کو کسی نہ کسی وقت ریٹائر ہونا پڑتا ہے۔اپنی شاندار کپتانی میں پاکستانی کو پہلی بار آئی سی سی چیمپئنزٹرافی جتوانے والے سابق قائد نے کہا کہ جس گلی میں پیدا ہوا آج بھی وہیں رہتا ہوں، وہاں کے لوگوں نے مجھے بیحد پیار کرتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ بہت ممکن ہے کہ میری آنے والی زندگی بھی یہیں گزرے، میں نے اپنی کرکٹ کی شروعات انہی گلیوں میں ٹیپ بال کرکٹ سے کی، میری کامیابی کا راز انہی گلیوں کی کرکٹ اور محنت میں پوشیدہ ہے۔پاکستان کے سابق کپتان نے آخری ٹیسٹ میچ دسمبر 2024 جبکہ آخری ون ڈے جنوبی افریقا کیخلاف 2021 میں کھیلا تھا اس کے بعد سے انھیں ون ڈے میں کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔پاکستان سپر لیگ 10 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سرفراز احمد کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا تاہم انھیں میونٹور کی ذمہ داری سونپی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔