قتل ثابت، ڈاکٹر آکاش انصاری کی موت حادثاتی نہیں، ایس ایس پیحیدرآباد
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مقتول کالے پالک بیٹا لطیف اور ڈرائیور گرفتار،موت کو حادثہ قرار دینے کی کوشش کی گئی
ا
بتدائی تفتیش میں حاصل شواہد سے واضح ہے کہ شاعرکو قتل کیا گیا ہے،ڈاکٹرفرخ علی لنجار
معروف شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کی گزشتہ روز گھر سے جھلسی حالت میں ملنے والی لاش کے معاملے پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے شاعر و ڈاکٹر آکاش انصاری کی موت کو قتل قرار دے دیا۔ پولیس نے مقتول کے لے پالک بیٹے لطیف اور ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی موت کو حادثہ قرار دینے کی کوشش کی گئی، ابتدائی تفتیش میں حاصل شواہد کی بنیاد پرواضح ہے کہ شاعرکو قتل کیا گیا ہے۔ایس ایس پی حیدرآباد نے بتایا کہ میڈیکو لیگل افسر کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری کو قتل کیا گیا تاہم پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنا باقی ہے۔ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے بتایا کہ منصوبے کے تحت ان کو قتل کرنے کے بعد لاش کو جلایا گیا، تاہم پولیس حراست میں موجود مقتول کے لے پالک بیٹے اور ڈرائیور نے تاحال اعتراف جرم نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا اصل قاتل کون ہے یہ جاننے کیلئے کچھ ٹھوس شواہد حاصل کرلیے مزید کیے جارہے ہیں، مزید تحقیقات جاری ہیں، اصل قاتل کو شواہد کی بنیاد پر سامنے لایا جائے گا۔اس سے قبل مقتول شاعر و ڈاکٹر آکاش انصاری کے لے پالک بیٹے شاہ لطیف کے خلاف گزشتہ سال کاٹی گئی ایک ایف آئی آر بھی سامنے آئی ہے۔ڈاکٹر آکاش انصاری نے 24 جولائی 2024 کو چوری کی ایف آئی آر درج کرائی تھی، ایف آئی آر میں چوری کرنے کی کوشش کی شکایت کی گئی تھی، تاہم بعد ازاں فریقین میں صلح کے بعد معافی تلافی ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ہیومن پیپلوما وائرس (ایچ پی وی) کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس ویکسینیشن مہم کا مقصد خواتین میں جان لیوا سروائیکل کینسر سے بچاؤ ہے۔ "صحت مند بیٹی، صحت مند گھرانہ" کے عنوان سے منعقدہ افتتاحی تقریب کراچی کے خاتونِ پاکستان گرلز اسکول میں منعقد ہوئی، جہاں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ویکسین مہم کا افتتاح کیا۔ تقریب میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ، ای پی آئی سندھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونیسف، اور دیگر عالمی این جی اوز کے نمائندے شریک ہوئے۔ سندھ میں ایچ پی وی کی سب سے پہلی ویکسین ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع کی تیرہ سالہ بیٹی عائشہ خالد کو لگائی گئی۔ اس اقدام کا مقصد والدین اور عوام میں اعتماد پیدا کرنا تھا کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یہ بچیاں ہمارا مستقبل ہیں، ہم چاہتے ہیں انہیں اس تکلیف دہ مرض سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ سروائیکل کینسر کے ابتدائی مراحل میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور جب یہ خطرناک اسٹیج پر پہنچتا ہے تب پتہ چلتا ہے، یہ واحد کینسر ہے جس کے بچاؤ کی ویکسین موجود ہے، ای پی آئی سندھ کے مطابق یہ مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔
ویکسین تمام سرکاری اسکولوں، مدارس، نجی اداروں اور صحت مراکز پر دستیاب ہوگی، جبکہ گھر گھر جاکر بھی بچیوں کو سنگل ڈوز میں انجیکٹیبل ویکسین لگائی جائے گی، زیادہ تر خواتین پر مشتمل تین ہزار سے زائد ویکسینیٹرز مہم میں شامل ہیں، تاکہ اسکولوں اور کمیونٹی کی بچیوں کو شامل کیا جا سکے۔ پاکستان 148 ممالک کے بعد ایچ پی وی ویکسین فراہم کرنے والا 149واں ملک بن گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار سے زائد خواتین کو سروائیکل کینسر لاحق ہوتا ہے، جبکہ 3,309 خواتین جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔