عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر کہے بس اب بہت ہوگیا،تحریک انصاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
1971میں جنرل یحییٰ نے کہا تھا کہ سب ٹھیک ہے ، تب ہی سقوط ڈھاکا ہوا ، گوریلا جنگ جاری ہے ، مسلح افواج کے سربراہان سے کہتا ہوں تحقیقات کریں کیوں اتنے زیادہ پاک فوج کے جوان شہید ہورہے ہیں؟
اسٹیٹ عوام ہوتی ہے ، اسٹیٹ، قومی اسمبلی ، سینٹ ، صوبائی حکومتیں ہوتی ہے (عمرایوب)عمران خان نے پاورفل آدمی کو کچھ لیٹر لکھے جن میں لکھا کہ فوج، عوام کے درمیان خلیج نہیں ہونی چاہیے ،( چیئرمین پی ٹی آئی)
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے ، عدلیہ کو کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا، انسداد دہشت گری عدالت کے ججوں کو کھڑے ہونا ہوگا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سینیٹر شبلی فراز اور سلمان اکرم راجا نے خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج تین ایشو پر عوام سے بات کرنا چاہیں گے ، ایک سال پورا ہونے کو آیا، پی ٹی آئی کو عوام نے مینڈیٹ دیا تھا، نیشنل اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پاس 180 سیٹیں آئی تھیں، پنجاب میں بھی اکثریت تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی انسان ہو، وہ یہ جانتا ہے کہ 2024کے الیکشن ریگڈ تھے ، ہم نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، نہ کمیشن بنا نہ عدلیہ نے نوٹس لیا، ہماری 74 پٹیشنز میں سے کوئی ایک بھی آگے نہ بڑھ سکی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم آج بھی یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم اپنا آئینی حق واپس لیں گے ، جعلی مینڈیٹ کے ساتھ بنی حکومت نے آئینی ترامیم پاس کروائی تھی، پی ٹی آئی کا اصولی مؤقف یہ ہے کہ چھبیسویں ترمیم پر فیصلہ کیا جائے ، اس کا فیصلہ وہ جج صاحبان کریں جو ترمیم سے پہلے تعینات تھے ، اس سے پہلے ہم نے مذاکرات کے لئے بھی کہا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ خان صاحب نے کمیٹی بھی بنائی لیکن مذاکرات آگے نہ بڑھ سکے ، حکومت نے راہ فرار اختیار کی اور موقع ضائع ہو گیا، اس وقت پی ٹی آئی پاکستان کی نمبر ون پارٹی ہے ، خان صاحب نے کچھ لیٹر لکھے پاورفل آدمی کو، خان صاحب نے لکھا کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر نہیں ملتا، یہ جمہوریت کے لئے اچھی بات نہیں ہے ۔اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی تک رسائی بند کردی گئی ہے ، توشہ خانہ ٹو کیس میں سماعت عجیب طریقے سے ملتوی کی گئی، عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے ، عدلیہ کو کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا، انسداد دہشت گردی عدالت کے ججوں کو کھڑے ہونا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، حسان نیازی، میاں محمود الرشید سمیت زیر حراست تمام قیدی سیاسی قیدی ہیں، ان سب کو رہا ہونا چاہیے ، پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں ہے ، یہاں کوئی سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہے ۔عمر ایوب خان نے کہا کہ میں تمام حکومتی وزراء کو چیلینج کرتا ہوں کہ میرے ساتھ مہنگائی کے معاملے پر مناظرہ کرلیں، بجلی، آٹا، گیس، چینی، سب مہنگا ہوگیا، لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے ، یہ دنیا کے سب سے جھوٹے لوگ ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اوپن خط لکھا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم رہ چکے ہیں وہ دوبارا وزیراعظم ہوں گے ، ان کے تجربے کا فائدہ اٹھانا چاہیے ، ان کے ویژن اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی پوری قوم کو متحد کرسکتا ہے ۔عمر ایوب خان نے کہا کہ بلوچستان میں حالات خراب ہیں، بلوچستان کے 8اضلاع میں کوئی پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرا سکتا، بلوچستان کے ممبران قومی اسمبلی ڈرے ہوئے ہیں، 1971 میں جنرل یحییٰ نے کہا تھا کہ سب ٹھیک ہے اور تب ہی سقوط ڈھاکا ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گوریلا جنگ جاری ہے ، مسلح افواج کے سربراہان سے کہتا ہوں تحقیقات کریں کیوں اتنے زیادہ پاک فوج کے جوان شہید ہورہے ہیں؟ قوم کو اس کا جواب دیں، اسٹیٹ عوام ہوتی ہے ، اسٹیٹ، قومی اسمبلی ، سینٹ ، صوبائی حکومتیں ہوتی ہے ۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پہلی بار آئی ایم ایف کا اس نوعیت کا وفد پاکستان میں آیا ہے ، آئین اور قانون کی بالادستی جب تک نہیں ہوگی تو کوئی یہاں سرمایہ کاری نہیں کرے گا، یہ چیز سب کو نظر آرہی ہے ، یہی بات بانی چیئرمین پی ٹی آئی کہہ رہے ہیں، ہمیں چیف جسٹس آف پاکستان نے دعوت دی ہے جوڈیشل ریفارز کی میٹنگ میں، ہم انشاء اللہ اس میں جائیں گے ۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جو ملک کو جوڑ سکتے تھے انہیں توڑا گیا، 8 فروری کو درندگی کی گئی، پٹن نے ہوشربا رپورٹ جاری کی، سوچ ٹی وی نے الیکشن 2024 سے متعلق شاندار ڈاکیومنٹری بنائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا، پہلے دھاندلی فریقین کرواتے تھے ، الیکشن کا دن تقریبآ ٹھیک گزرا، لیکن اس کے بعد کارروائی ڈالی گئی، ہر پولنگ اسٹیشن پر ڈبے کھولے گئے ، فارم 45 کو بدلا گیا، پولنگ سٹیشن سے پریزائیڈنگ افسران نے ووٹ والے ڈبے اور فارم 45 رٹرننگ افسران کے دفاتر میں منتقل کیے ۔ان کا کہنا تھا کہ گنتی دونوں اُمیدواروں کی موجودگی میں ہونی چاہیے ، رٹرننگ افسران کے دفاتر میں ہم بیٹھے ہوئے تھے تو کہا گیا گولی چل گئی ہے ، ہمیں گریبانوں سے پکڑ کر وہاں سے باہر پھینکا گیا، گولی کس نے چلائی ؟؟ کوئی تحقیق نہیں ہوئی، یہی عمل 90 فیصد پاکستان میں ہوا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کہا گیا باقی عمل خفیہ طور پر ہوگا، فارم 45 کے ساتھ ایک فارم 46 ہوتا ہے جس پر پریزائڈنگ افسر یہ لکھتا ہے کہ کتنے بیلٹس استعمال ہوئے ، کتنے ووٹ ڈلے اور کتنے ضائع ہوئے ، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹس پر آج بھی فارمز ایسے ملیں گے جہاں فارم 46 اور 45 میں ڈالے گئے ووٹ کچھ اور ہیں اور مجموعی نتیجہ کچھ اور ہے ۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا رکارڈ ہی پڑھ لیں تو سب عیاں ہو جائے گا، اس انتخاب کو بے دردی سے لوٹا گیا،اس رپورٹ کا مطالعہ کریں، سپریم کورٹ اس کا جائزہ لے ، یہ ڈاکا چھپ نہیں سکتا، پاکستان کی آواز کو سلب کیا گیا، ممکن نہیں ہے کہ ایک ہی حلقے میں قومی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد ہو اور صوبائی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ 40فیصد ہو۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ اسمبلی قانونی جواز نہیں رکھتی، ہماری پٹیشنز سنی نہیں جا رہیں، میں نے تمام مواد الیکشن کمیشن میں فائل کیا، الیکشن کمیشن نے ہمارا مذاق اڑایا، کہا گیا آپ راتوں رات 400 فارمز بنا لائے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہم کچھ نہیں کریں گے ، الیکشن ٹریبونل بنے ، پنجاب جیسے 12 کڑور آبادی والے صوبے میں 2 ججوں کو الیکشن ٹریبونل کے طور پر تعینات کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا مزید جج تعینات کیے جائیں، نام دینے پر اصرار کیا گیا، جسٹس شہزاد احمد خان نے جن ناموں پر اتفاق کیا، اس پر ہم سب تسلی رکھتے تھے ، اس کے جواب میں حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی، قاضی فائز نے اس کے خلاف فیصلہ دیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی 2025) تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی نے ملک میں آئین و قانون کی بحالی،منصفانہ انتخابات اورعام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان کردیا، ہم ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی، اور عام شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں،اسلام آبادمیں محمود خان اچکزئی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کیلئے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کیلئے بنایا جا رہا ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں۔نہ ہم گالی دے رہے اور نہ ڈنڈا مار رہے ہیں۔ ہم آئین کی بات کر رہے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے اعلان کیا کہ 31 جولائی اور 1 اگست کو ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائی جا رہی ہے جس میں ملک کی تمام جماعتوں کو دعوت دی جائے گی تاکہ ملکی حالات پر سنجیدہ غور کیا جا سکے۔(جاری ہے)
اگر ابھی مسائل کو حل نہ کیا گیا تو صورتحال مزید کشیدہ ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ جس جماعت نے سب سے زیادہ ووٹ لئے اسی کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت بھی صرف مخصوص افراد کو دی جا رہی ہے جب کہ ان کی بہنوں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔محمود اچکزئی نے کہا کہ ہم کسی فوجی افسر کے مخالف نہیں لیکن ہر شخص کو آئینی دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ تحریک صرف تحریک انصاف کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری صفوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں اور یہ تحریک عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے۔سلمان اکرم راجہ نے اعلان کیا کہ 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا تاکہ قوم کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ آئین، انصاف اور جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، اور ہم یہ مذاق مزید برداشت نہیں کریں گے۔ تحریک انصاف اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے لیکن صرف اس جماعت سے تعلق کی بنیاد پر اس کے رہنماؤں کو دس دس سال کی سزائیں دی جا رہی ہیں جو انصاف کے تقاضوں کے سراسر خلاف ہے۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں آزادیِ اظہار پر قدغن ہے۔لوگ آزادی سے نہ بول سکتے ہیں نہ چل سکتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی گزشتہ دو سال سے قید میں ہیں۔ فئیر ٹرائل ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کو یہ سہولت مہیا کی جائے۔