پیامبر اعظم 19 مشقوں میں استعمال کیے گئے ڈرونز آسانی اور تیزی سے منتقل اور تعینات کیے جا سکتے ہیں، جس سے زمینی فورس کی طرف سے پیچیدہ پہاڑی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے کاروائی میں سرعت کا عنصر مزید بڑھ جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی گراؤنڈ فورسز نے پیامبر اعظم (ص) مشق 19، کے دوران نئے خودکش، ٹیکٹیکل جاسوسی ڈرون نزسا کی نمائش کی ہے۔ ان میں 40 کلومیٹر کی آپریشنل رینج کے ساتھ "بینا" ہائبرڈ جاسوسی ڈرون، 100 کلومیٹر کی رینج کے 5 اور 10 گھنٹے کی پرواز کے حامل "قندیل 4 اور 5" جاسوسی ڈرون اور 7 کلو گرام وار ہیڈ کیساتھ 10 کلومیٹر تک پرواز والے"اربعین" اور 20 کلو میٹر اور 5 کلو گرام وار ہیڈ کے ساتھ "رعد 2" خودکش ڈرون، 100 کلو میٹر رینج اور 12 کلو گرام وار ہیڈ کے ساتھ "رعد 3" خودکش ڈرون اور 20 کلو میٹر رینج اور 1کلو گرام وار ہیڈ والے"صاعقہ" خودکش ڈرون شامل ہیں۔ اسی طرح ان مشقوں میں 5 کلو میٹر آپریشنل رینج کے اینٹی آرمر، اینٹی پرسنل اور اینٹی فورٹیفیکیشن پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت کے حامل چھوٹۓ ڈرون صابر کی بھی رونمائی کی گئی ہے۔ 19ویں پیامبر (ص) مشق کے پہلے مرحلے میں، انقلابی فورس نے 20 کلومیٹر اور 20 منٹ تک پرواز کی صلاحیت کے جدید ترین خودکش ڈرون "رضوان" کی بھی رونمائی کی۔ یہ ڈرونز آسانی اور تیزی سے منتقل اور تعینات کیے جا سکتے ہیں، جس سے زمینی فورس کی طرف سے پیچیدہ پہاڑی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے کاروائی میں سرعت کا عنصر مزید بڑھ جائیگا۔ یہ جدید سازوسامان ممکن بناتا ہے کہ یہ ہتھیار لانچ ہونے کے بعد آپٹیکل اور تھرمل سسٹم کے ذریعے ہدف کی طرف پرواز کرتے ہوئے فضا میں گشت کرتے ہیں اور ہدف کو تلاشکرنیکے بعد اس کا خاتمہ کر دیتے ہیں۔ یہ زمینی لڑائی، خاص طور پر دشمن کی طرف سے لگائی گئی گھات کیخلاف موثر ہونیکے ساتھ ساتھ اپنے چھوٹے سائز اور پورٹیبلٹی کی وجہ سے زمینی افواج کے لیے موزوں ہتھیار ہیں۔ اس قسم کے ہتھیاروں کا استعمال، خاص طور پر حالیہ جنگوں کے دوران اور مختلف قسم کی بکتر بند گاڑیوں، بڑے پیمانے پر فورسز، اور یہاں تک کہ فائر سپورٹ ہتھیاروں جیسے توپ خانے اور دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کی ان کی صلاحیت زیادہ سے زیادہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے زمینی لڑائی کی مساوات ماضی کے مقابلے میں نمایاں طور پر تبدیل ہو گئی ہے اور خودکش ڈرون میدان جنگ میں ایک اہم ہتھیار بن گئے ہیں۔ ایران کی زمینی افواج نے ڈرون ٹیکنالوجی بالخصوص خودکش گشتی ڈرونز، FPVs اور ٹیکٹیکل جاسوسی ڈرونز کو مورد توجہ قرار دے رکھا ہے، تاکہ کسی بھی حملے کے خلاف رسپانس فورسز دشمن اہداف کی نگرانی کرتے ہوئے چوکنی رہیں اور کم سے کم وقت میں ان کو نشانہ بنا سکیں اور تباہ کر سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کلو میٹر کے ساتھ کی طرف

پڑھیں:

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

غزہ(آئی پی ایس) اسرائیلی افواج نے فائرنگ کرکے امداد کے متلاشی کم از کم 25 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، یہ واقعہ غزہ شہر کے جنوب میں نام نہاد نیٹرازیم کوریڈور کے قریب خوراک کی تقسیم کے مقام پر پیش آیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنوبی غزہ میں خان یونس شہر کے شمال میں القرارہ قصبے کے قریب الواقع المواسی علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں بے گھر افراد کے خیمے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 4 فلسطینی شہید ہوئے۔

اسرائیل نے غزہ جانے والی امدادی کشتی کو روکنے کے بعد اس پر سوار 12 کارکنوں میں سے 4 کو ملک بدر کر دیا ہے، جن میں سویڈن کی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، دیگر 8 کارکنوں کو اسرائیل چھوڑنے سے انکار پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 55 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 27 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام ’ہماری زندگی میں ممکن نہیں‘۔
مائیک ہکابی پرجوش ایوینجلیکل عیسائی اور اسرائیلی بستیوں کے پھیلاؤ کے زبردست حامی ہیں، انہوں نے کہا کہ ’شک ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے‘۔
بلوم برگ نیوز کے ایک نشریاتی ادارے نے ان سے پوچھا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکا کا مقصد ہے، تو انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا نہیں لگتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کچھ اہم ثقافتی تبدیلیاں نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تبدیلیاں ’ہماری زندگی میں شاید ممکن نہ ہوں‘۔
ہکابی اس سے پہلے فلسطینی شناخت کے تصور پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ واقعی ’فلسطینی‘ جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔

فلسطین میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ اسرائیل سے ملک بدری کے بعد سویڈن واپس پہنچ گئیں۔

تھنبرگ، 12 کارکنوں اور صحافیوں کے اُس گروپ میں شامل تھیں جنہوں نے غزہ جانے والی ایک انسانی ہمدردی کی امدادی کشتی پر سفر شروع کیا تھا، اب اپنے آبائی ملک سویڈن واپس پہنچ چکی ہیں، یہ کشتی اسرائیل نے اپنی تحویل میں لے لی تھی، جس کے بعد تھنبرگ کو منگل کے روز ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

تھنبرگ نے پیرس کے راستے ہوائی سفر کیا اور منگل کی رات تقریباً 10:30 بجے ) اپنے وطن پہنچیں، وہاں تقریباً 30 جوشیلے حامیوں نے ان کا استقبال کیا، جو فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے، اور فلسطین زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ جب کہ میڈیا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

گریٹا تھنبرگ نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے انہیں اور کشتی ’مدلین‘ پر موجود دیگر افراد کو عالمی سمندر سے ’اغوا‘ کیا اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا، انہوں نے زور دیا کہ دنیا کی توجہ غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر مرکوز رہنی چاہیے۔

قانونی حقوق کی تنظیم عدالہ کے مطابق، وہ 12 رکنی عملے میں شامل 4 افراد میں سے ایک تھیں جنہوں نے ملک بدری کی شرائط کو قبول کیا، باقی 8 افراد کو اسرائیلی حراستی نظرثانی ٹریبونل کے سامنے پیش کیا گیا ہے، تاکہ ان کے خلاف جاری حراست کے احکام کا جائزہ لیا جاسکے۔

آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، ناروے اور برطانیہ نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزرا، ایتامار بن گویر اور بیزالیل سموٹریچ، پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، ان پر مقبوضہ مغربی کنارے میں بار بار فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کا الزام ہے۔

یہ اسرائیلی وزرا غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی کھل کر حمایت کرتے ہیں، اور فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کی وکالت کرتے ہیں، اسرائیل نے ان پابندیوں کو شرمناک قرار دے کر مسترد کر دیا، جب کہ امریکا نے بھی ان اقدامات کی مذمت کی ہے۔

تنقید کے باوجود، آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ان پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیل اور امریکا کے ردعمل کو ’متوقع‘ قرار دیا۔

انہوں نے ABC ریڈیو سڈنی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، اور جو توسیع پسندانہ بیانیہ ہم نے ان سخت گیر دائیں بازو کے نیتن یاہو حکومت کے وزرا کی جانب سے سنا ہے، وہ واضح طور پر ان قوانین سے متصادم ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے چینل سیون کو دیے گئے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ ہم، دیگر ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر یہ یقین رکھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں امن صرف اسی صورت ممکن ہے، جب دو ریاستوں پر مبنی حل کی طرف بڑھا جائے، اور جب اسرائیلی اور فلسطینی دونوں امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس: صحافی واک آؤٹ کر گئے ’بہت ہوگیا، بس اب غزہ میں جنگ ختم کرو‘، ٹرمپ کی نیتن یاہو کو تنبیہہ امریکا: لاس اینجلس میں احتجاج شدت اختیار کر گیا، ایمرجنسی کرفیو نافذ، سینکڑوں گرفتار سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، انڈیکس ایک لاکھ 24 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے: امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کر دی نیتن یاہو کو بتائیں ‘اب بہت ہو چکا’؛ سابق اسرائیلی وزیرِاعظم کی ٹرمپ سے اپیل نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے،بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اردن کا اسرائیل کی جانب داغے گئے متعدد ایرانی ڈرون ناکارہ بنانے کا دعویٰ لیکن اردن نے ایسا کیوں کیا؟
  • ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے، صیہونی فوج
  • اسرائیلی جارحیت پر ایران کا جوابی حملہ، 100 سے زائد ڈرونز داغ دیے
  • ایران کا بھرپور جوابی وار، اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ
  • اسرائیلی جارحیت پر ایران کا جوابی حملہ، 100 سے زائد ڈرونز داغ دیئے
  • چند گھنٹوں میں ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے، اسرائیلی فوج
  • ایران: 2 ٹن وارہیڈ میزائل کا کامیاب تجربہ،دفاع کی تیاریاں تیز
  • تربت میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • وفاقی بجٹ زمینی حقائق کے برعکس ، حتمی منظوری سے قبل کاروباری برادری کے تحفظات دور کیے جائیں‘لاہور چیمبر
  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید