پی ٹی آئی کا پنجاب میں حکومت مخالف احتجاج کا فیصلہ، شیڈول سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب بھر میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے کارکنان کو متحرک کیا جائےگا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں ورکرز کنونشن اور احتجاج کے ذریعے سیاسی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی، پی ٹی آئی مختلف اضلاع میں حکومت کے خلاف احتجاج کرےگی۔
ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل پنجاب میں 20 فروری اور جنوبی پنجاب میں 21 فروری کو احتجاج کیا جائےگا، جبکہ نارتھ پنجاب میں 22 اور ویسٹ پنجاب میں 23 فروری کو احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ احتجاج کے لیے آج سے ڈور ٹو ڈور رابطہ مہم شروع کردی گئی ہے۔ ریجنل ہیڈکوارٹر سے احتجاج اور رابطہ مہم کی مانیٹرنگ کی جائےگی، جس کے بعد رپورٹ مرتب ہوگی۔
چیف آرگنائزر پی ٹی آئ پنجاب عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ رابطہ مہم میں ناقص کارکردگی والے اضلاع کے عہدیداروں کو تبدیل کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف پنجاب پی ٹی آئی رابطہ مہم عالیہ حمزہ عمران خان کارکنان متحرک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاج کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی عالیہ حمزہ کارکنان متحرک وی نیوز پی ٹی ا ئی کا فیصلہ
پڑھیں:
پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
لاہور(اسٹاف رپورتر)پنجاب کے محکمہ داخلہ نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کی مدت 8 نومبر تک بڑھا دی ہے، جس کے تحت دہشت گردی اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق خدشات کے باعث احتجاج، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 ایک قانونی شق ہے جو ضلعی انتظامیہ کو کسی علاقے میں محدود مدت کے لیے 4 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگانے کا اختیار دیتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے مواقع پر ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔محکمہ داخلہ کے مطابق پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور دفعہ 144 کے تحت لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
مزید کہا گیا کہ اشتعال انگیز، نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت اور تقسیم پر بھی مکمل پابندی ہوگی، محکمے نے وضاحت کی کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان برقرار رکھنے اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری ڈیوٹی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں بھی اس سے مستثنیٰ ہیں، جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
واضح رہے کہ یہ پابندی ابتدائی طور پر 8 اکتوبر کو 10 دن کے لیے نافذ کی گئی تھی، جسے 18 اکتوبر کو مزید 7 دن کے لیے بڑھایا گیا، اس کے بعد 25 اکتوبر کو پنجاب حکومت نے حالات کے تناظر میں اسے ایک ہفتے کے لیے مزید توسیع دی تھی۔اب کابینہ کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے 39ویں اجلاس میں جاری سیکیورٹی خدشات، خصوصاً کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے جاری تناؤ کے پیشِ نظر اس پابندی کو ایک بار پھر بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔