یوکرین جنگ پر روس امریکا مذاکرات کا پہلا دور ختم، کن معاملات پر گفتگو ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور امریکا کے اعلیٰ سفارتکاروں نے سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں ملاقات کی ہے۔ جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں پر بات چیت کی گئی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور امریکا کے اعلیٰ سفارت کاروں نے منگل کو ہونے والی ملاقات میں باہمی تعلقات بہتر بنانے اور روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کی، تاہم ان مذاکرات میں کیف کا کوئی عہدیدار شریک نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں ہوگا جس میں یوکرین شامل نہ ہو، صدر ولادیمیر زیلنسکی
مذاکرات میں امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی واضح کرچکے ہیں کہ اگر کیف کو مذاکرات میں شامل نہیں کیا جاتا تو وہ کسی بھی نتیجے کو تسلیم نہیں کریں گے، جبکہ دوسری جانب یورپی اتحادی بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ انہیں نظرانداز کیا جارہا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کا ایک اور اہم مقصد امریکا اور روس کے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں میں نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
ملاقات کے بعد اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ روس اور امریکا نے سفارتی عملے کو بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے، روس کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ سنجیدہ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کی جانب سے سفارتکاروں کی بے دخلی سے نقصان پہنچا ہے، اگر یہ تنازع ختم ہو جاتا ہے تو اس کے نتائج دنیا کے لیے اچھے ہوں گے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا امریکا اور روس کے درمیان تعلقات کو مکمل بحال کرنا، یوکرین کے تنازع کے ممکنہ حل پر بات چیت اور دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات کے انتظامات بھی شامل ہوں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہاکہ اس ملاقات کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ کیا روس واقعی امن چاہتا ہے یا نہیں اور آیا تفصیلی مذاکرات کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
ریاض میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں کیف کی عدم موجودگی پر یوکرین میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اگرچہ ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین شامل نہیں لیکن کسی بھی حقیقی امن مذاکرات میں کیف شریک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ کے خاتمے کا ’خفیہ‘ منصوبہ کیا ہے؟
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے حکام نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا ہے کہ یورپ کو مذاکرات سے باہر رکھا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا روس روس امریکا مذاکرات ریاض سعودی عرب وی نیوز یوکرین یوکرین جنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا روس امریکا مذاکرات ریاض وی نیوز یوکرین یوکرین جنگ جنگ کے خاتمے مذاکرات میں یوکرین جنگ روس اور بات چیت کے لیے
پڑھیں:
شرلاک ہومز کی گتھی !
لیبر روم سے فون :
تین ہفتے پہلے ڈلیوری ہوئی تھی، کوئی پیچیدگی نہیں ہوئی تھی۔ 2 دن اسپتال رہنے کے بعد گھر بھیج دیا تھا۔ 3 ہفتے وہ ٹھیک رہی اور آج صبح ویجائنا سے بلیڈنگ شروع ہوئی۔ پہلے ہلکی ہلکی اور دوپہر کے بعد بڑے بڑے کلاٹس ( لوتھڑے)…
ہمارے پاس پہنچی تو بلڈپریشر لوئر سائیڈ پہ تھا، رنگت انتہائی پیلی، ہیموگلوبن چیک کروایا، سات نکلا.. ڈاکٹر نے ہسڑی بتائی۔
بخار؟ ہم نے پوچھا۔
نہیں ہے .. جواب ملا۔
بچے دانی کا حجم کیا ہے؟ اگلا سوال۔
پیٹ میں تو محسوس نہیں ہوئی، بچے دانی پیلوس میں جا چکی ہے۔
پی وی PV کی ؟
مریضہ کوآپریٹو نہیں ہے، سروکس تک تو میں نہیں پہنچ سکی لیکن ویجائنا سے کلاٹس نکالے ہیں ..
الٹرا ساؤنڈ میں کچھ نظر آیا؟ اگلا سوال۔
نہیں، بچے دانی خالی ہے ..
او کے سب لیبز بھجوائیں، خون کی دو تین بوتلیں چڑھائیں.. لیبز کا رزلٹ آ جائے تو اینٹی بایوٹک شروع کروا دیں۔ بچے دانی کو سکیڑنے والی دوائیں بھی شروع کروا دیں۔ ہماری ہدایات۔
فون بند ہو گیا۔ ہم اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے۔
کچھ دیر بعد پھر گھنٹی بجی۔
ڈاکٹر ، بلیڈنگ ختم ہو گئی تھی ۔ بلڈ پریشر ٹھیک تھا لیکن اب ایک دم پھر سے بلیڈنگ شروع ہو گئی ہے اور بلڈ پریشر گر رہا ہے۔ مریضہ شاک میں جا رہی ہے …ڈاکٹر کی فکرمند آواز ۔
اجازت نامے پہ سائن کروائیں، آپریشن تھیٹر شفٹ کریں، چار بوتل خون منگوائیں، میں آ رہی ہوں۔
لیکن کس آپریشن کی اجازت لیں؟ ڈیوٹی ڈاکٹر کچھ کنفیوزڈ تھی۔
EUA and proceed .
Examination under anesthesia and proceed
کے معنی ہیں کہ مریضہ کو بے ہوش کرکے معائنہ کیا جائے اور پھر جو بھی حل نظر آئے وہ کیا جائے۔ یہ ٹرم بلائنڈ تو ہے لیکن اسے سینئر اور قابل اعتماد ڈاکٹرز استعمال کرتے ہیں۔
مریضہ آپریشن تھیٹر ٹیبل پہ لیٹی تھی۔ دونوں ہاتھوں سے خون کی بوتلیں لگی تھیں۔ بلڈ پریشر خون لگنے کے بعد کچھ قابو میں آ چکا تھا۔
مریضہ کو بے ہوش کر نے کے بعد ہم نے ویجائنا اور
بچے دانی کا معائنہ کیا۔ بچے دانی تھیلا بن کر خون کے لوتھڑوں سے بھری ہوئی تھی۔ ہم نے خون کے لوتھڑے نکال کر سکشن ویکیوم پائپ سے اندر کی صفائی کی اور پھر ایک اوزار سے بچے دانی کی دیواروں کو احتیاط سے کھرچا۔
بچے دانی خالی تو ہو گئی تھی مگر سکڑنے کے لیے تیار نہیں تھی ۔ اگر بچے دانی نہ سکڑے تو احتمال ہوتا ہے کہ بلیڈنگ دوبارہ شروع ہو گی۔
لیکن ہم کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں تھے۔ پہلے ہی بہت خون ضائع ہو چکا تھا۔
مریضہ کی پوزیشن بنائیں، ہم پیٹ کھولیں گے، ہم نے اعلان کرتے ہوئے انیستھیٹسٹ، نرس اور ڈاکٹر کو بتایا۔
کیا ؟ کیا بچے دانی نکالنی ہے؟ مریضہ صرف 25 برس کی ہے … نرس نے ہکلاتے ہوئے پوچھا۔
نہیں ، بچے دانی نکالنا آخری حل ہے، ابھی ہماری پوٹلی میں کچھ اور نسخے باقی ہیں … ہم نے جواب دیا۔
پیٹ کی ساری تہیں کھول کر بچہ دانی تک پہنچے۔ اسے ہاتھ میں پکڑا تو بالکل پتلے آٹے جیسی محسوس ہوئی .. اسے doughy feeling کہتے ہیں، ہم نے اپنی جونئیر کو بتایا۔
یہ صحت مند بچے دانی نہیں ہے اس لیے لاچار پڑی ہے، سکڑنے سے عاری ہے اور خون کا اخراج ہو رہا ہے۔
کیا دواؤں سے یہ سکڑ نہیں سکتی؟ ہماری جونئیر نے پوچھا۔
بیمار بچے دانی دواؤں سے قابو میں نہیں آتی، اس میں ہمت ہی نہیں ہوتی .. اس وقت اسے سہارے کی ضرورت ہے… یہ اس قدر بیمار ہے کہ دواؤں کا اثر ہونے تک اسے سہارا دیا جانا چاہیے ..
اور وہ سہارا کیا ہوگا؟ ہماری جونئیر نے پوچھا۔
دیکھتی رہو .. ہم نے مسکرا کر جواب دیا اگر چہ ہماری مسکراہٹ ماسک کے پیچھے سے دیکھی نہیں جا سکتی تھی ۔
ہم نے بچے دانی کو ہاتھ میں لیتے ہوئے نرس سے سوئی دھاگہ مانگا اور پھر چلا سوئی دھاگے اور گانٹھوں کا ایک سلسلہ۔
چلتے چلتے ہم نے سوچا بچے دانی سامنے ہے تو اس میں ایک ٹیکہ بھی لگا دیا جائے۔ ٹیکہ لگا کر بچے دانی کو واپس پیلوس میں رکھا۔ پیٹ بند کرنے سے پہلے ویجائنا کا دوبارہ معائنہ کیا کہ بچے دانی سے خون کے خروج کا کیا عالم ہے۔ ویجائنا خشک تھی۔
آہ ہا … ایک سکون بھری آواز۔
پیٹ بند کرتے ہوئے ہدایات کیں کہ لال خون کے ساتھ سفید خون بھی دیا جائے، اینٹی بایوٹکس شروع کر دی جائیں، بلڈ پریشر مانٹرنگ جاری رکھی جائے اور 2 گھنٹے بعد ہمیں اطلاع دی جائے۔
اسپتال سے نکلنے کو تھے کہ بیٹی کا فون آ گیا … امی واپسی پہ پزا لیتی آئیے گا ..
او کے .. جان امی …
2 گھنٹے بعد اسپتال سے فون آیا، میم مریضہ ہوش میں ہے، بالکل ٹھیک ہے، بلڈ پریشر نارمل ہے، خون دونوں طرف کی شریانوں میں جا رہا ہے۔ انٹی بایوٹک شروع کروا دی ہیں۔
او کے ، شکریہ ، صبح اس کیس پہ ڈسکشن ہو گی، سب تیار رہیں۔
جی میم …کون کون سا ٹاپک پڑھیں ؟
ڈاکٹر نے پوچھا۔
وہی جو سب کچھ ہوا … زچگی سے لے کر گھر جانے اور پھر بلیڈنگ کے ساتھ واپس آنے تک … سوچیے کہاں کیا گڑبڑ ہوئی؟ کیا تشخیص بنائی ہم نے؟ اور کیا کچھ کیا اور کیسے کیا؟
سوچو اور پڑھو صبح تک … صبح بات ہوگی … ہم نے کہا۔
بیٹی پاس بیٹھی سن رہی تھی، ہنس کر کہنے لگی، ہر وقت شرلاک ہومز نہ بنا کریں۔ سیدھی طرح بتا دیتیں کہ کیا حرج تھا؟
ارے بیٹی ، صاف صاف بتاؤ تو بھیجےمیں جاتا نہیں۔ اب ذہن پہ زور دیں گی، سوچیں گی اور پرابلم حل کرنے کا سوچیں گی اور یہ ہے پرابلم بیسڈ لرننگ… جو ہم نے ماسٹرخت یونی ورسٹی سے ایجوکشن سائیکاکوجی میں ماسٹرز کر کے سیکھی ہے …
قارئین ، تب تک آپ بھی سوچیں، اگلی بار کھلے گا سب ماجرہ !
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں