گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) میں جمع 350 ارب روپے انفرااسٹرکچر کےلیے استعمال نہیں کیے جاسکے۔

اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا، جس میں پیٹرولیم ڈویژن کے مالی سال 24-2023ء کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس، ساؤنڈ سسٹم بیٹھ گیا

اسلام آباد میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ساؤنڈ سسٹم بیٹھ گیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ جی آئی ڈی سی میں جمع 350 ارب روپے کو انفرااسٹرکچر کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکا، پیٹرولیم ڈویژن نے 3 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

اس پر چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ کیا یہ اخراجات درست کیے گئے ہیں؟

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ آئی پی پائپ لائن اورتاپی پائپ لائن پر مختلف ایشوز کے باعث کام نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان پیسوں کو گیس انفرااسٹرکچر میں استعمال کیا جانا ہے، وفاقی کابینہ سے ان کے متبادل استعمال پر رائے لی جاسکتی ہے۔

ن لیگ کے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فنڈز تو موجود ہیں ان کے استعمال کیلئے پیٹرولیم ڈویژن سے تجویز مانگی جائے۔

اس موقع پر حنا ربانی کھر نے کہا کہ ٹیکس گیس انفرااسٹرکچرکے نام پر وصول کیا گیا ہے، اب ٹیکس کو عوام کی بہتری کیلئے استعمال کیا جائے، ان پیسوں کو عوام سے وصول کرکے استعمال نہ کرنا درست نہیں ہے۔

دوران اجلاس اپوزیشن رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ تاپی منصوبہ قابل عمل ہے مگر اس پر پروگریس کیا ہے۔

جنید اکبر نے استفسار کیا کہ وزارت کی فنڈز کے استعمال پر کیا تجویز ہے؟وزارت پیٹرولیم ایک ماہ میں اپنے لائحہ عمل پر کمیٹی کو بریفنگ دے۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ یہ سیس2011ء میں لایا گیا اور 2020ء میں اس کو ختم کردیا گیا، ایران گیس پائپ لائن اور تاپی گیس پائپ لائن کو مکمل کیا جانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ پائپ لائن پر تنازع ہے، جو پیرس کورٹ میں پہنچ گیا ہے، اس مقدمہ بازی کے اخراجات بھی اس فنڈ سے دیے جارہے ہیں۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کے حل کےلیے غور جاری ہے، انٹر اسٹیٹ گیس کمپنی کو الگ کمپنی کے طور پر چلایا جا رہا ہے۔

آڈٹ حکام نے شرکاء کو بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن 34 ارب روپے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی وصولی میں ناکام رہا۔

اس پر نوید قمر نے کہا کہ یہ جی ڈی ایس کا پیسہ وفاقی حکومت کا نہیں صوبوں کا ہے، اس کا فائدہ صرف کھاد کمپنیوں کو ہوا، صوبائی حکومتوں کی بجائے کھاد کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔

پیٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ 3 سال میں کھاد کمپنیوں کا ٹیرف نہیں بڑھایا، گیس ٹیرف میں اضافہ 3 سال بعد کیا گیا، گیس ٹیرف میں اضافہ کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل دیتی ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا، اگر پی اے سی میں افسران مناسب جواب نہ دیں تو ان کو اجلاس میں نہ بیٹھنے دیں۔

عامر ڈوگر نے کہا کہ کھاد کمپنیاں اتنی با اثر ہیں کہ ایک سال سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں ہونے دیا۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ اس مالی سال کے آخر تک جی ڈی ایس میں 70 ارب روپے جمع ہوں گے، کھاد فیکٹریوں کا ٹیرف کافی عرصہ نہیں بڑھایا گیا تھا تاہم اب اس کو بڑھا دیا ہے۔

کمیٹی ارکان نے اجلاس میں رائے دی کہ گزشتہ 3 سالوں کا جی ڈی ایس کھاد کمپنیوں سے وصول کیا جانا چاہیے۔ نوید قمر نےکہا کہ اس معاملے پر آپ وزیراعظم کو ہدایت نہیں کرسکتے، تاہم سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا کہہ سکتے ہیں۔

ایم ڈی جنکو ٹو نے کہا کہ جنکو ٹو جی ڈی ایس میں 23 ارب روپے ایک سال میں ادا کردیں گے، حکومت جب کیپیسٹی چارجز دے گی تو ہم بھی ادا کر دیں گے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ افسران میٹنگ میں مکمل تیاری کر کے نہیں آتے، اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری پاور سے جواب لیا جائے گا۔

آڈٹ حکام نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ دو کمپنیوں نے پیٹرولیم لیوی جمع نہیں کرائی جو 14 ارب 63 کروڑ روپے بنتی ہے۔

جنید اکبر نے کہا کہ ان میں سے تو ایک کمپنی ڈیفالٹ ہوئی اور نئے نام سے آگئے، میرا سوال تھا کہ ڈیفالٹ شدہ کمپنی نئے نام پر کس طرح کام کر رہی ہے؟

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ان کمپنیوں نے 2019 سے 2022 تک کم لیوی ادا کی، اصل رقم 47 ارب روپے ہے جس پر لیٹ پیمنٹ سرچارج 21 ارب روپے ہے، اس معاملے کا جواب سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن دے سکتا ہے۔

دوران اجلاس ثناء اللّٰہ خان نے تجویز دی کہ اس معاملے کو نیب کو بھیجا جائے جبکہ نوید قمر نے کہا کہ اس معاملےکو نیب نے سیٹل کیا ہے نیب سے تفصیلات لی جائیں۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ کمپنیوں نے ایک ارب روپے ماہانہ ادا کرنے پر اتفاق کیا مگر لیٹ پیمنٹ سرچارج ادا کرنے کو تیار نہیں، یہ ساری رقم 4 سال میں ادا ہوگئی تاہم ہم لیٹ پیمنٹ سرچارج بھی وصول کریں گے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ کمپنیوں نےعوام سے47 ارب کی پیٹرولیم لیوی وصول کرلی اب حکومت کو ادا تیار کو تیار نہیں، اس طرح کا کام کسی ملک میں نہیں ہوسکتا، اس کی اجازت کس طرح دی جاسکتی ہے۔

چوہدری جنید انوار نے کہا کہ کیا اس ریفائنری میں وہی لوگ ڈائریکٹرز ہیں جو نام کی تبدیلی سے پہلے تھے؟ اس سوال پر سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ اس کا جواب سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن دے سکتا ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین نیب اورڈی جی ایف آئی اے کو بریفنگ کیلئے بلایا جائے۔

اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی آڈٹ پیراز پر غور کیا گیا، حکام نے بتایا کہ مالی سال 2022-23 میں پیٹرولیم ڈویژن نے 20 کروڑ 40 لاکھ روپے کی گرانٹ سرنڈر کی۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ اس مالی سال پی ایس او کو ایکسچینج ریٹ نقصانات پر 57 ارب روپے دیے گئے۔

نوید قمر نے کہا کہ پیٹرولیم ڈویژن کیلئے فنڈز مختص کیے گئے تھے اتنے ہی 63 ارب روپےکی سپلیمنٹری گرانٹ لی گئی، لگتاہے وزارت کی طرف سے اپنا کام پورا نہیں کیا گیا جس کے باعث ضمنی گرانٹ لی گئی۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ان سالوں میں ایکسچینج ریٹ کےنقصانات کافی زیادہ تھے جس کے باعث ضمنی گرانٹ لی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مشترکہ مفادات کونسل نوید قمر نے کہا کہ کھاد کمپنیوں کہ اس معاملے نے کہا کہ اس نے کہا کہ ا کمپنیوں نے استعمال نہ پائپ لائن اجلاس میں جی ڈی ایس ا ڈٹ حکام کہا کہ ان ارب روپے مالی سال بتایا کہ پی اے سی سال میں حکام نے کیا گیا

پڑھیں:

ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم

ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔

 وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔

مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

 اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

 اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

معروف برطانوی گلوکار  انتقال کر گئے

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کر کے صرف 12 گھنٹے تک کر دیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔

 دوران بریفنگ کہا گیا کہ ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظرثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کرایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جا رہا ہے۔

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب

 بریفنگ میں بتایا گیا کہ اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔

 مزید کہا گیا کہ صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کیلئے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔

غزہ جنگ اب ختم ہونی چاہیے' مصائب 'نئی گہرائیوں تک پہنچ چکے ہیں'

 اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کر کے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سدباب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائیں، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔

کولمبیا یونیورسٹی نے اسرائیل مخالف مظاہروں پر درجنوں طلباء کو یونی ورسٹی سے نکال دیا

 وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔

 شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • تیل اور گھی پر عوام سے فی کلو 175 روپے کی اضافی وصولی
  • معروف ہالی ووڈ اسٹار نے وزن کم کرنے کیلئے اوزیمپک کے استعمال کا اعتراف کرلیا
  • جنگ کے دوران انڈیا نے 1684 بار ڈیٹا ہیک کرنے کوشش کی، ایف بی آر کا انکشاف
  • وزیرا عظم شہباز شریف یوم آزادی کے موقع پر الیکٹرک بائیکس اسکیم کا افتتاح کریں گے
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری، پیٹرولیم لیوی مزید 10روپے تک بڑھانے پر غور
  • پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع