کوئٹہ سے لاہور جانیوالی بس پر حملہ، آٹھ مسافر شناخت کے بعد جانبحق
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ڈی سی بارکھان کے مطابق نامعلوم افراد کیجان سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو رکھنی میں شناخت کے بعد فائرنگ کرکے جانبحق کر دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع بارکھان میں نامعلوم افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا ہے۔ ڈی سی بارکھان وقار خورشید عالم کے مطابق کوئٹہ سے لاہور جانے والی مسافر بس کو بارکھان کی تحصیل رکھنی میں نشانہ بنایا گیا۔ مسلح افراد نے مسافر بس کو روکنے کیلئے ٹائروں پر فائرنگ کی۔ مسافر بس کے رک جانے پر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کئے گئے۔ ڈی سی کے مطابق پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو شناخت کے بعد فائرنگ کرکے جانبحق کر دیا گیا۔ واقعہ کے بعد لورالائی، کنگری اور قریبی علاقوں میں مختلف مقامات پر مسافر بسوں اور گاڑیوں کو انتظامیہ نے احتیاطاً روک دیا ہے، جبکہ رکھنی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔