سوڈان: پھیلتی خانہ جنگی میں انسانی حقوق کی بڑھتی پامالیوں پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 فروری 2025ء) سوڈان میں جاری خانہ جنگی مزید دو علاقوں میں پھیل گئی ہے اور مزید مسلح گروہ اس کا حصہ بن رہے ہیں جبکہ ملک بھر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بلاروک و ٹوک جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی جانب سے ملک میں حقوق کی صورتحال پر جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متحارب فریقین گنجان آباد علاقوں، اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی پناہ گاہوں، طبی مراکز، بازاروں اور سکولوں پر حملے کر رہے ہیں جبکہ لوگوں کو ماورائے عدالت ہلاک کرنے کے واقعات بھی عام ہیں۔
اس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک میں حقوق کی پامالیوں پر احتساب یقینی بنانے اور اسلحے کی ترسیل کو روکنے کے لیے اقدامات کرے تاکہ لوگوں کی زندگی کو تحفظ مل سکے۔
(جاری ہے)
رپورٹ کے اجرا پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ متحارب فریقین (سوڈان کی مسلح افواج اور اس کی حریف ریپڈ سپورٹ فورسز) بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
سوڈان میں حقوق کی سنگین پامالیاں جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں جن کی فوری و آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔بڑھتا ہوا جنسی تشددرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 مئی اور 23 جون کے درمیان ریاست شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر میں طبی مراکز پر نو حملے کیے گئے۔ اپریل 2023 سے نومبر 2024 کے درمیان دوران جنگ جنسی تشدد کے 120 واقعات اور 203 متاثرین سامنے آئے جن میں 162 خواتین اور 36 لڑکیاں شامل ہیں۔
تاہم، حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بیشتر لوگ بدنامی اور انتقامی کارروائی کے خوف اور طبی و عدالتی نظام کے غیرفعال ہو جانے کے باعث سامنے نہیں آ پاتے۔ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ملک میں جنسی تشدد کا جنگی ہتھیار کے طور پر متواتر استعمال انتہائی ہولناک ہے۔ فریقین کو اس تشدد سے باز رہنے پر مجبور کرنے اور ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تعین کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ آیا ملک میں سنگین بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کے دائرہ کار کو پورے سوڈان تک پھیلانے کے لیے اقدامات کرے جو فی الوقت اس کے علاقے ڈارفر تک محدود ہے۔
رپورٹ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو لاپتہ کیےجانے اور شہری آزادیوں پر قدغن کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ملک میں صحافیوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے اور انسانی حقوق کے محافظوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ اب تک کم از کم 12 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو کی موت دوران حراست ہوئی۔ 31 صحافی ناجائز قید کاٹ رہے ہیں جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ملک کو نقل مکانی اور غذائی قلت کے بہت بڑے بحران کا سامنا ہے۔ ملک کی نصف آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے اور کم از کم پانچ علاقوں میں قحط پھیل چکا ہے۔
خانہ جنگی کے نتیجے میں صحت اور تعلیم تک رسائی کا حق بھی متاثر ہوا ہے جبکہ 70 تا 80 فیصد طبی مراکز غیرفعال ہو گئے ہیں اور سکول جانے کی عمر میں 90 فیصد سے زیادہ بچے رسمی تعلیم سے محروم ہیں۔بڑے انسانی نقصان کا خدشہگزشتہ سال سوڈان میں کم از کم 4,200 شہریوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ مواصلاتی مسائل کے باعث بہت سی اطلاعات سامنے نہیں آ پاتیں۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ خرطوم اور الفاشر پر قبضے کی جنگ میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصان کا خدشہ ہے اور متواتر امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لیے یہ خطرہ کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی پامالیوں پر بلاامتیاز احتساب کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان میں تشدد اور عدم احتساب کا سلسلہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' کی یہ رپورٹ 27 فروری کو اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں پیش کی جائے گی۔
مکمل رپورٹ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوڈان میں رپورٹ میں گیا ہے کہ کہا ہے کہ رہے ہیں حقوق کی ملک میں ہے اور کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان بحران در بحران کا شکار ہے۔ بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے۔ بلوچستان میں جماعت اسلامی کے سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے موضوع پر جلد اسلام آباد میں ایک قومی کانفرنس منعقد کریں گے۔ نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفود سے بھی ملاقاتیں ہوچکی ہے۔ بے گناہ انسانوں کا قتل قابل مذمت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ قابض فوج موجود ہے۔ لاکھوں فوجیوں کے باوجود ایسے واقعات ہندوستان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کے پاس معاہدہ معطل کرنے کا اختیار نہیں۔ شرمناک عمل ہے کہ بلوچستان میں خواتین کی تذلیل اور گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ 26 اپریل کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار لیاقت بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان، سابق امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، ڈاکٹر عطاء الرحمان، عبدالمتین اخونزادہ اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے امور کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو بلوچستان میں جاری بحران در بحران کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔ اس حوالے سے بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ فوج قابض ہے۔ لاکھوں فوجیوں کے باوجود ایسے واقعات ہندوستان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی سے پاکستان پر پروپیگنڈے کی صورت میں خطرات پیدا کئے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کو ایک طرفہ طور پر معطل کیا گیا ہے۔ بھارت کے پاس معاہدے کو معطل کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان بحران کے حل کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کرے گی تاکہ سب کو مل بیٹھ کرکے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اپنائی جائے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم آپس کے اختلافات ختم کرکے اپنے مسائل کو افہام و تفہیم اور مذاکرات سے حل کریں، کیونکہ مذاکرات سے ہی مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ ہے۔ فلسطینی ظلم کے خلاف مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ 26 اپریل کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔ پورا ملک اس وقت بڑھے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ عوام کے حق رائے دہی کو ہائی جیک کیا گیا ہے۔ ریاست کا پورا نظام مفروج ہوچکا ہے۔ ریاستی ادارے اور عوام کے درمیان فاصلے پیدا ہوچکے ہیں۔ سازش کے تحت ججوں میں تقسیم پیدا کی گئی ہے۔ عدلیہ کے فیصلے بھی مشکوک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کا حق بنتا ہے کہ بلوچستان لوگوں کے آواز سنے۔ بلوچستان میں ٹرین کا ایک المانک واقعہ پیش آیا۔ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کے طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ وفاق سے صوبوں کی شکایت بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں آئے روز شاہراہیں بند ہوجاتی ہے شاہراہوں کی بندش سے وفاق کو آنکھیں کھلنی چاہیے۔ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے۔ بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل صوبہ ہے، مگر یہاں کا نوجوان ناراض ہے۔ بلوچستان سے ریاست سے متعلق خیر کے کلیمات موجود نہیں۔ بلوچستان میں انسانوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔