طلاق کے بعد انجلینا جولی کی جانی ڈیپ کے ساتھ دوبارہ سے بڑھتی رومانوی قربتیں ؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
ہالی ووڈ میں انجلینا جولی اور جانی ڈیپ کے درمیان خفیہ ملاقاتوں نے مداحوں کو چونکا دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالی ووڈ کے دو سپر اسٹارز جانی ڈیپ اور انجلینا جولی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں لیکن اس بار وجہ کوئی فلم نہیں بلکہ ان کی "خفیہ ملاقاتیں" ہیں جنھوں نے شوبز کے پنڈال میں ہلچل مچادی۔
فلم ’دی ٹورسٹ‘ میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد جنم لینے والی جوڑے کی کیمسٹری ایک بار پھر سب کی نظروں میں آگئی۔
رپورٹس کے مطابق یہ دونوں اسٹارز لندن اور لاس اینجلس کے پوش ہوٹلوں، پرائیویٹ سویٹس اور خفیہ کلبوں میں اکثر نظر آرہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جانی ڈیپ نہ صرف انجلینا سے دوبارہ قریب آ رہے ہیں بلکہ وہ اس رشتے کو ایک "سنجیدہ رومانوی تعلق" میں بدلنا چاہتے ہیں۔
قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جانی اپنے قریبی دوستوں سے کھل کر کہہ چکے ہیں کہ میں برسوں سے انجلینا کے لیے دل میں ایک خاص جگہ رکھتا ہوں۔
دوسری جانب انجلینا جولی بھی جانی ڈیپ کی "پُراسرار اور باوقار شخصیت" سے بے حد متاثر ہیں۔
ذرائع کے مطابق، انجلینا سمجھتی ہیں کہ جانی ان چند لوگوں میں سے ہیں جن کے ساتھ وہ خود کو محفوظ اور مکمل محسوس کرتی ہیں۔
یہ سب ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب انجلینا جولی نے بریڈ پٹ سے طویل قانونی جنگ کے بعد 2024 کے آخر میں طلاق حاصل کی، جبکہ جانی ڈیپ بھی ایمبر ہیرڈ کے ساتھ قانونی تنازعے کے بعد کافی عرصے سے تنہا ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ "خفیہ ملاقاتیں" صرف ملاقاتیں ہی رہیں گی یا ہالی ووڈ کو ایک نئی ہاٹ جوڑی دیکھنے کو ملے گی؟
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انجلینا جولی جانی ڈیپ کہ جانی کے بعد
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔