طویل خشک سالی کے بعد آج کن علاقوں میں بارشیں ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے جب کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں بادل کھل کر برس پڑے۔
بلوچستان میں کوئٹہ، زیارت، چمن، پشین اور قلعہ عبداللہ میں بارش ہوئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے علاقے کالام میں پہاڑوں نے برفباری کے بعد سفید چادر اوڑھ لی۔
یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی بحران: 2025 گلیشیئرز کے تحفظ کا سال قرار
محکمہ موسمیات نے آج اور کل لاہور میں ہلکی بارش کا امکان ظاہر کیا ہے، جبکہ 25 فروری کے بعد بھی لاہور میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی آج برفباری اور بارشیں متوقع ہیں جبکہ آئندہ 2 روز میں گلیات، مری اور خیبرپختونخوا کے مختلف اضلااع میں بارشیں ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
CLIMATE RAINFALL SNOW بارش بارش اور برف باری برف باری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بارش اور برف باری
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔