کوئٹہ میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب، زیارت میں برفباری سے موسم مزید سرد
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان میں داخل ہونے والے مغربی سلسلے کے تحت کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں بارش جبکہ زیارت اور گردونواح میں برفباری سے موسم مزید سرد ہوگیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق برفباری کا سلسلہ آج صبح سے شروع ہوا جو تاحال جاری ہے، برفباری کے باعث وادی زیارت نے سفید چادر اوڑھ لی۔
زیرو پوائنٹ، چکور تنگی، ملی گٹ اور سڑی کے مقام پر بھی برفباری جاری ہے، برف باری کا سلسلہ آئندہ 12 گھنٹوں تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔
کوئٹہ اور گردونواح میں رات گئے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے ساتھ ہی خنکی میں بھی اضافہ ہوگیا۔
https://www.facebook.com/Balochistanweatherforecast/videos/1192492148962001/?share_url=https%3A%2F%2Ffb.watch%2FxRdqS8xPHg%2F
شہر و اطراف میں بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ شہر کے متعدد فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی غائب ہوگئی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبے کے بیشتر علاقوں میں بھی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جو اگلے 12 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
سبی شہر اور گردونواح میں موسم بہار کی پہلی ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس موسم سرد ہوگیا۔
مستونگ شہر و گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش جاری ہے، جس سے سردی کی شدت میں اضافہ اور موسم خوشگوار ہوگیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بارش کا سلسلہ گردونواح میں وقفے وقفے سے جاری ہے
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔