حکومت اور سیکورٹی ادارے کرم کے مٹھی بھر دہشتگردوں کو لگام دینے میں ناکام نظر آ رہے ہیں، علامہ سید احمد اقبال رضوی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم کے وائس چئیرمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے علاقے کے عوام محصور ہیں، اشیائے خوردونوش اور ادویات کی قلت کے باعث انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، اور قیمتی جانوں کا ضیاع معمول بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ ہم ضلع کرم، خصوصاً پاراچنار میں جاری بدامنی، راستوں کی بندش اور عوامی مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے علاقے کے عوام محصور ہیں، اشیائے خوردونوش اور ادویات کی قلت کے باعث انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، اور قیمتی جانوں کا ضیاع معمول بن گیا ہے۔ ایک بار پھر دہشتگردوں نے اشیائے خوردونوش اور ادویات لے جانے والی گاڑیوں پر حملہ کرکے ریاست کی رٹ کو کھلم کھلا چیلنج کیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت اور سیکورٹی ادارے مٹھی بھر دہشتگردوں کو لگام دینے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ریاستی عملداری پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر راستے کھولے جائیں تاکہ عوام کو بنیادی ضروریات میسر آ سکیں۔ دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ امن و امان بحال ہو۔
متاثرہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
ریاستی رٹ کو بحال کیا جائے اور ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
ضلع کرم میں امن کے لیے سرگرم عوامی نوجوان لیڈر، تحصیل چیئرمین مزمل فصیح کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے، جو صوبائی حکومت کی جانب سے جھوٹے مقدمات میں پابندِ سلاسل ہیں۔ صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی خاموشی اور بے بسی ملک کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اربابِ اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور عوام کو اس عذاب سے نجات دلانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ اس بربریت کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔ ہم ظلم کے خلاف کھڑے ہیں، اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر آئینی اور قانونی اقدام اٹھائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سال 2018سے اب تک 4500ہراساں کئے جانے کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے دس گنا ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ،حراسگی کی کیسوں کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیمی نظام ہے، مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ان خیالات کااظہارناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے کہاکہ پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کر رہے ہیں پاکستان میں عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں چند خاندان خوشحال ہیں ،عوام مسائل کا شکار ہے، پنجاب میں تعلیم سے متعلق بہت مسائل ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں ہیے، طلبہ کے ساتھ حکومت کارویہ اچھا نہیں ہے ،تعلیم پر کم ازکم مجموعی جی ڈی پی چار فی صد حصہ مختص کیا جائے، تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسیں پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں ،تعلیم ادارے دوران تعلیم فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں ،نجی تعلیمی ادارے اس سے بڑھ کر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پنجاب حکومت رائے ونڈ کی جاگیر بن چکی ہے ۔ایرڈ(بارانی ) یونیورسٹی راولپنڈی میں درس قرآن دینے پر طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ایرڈ یونیورسٹی میں ویلکم پارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے ،پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم نے صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا اس کا جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ،تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کو ایجوکیشن (مخلوط تعلیم)کا نظام ختم کیا جائے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔