سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 منظور
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو 42 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر والے بل کو منی بل کہا گیا ہے، ابھی بھی جو قانون لایا گیا ہے اس کو منی بل کہا گیا ہے، یہ قانون میں ترمیم کا معاملہ ہے۔ حکومت نے ہمیں کہا کہ اسپیکر نے اس کو منی بل قرار دیا ہے، میری اسپیکر قومی اسمبلی سے بات ہوئی انہوں نے کہا کہ میں نے کسی چیز کو منی بل نہیں کہا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس پر وزارت قانون سے رائے لی جائے، اس بل کو سینیٹ میں پاس نہیں کیا جا سکتا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ منی بل پر سینیٹ غور کر سکتا ہے تاہم ووٹ کی طاقت نہیں رکھتا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ یہ قانون منی بل میں آتا ہے، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسپیکر کہہ رہے ہیں کہ انہوں کسی بل کو منی بل قرار نہیں دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بل پر غور کرنے کے بعد اسپیکر سے پوچھ لیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پہلے بینکوں پر ٹیکس ریٹ 39 فیصد تھا، بینکوں سے اس سال 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ملا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بینکوں سے 31 دسمبر تک ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو حد نہ رکھنے پر اضافی ٹیکس ملا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس سال جنوری میں 440 ارب روپے بینکوں کو واپس موصول ہوئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بینکوں کے منافع پر ٹیکس بڑھانے کی کوشش کی ہے، حکومت کی مالی ضروریات ہوں تو بینکوں نے ہی مدد کرنا ہوتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینک ہمارے خلاف عدالت میں گئے ہیں، انکا موقف تھا کہ ہمارے کام پر ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا، بینکوں کے منافع پر سپر ٹیکس بھی لگے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلیم مانڈوی والا کو منی بل کہا کہ اس نے کہا کہ پر ٹیکس گیا ہے
پڑھیں:
2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم شہباز شریف نے مالی سال 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) حکام کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 لاکھ نئے ٹیکس فائلرز کا ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا، عوام کا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کی جانب سے ذمہ داری کا ثبوت دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم اور ٹیکس نظام کی اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں، ایف بی آر میں میرٹ کی بالادستی کو اولین ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابل اور محنتی افسران کی حوصلہ افزائی اور ناقص کارکردگی کی حوصلہ شکنی کے نظام سے ایف بی آر میں پرفارمنس کلچر متعارف کرایاگیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن کی نگرانی بذات خود اور ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں کو آسان اور سہل بنایا گیا، ساتھ ہی بندرگاہوں پر خود کار کلیئرنس کےنظام سے کرپشن کے خاتمے اور پرفارمنس کی بہتری کو یقینی بنایا گیا، جبکہ غیررسمی معیشت کے خاتمے کے لیے پوائنٹ آف سیل کی تعداد میں اضافے سے سیلز ٹیکس چوری کو روکاگیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس آمدن میں گزشتہ برس کی نسبت 9 ارب کا اضافہ حکومت کی ایف بی آر اصلاحات کا منہ بولتا ثبوت ہے، ایف بی آر کے نظام کی مزید اصلاحات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے، کرپشن اور غیر رسمی معیشت کے مکمل خاتمے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بتایا تھا کہ ٹیکس سال 2025 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، 31 اکتوبر 2025 تک کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے جا چکے، جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جمع کرائے گئے 50 لاکھ ریٹرنز کے مقابلے میں 17.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18.6 فیصد اضافہ ہے، مزید یہ کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 9 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا گیا جو 60 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب روپے ہو گیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔