اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ نہتے اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے شہر بارکھان میں دہشتگردوں کا بس کے مسافروں کو جاں بحق کرنے پر رنج و ملال کا اظہار کیا اور مجرمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت دی۔وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا بھی کی۔اس دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہتے اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کو بہت سخت قیمت ادا کرنی پڑے گی.

معصوم شہریوں کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت اور سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کے مکمل سد باب کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ

پنجاب میں جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار، خرید و فروخت یا کسی بھی طرح کے نقصان پہنچانے والوں کے خلاف اب سخت کارروائی کی جائے گی۔

نئے قانون کے تحت نہ صرف شکار شدہ جانور یا پرندے کا محکمانہ معاوضہ ادا کرنا ہوگا بلکہ شکار کے دوران استعمال ہونے والی گاڑی، موٹر سائیکل، اسلحہ یا دیگر آلات پر بھی بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

تاہم ماہرینِ جنگلی حیات نے وائلڈ لائف ایکٹ میں کی گئی حالیہ ترامیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں سے تحفظِ جنگلی حیات کے بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔

ماہر جنگلی حیات اور سابق اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور سیکرٹری وائلڈ لائف تحفظِ فطرت کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، لیکن محکمانہ بیوروکریسی ایکٹ میں ایسی ترامیم لا رہی ہے جو وزیرِاعلیٰ کے وژن کو متاثر کر سکتی ہیں۔

ان کے مطابق نیا قانون صرف اختیارات اور جرمانوں تک محدود ہے، جبکہ جنگلی حیات کی فلاح، افزائشِ نسل اور قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے کوئی واضح منصوبہ شامل نہیں ہے۔

بدر منیر نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شکاری گاڑی پر رائفل کے ذریعے ایک تیتر کا غیر قانونی شکار کرے تو اسے ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، مگر اگر کوئی شخص جال لگا کر درجنوں تیتر پکڑے تو اسے صرف چند ہزار روپے جرمانہ دینا پڑے گا۔

ان کے مطابق اس غیر منصفانہ فرق سے تجارتی شکار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، جو پہلے ہی جنگلی حیات کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

انہوں نے وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اعزازی گیم وارڈن محکمہ، مقامی برادری اور شکاری تنظیموں کے درمیان ایک مضبوط رابطہ تھے، جو رضاکارانہ طور پر نگرانی کرتے اور جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتے تھے۔ اب اس نظام کے خاتمے سے فیلڈ میں عوامی شمولیت کمزور ہو جائے گی۔

دوسری جانب ایڈیشنل چیف وائلڈ لائف رینجرز پنجاب سید کامران بخاری نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ قانون کا مقصد صرف مالی جرمانے نہیں بلکہ ان سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ ہے جو برسوں سے جنگلی حیات کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ماضی میں جرمانے اتنے کم تھے کہ شکاری انہیں ادا کر کے دوبارہ انہی کارروائیوں میں ملوث ہو جاتے تھے۔

کامران بخاری کے مطابق اب غیر قانونی شکار کے مرتکب افراد کو 10 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے، چاہے وہ پیدل شکار کریں یا گاڑی استعمال کریں۔ شکار کے دوران استعمال ہونے والی تمام اشیاء  جیسے گاڑی، موٹر سائیکل، بندوق یا جال مالِ مقدمہ کے طور پر ضبط کی جائیں گی۔ جرمانے کی رقم ان اشیاء کی طے شدہ ویلیو کے مطابق ہوگی: گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا ایک لاکھ، سائیکل کا 25 ہزار، جبکہ ملکی یا غیر ملکی اسلحے کے لیے الگ جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب وائلڈ لائف افسران کو ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے تحت وہ تمام اختیارات حاصل ہیں جو کسی عام پولیس افسر کے پاس ہوتے ہیں۔ اس کے بعد محکمہ پولیس پر انحصار کیے بغیر خود کارروائی کر سکے گا۔

وائلڈ لائف افسران کو ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے، جو آن لائن بھی درج کی جا سکے گی۔ ملزمان کو اب پولیس تھانوں کے بجائے وائلڈ لائف پروٹیکشن سنٹرز میں رکھا جائے گا۔

سید کامران بخاری کے مطابق اگرچہ وائلڈ لائف ایکٹ 1974 سے اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیا گیا ہے، مگر وائلڈ لائف پروٹیکٹڈ ایریا رولز 2022 کے تحت یہ نظام تین سطحوں پر برقرار رہے گا: ایک صوبائی سطح پر، ایک ہر وائلڈ لائف ریجن میں، اور ایک ہر پروٹیکٹڈ ایریا میں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، جس کی سربراہی وزیرِمحکمہ کرتی ہیں اور جس میں ماہرین بھی شامل ہیں، ایک بااختیار ادارہ ہے۔ کوئی بھی فیصلہ بورڈ کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق نگرانی کا موجودہ نظام پہلے سے زیادہ مؤثر اور مضبوط بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شہریوں کی جان لینے والوں کو عبرتناک سزادی جائے، گورنرسندھ
  • معصوم شہریوں کو روندا جانا حکومت و انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ہے، منعم ظفر خان
  • بھکر میں اغوا کا واقعہ، قرض تنازع نے معصوم جان کو خطرے میں ڈال دیا
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  •  تاجروں کے بعد غیر قانونی جائیداد اور گھروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف بھی شکنجہ سخت