Daily Ausaf:
2025-11-03@14:52:48 GMT

نادرا کا شہریوں کیلئے ایک اور احسن اقدام، نئی سہولت آگئی

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)انگلیوں کے نشانات کی تصدیق میں مسائل پر نادرا کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا، ترجمان نے کہا شہریوں کو بائیومیٹرک تصدیق میں پیش آنے والے مسائل نادرا کی وجہ سےنہیں ۔

ترجمان نادرا کے مطابق ویریسس سافٹ ویئر سےشناخت کی تصدیق کی سہولت تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کےپاس موجود ہے، بینک اور مالیاتی ادارے ضرورت پڑنے پر نادرا کی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

پی ٹی اے نے موبائل کمپنیزکے ساتھ مل کرنادرا کی مدد سےتصدیق کا نظام وضع کیا ہوا ہے، شہری موبائل کمپنیزکسٹمر سروسزسینٹریا منتخب فرنچائزیزپرتصدیقی سہولت حاصل کرسکتےہیں۔

موبائل صارفین کسی بھی مسئلے کی صورت میں پی ٹی اے کو شکایت کر سکتےہیں، نادرا ، اسٹیٹ بینک اور پی ٹی اے کے ساتھ مل کر چہرے کی شناخت سے تصدیقی نظام متعارف کرا رہا ہے۔

منظوری کی کارروائی مکمل ہوتے ہی نادرا یہ سہولت تمام بینکوں اور ٹیلی کام اداروں کو فراہم کردےگا، نادرا کا نظام بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے اور مکمل طور پر محفوظ ہے۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی؛ نیوزی لینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 321 رنز کا بڑا ہدف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  •  اسلام آباد: ٹریفک پولیس کا ناکوں پر لرنر پرمٹ بنا کر دینے کا اعلان
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کرا دی
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کروادی
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد کھول دی گئی
  • پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے طورخم سرحد کھول دی گئی
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام