اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پورے ملک میں بدامنی عروج پر ہے۔ سندھ میں ڈاکو راج اور اغواء برائے تاوان، جبکہ بلوچستان اور کے پی میں معصوم انسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بارکھان میں 7 بے گناہ افراد کی شہادت المناک واقعہ ہے۔ جس میں ملوث مجرموں کو بے نقاب کیا جائیں۔ بلوچستان میں گذشتہ دو دہائیوں سے بے گناہ انسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ اس خون ریزی کا سد باب ضروری ہے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں بارکھان بلوچستان میں پنجاب جانے والی مسافر کوچ کے بے گناہ مسافروں کے بے رحمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ اور نہتے شہریوں کو بلاوجہ قتل کرنا مجرمانہ فعل ہے۔ ایسا ظلم کسی بھی مذہب میں روا نہیں۔ ان المناک واقعات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتا ہوں، جس میں 7  معصوم افراد کی جانیں چلی گئیں۔
 
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں بدامنی عروج پر ہے۔ سندھ میں ڈاکو راج اور اغواء برائے تاوان روز کا معمول بن چکے ہیں۔ جبکہ بلوچستان اور کے پی میں معصوم انسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ نہ عام شہری محفوظ ہے، نا ہی پولیس اور سیکیورٹی فورسز۔ پورا ملک جنگل بن چکا ہے۔ جہاں نہ کوئی قانون ہے نہ ہی قانون کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد اور ان کے سہولت کاروں کو ضرور سزا ملنی چاہئے۔ حکومت دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کا مسلسل تعاقب کرے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے اور صوبے کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے۔ پاکستان میں رہنے والے سب آپس میں بھائی ہیں۔ یہ کون ہیں جو پاکستان کے امن اور معشیت کو تباہ کرنے کے لئے ایک بار پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں؟ علامہ مقصود علی ڈومکی نے دعا کی کہ اللّٰہ تعالٰی غمزدہ خاندانوں کو صبر و حوصلہ اور جاں بحق ہونے والوں کو جنت الفردوس عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود بے گناہ نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش

قرارداد میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحقیقات کی نگرانی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مبنی کمیٹی بنائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ خواتین اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی میں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں خاتون اور مرد کے قتل کے خلاف قرارداد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ اور دیگر خواتین اراکین کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر دہرے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی۔ جس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے تعلق نہیں رکھتا۔ یہ غیر قانونی انسانی عمل ہے جو قانونی، سماجی اور اخلاقی اصولوں کے منافی ہے۔ کسی فرد کو منصف بننے کا حق نہیں، انصاف دینا صرف ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ صوبے بھر میں ڈیگاری واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا کہ یہ واقعہ پورے معاشرے کو جھنجوڑ گیا ہے۔ ہمیں حقائق نہیں معلوم، کمیٹی کی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واقعات ختم نہیں ہوئے بلکہ ان کی شدت بڑھ گئی ہے۔ عید سے پہلے کا واقعہ ہے اور ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ عدالتوں کے بغیر اس مسئلے سے کیسے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو ڈیگاری واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔

اس سے قبل اجلاس کے دوران اسد بلوچ نے کہا کہ 9 جولائی کو سی ٹی ڈی نے ان کے گھر چھاپہ مارا اور چادر و دیوار کو پامال کیا۔ ملک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس ایوان میں آنے والے میڈیٹ لے کر آتے ہیں جو قانون سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ٹی ڈی کے ساتھ جانے کو تیار تھے اور چھاپے کی وضاحت طلب کی۔ انہوں نے آنکھوں پر پٹی باندھنے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمانی سیاست کا کوئی جرم نہیں کیا۔ انہیں پہاڑوں پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے اسد بلوچ واک آوٹ کرکے ایوان سے چلے گئے۔

صوبائی وزیر علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قومی شاہراہوں پر مسلح افراد لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی قبائلیت ہے اور ان دہشت گردوں کا سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ بلوچ اور پشتون روایات میں مہمانوں کو شہید نہیں کیا جاتا۔ مستونگ سے بیلہ تک تمام کاروبار دہشت گردی کی وجہ سے بند ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اسد بلوچ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ طالب علم مصور کاکڑ کی لاش ملی ہے۔ حکومت تحفظ دینے کے بجائے کہتی ہے کہ شام 5 بجے سے صبح تک لوگ سفر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دن میں حکومت صرف 4 گھنٹے فعال ہے اور باقی وقت دراندازی ہوتی ہے۔ حکومت کا کام ہے کہ عوام کو قومی شاہراہوں پر تحفظ فراہم کرے۔ بارڈر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود کوئی سکیورٹی آفیسر معطل نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
  • ملک کے موجودہ حالات میں تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
  • پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • 9 مئی کیس میں جنہیں سزا سنائی گئی وہ بھی میری طرح بے گناہ ہیں، شاہ محمود
  • فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے،شہریوں میں خوف وہراس  
  • بلوچستان میں بس سے اتار کر 9 بے گناہ مزدوروں کو قتل کرنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش