پنجاب حکومت کا 17 کنزیومر کورٹس ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور: حکومت پنجاب نے 17 کنزیومر کورٹس کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کنزیومر کورٹس ختم کرنے کے حوالے سے سمری صوبائی کابینہ میں لانے کی اجازت دے دی۔ پنجاب کنزیومر ایکٹ 2005 میں ترامیم لائی جائیں گی۔
دستاویزات کے مطابق سمری میں تجویز دی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت سے ایک یا زائد اضلاع میں ڈسٹرکٹ جج تعینات کیے جائیں گے۔ جو بطور صارف عدالت اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 سالوں میں موجودہ صارف عدالتوں میں مجموعی طور پر 8 ہزار 381 مقدمات دائر دیئے گئے۔ اور ان مقدمات کے لیے 98 کروڑ 19 لاکھ 88 ہزار روپے کی بھاری رقم مختص کی گئی تھی۔
سمری میں نشاندہی کی گئی کہ کنزیومر کورٹس میں مقدمات کی تعداد بہت کم لیکن اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ فی کیس اوسطاً ایک لاکھ 17 ہزار 167 روپے خرچ ہوئے ہیں جو خزانے پر بھاری بوجھ ہے۔
گزشتہ مالی سال میں صرف ایک ہزار 864 مقدمات زیر سماعت آئے جن کے لیے 15 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے لاہور، گجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازہ خان، بہاولپور، رحیم یار خان، بہاولنگر، لیہ، بھکر، میانوالی اور منڈی بہاؤالدین میں کنزیومر کورٹس قائم کی تھیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔