نیوزی لینڈ سے بدترین شکست پر آل راؤنڈر نے خاموشی توڑ دی، سخت باتیں کر ڈالیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی:
قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر نے چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ سے شکست کی وجہ بتادی۔
آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کے ابتدائی میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان علی آغاز نے کہا کہ نیوزی لینڈ سے شکست کو بھول بھارت کے خلاف نئی منصوبہ بندی کے ساتھ میدان میں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینیئر بلے فخر زمان کے ان فٹ ہونے سے ہم پاور پلے کا فائدہ نہیں اٹھاسکے، دنیا کی بڑی ٹیموں کے خلاف کامیابی پانے کے لیے ہمیں اپنے کھیل میں مستقل مزاجی لانے کی ضرورت ہے اور ہمیں لمبی اننگز کی عادت ڈالنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک میچ جیتنے اور دوسرا ہارنے کے سلسلے کو ختم کرنا پڑے گا، مڈل آرڈر میں ہمارے بولرز وکٹ نہیں لے رہے ہیں، اس پر بھی کام کی ضرورت ہے۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ نیوزی لینڈ کو ہم 270 سے 280 رنز تک محدود رکھنا چاہتے تھے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ آخر میں ہماری بولنگ زیادہ بہتر نہ رہی جبکہ بیٹنگ میں اچھا آغاز نہ ملنے کے سبب ہدف تک نہ پہنچ سکے اور پوری اننگز میں ایک بھی اچھی پارٹنر شپ نہ بن سکی۔
سلمان علی آغا نے کہا کہ ہمیں جیسا کھیلنا چاہیے تھا ویسا کھیل پیش نہیں کرسکے، مجموعی طور پر ہماری بولنگ اور بیٹنگ دونوں ہی خراب رہی اور بہت ساری خامیاں سامنے آئیں جن کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حارث روف 100 فیصد فٹ تھے اسی لیے وہ میچ میں ٹیم کا حصہ بنے۔
فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا کہ کوشش کررہا ہوں کہ خود کو بہتر آل رائونڈر ثابت کروں، ہمیں بولنگ اور بیٹنگ میں مزید بہتری لانا ہوگی، آل رائونڈر خوش دل شاہ نے کہا کہ ایک مرحلے پر میچ میں واپس آگئے تھے، مگر ہم لمبی اننگز کی کمی کے باعث اچھا فنش نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ تماشائیوں کی آوازیں کسنے پر دکھ ہوتا ہے، میں ہمیشہ ملک کے لیے کھیلتا ہو ں،کبھی انفرادی اننگز نہیں کھیلی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میچ میں
پڑھیں:
وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معیشت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ہمارا صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور وفاقی حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ وہ ہم سے امداد مانگ رہی ہے اور ہم امداد دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، اب تو ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی بہت ضروری ہے جو 15 سال سے نہیں ہوئی، جس سے ہمارے ضم اضلاع کے پیسے ہمیں نہیں مل رہے، اب فیصلہ ہوا ہے کہ اگست میں این ایف سی ہوگی تو اس میں ہمارے صوبے کا آئینی حق ہمیں مل جائے گا اور اس سے بھی ہمیں پیسے ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 50 ارب تک کا قرضہ ہم نے پچھلے سال میں اتارا ہے اور ایک روپے بھی مزید قرضہ نہیں لیا جب کہ اس وقت ہم نے اکاؤنٹ میں صرف قرض اتارنے کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پہلے دن سے ہمارا یہی ایجنڈا اور ویژن ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وفاقی حکومت نے جو مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ، جرگے میں دوبارہ ان سے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے اور قبائلی مشران کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد ہی نہیں ہے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں ان پر کوئی کیس نہیں، ابھی ہم نے دوبارہ پورے پاکستان میں تحریک شروع کریں گے کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے عدلیہ اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ، اس لیے ہم انہیں سپورٹ دیں گے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں۔