شیر افضل نے ہم سے غلط باتیں منسوب کیں، نثار جٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف نثارجٹ کا کہنا ہے کہ ہم سب ایم این ایز کافی پی رہے تھے تو شیر افضل نے آ کر کہا کہ میں آپ لوگوں کے پاس آیا ہوں، آپ میری مدد کریں ، اور مجھے سپورٹ کریں، میں نے پرسنلی خودکہا کہ مروت صاحب آپ نے پہلی بار پارلیمانی میٹنگ میں آکر سب ایم این ایز کے سامنے اس طرح بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو چاہتا ہو کہ آپ کو یا کسی کو بھی پارٹی سے اس طرح نکالا جائے۔ لہذا آپ اپنے رویے پر بھی نظر ثانی کریں ، اپیل میں جائیں اور اگر کوئی مناسب وقت ہو گا تو یقیناً خان صاحب سے ہم بھی ریکویسٹ کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہوا یہ کہ جب ہم واپس آئے، میں لاجز پہنچا ہوں، میں نے ٹی وی آن کیا ہے تو مین لیڈ بنی ہوئی تھی کہ ایم این ایز کو میں نے کہا کہ مجھے کیوں نکالا؟ مروت صاحب کو یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔ مجھے کیوں نکالا؟ کی اتنی ہی تکلیف ہے تو بہتر ہے کہ وہ مری کا رخ کر لیں، وہاں جائیں اور نواز شریف کے ساتھ بیٹھیں، تسبیح پکڑ لیں اور دونوں کہتے رہیں کہ مجھے کیوں نکالا؟ مجھے کیوں نکالا؟
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا انجوائے تو ہم کر رہے ہیں، گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے، وہ باتیں بتا رہے ہیں تو پھر ظاہر ہے ہم ان کو ہائی لائٹ تو کریں گے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ ہمیں بہت درس دیتے تھے کہ جمہوری کلچر ہونا چاہیے، جمہوریت ہونی چاہیے۔ لیکن ہماری پارٹی میں ان کی پارٹی سے زیادہ جمہوریت ہے۔ ہمارے لیڈر میں ان کے لیڈر سے بہت زیادہ صبر ہے۔ سیاست تو صبر کا کھیل ہے۔ اس میں تو بڑی بڑی چیزیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
رہنما پیپلزپارٹی ناز بلوچ نے کہا یہ وہ تحریک انصاف ہے جب مشکل وقت آیا تو اس پر تمام لوگوں نے پہ در پہ پریس کانفرنس کر کے خود ہی اپنے لیڈر کا ساتھ چھوڑ دیا، ان کے کنکشن اور کنیکٹیویٹی کا لیول آپ دیکھیں، سیاسی جماعتیں وہ ہوتی ہیں جو مشکل حالات میں اپنی لیڈر شپ کے ساتھ کھڑی رہتی ہیں، جیسے پاکستان پیپلزپارٹی نے ضیا الحق کا مشکل وقت دیکھا ہے، ایم آرڈی کی تحریک دیکھی، جیلیں کاٹیں، اور کوڑے برداشت کیے لیکن اپنی لیڈرشپ کو کبھی نہیں چھوڑا ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مجھے کیوں نکالا
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔