بنگلادیش : یونیورسٹی میں مسلح تصادم‘ 150 افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلا دیش کی یونیورسٹی میں جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد طالب علم زخمی ہوگئے۔ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں، جب بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے یوتھ ونگ نے جنوب مغربی شہر میں کھلنا یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں طلبہ کی رکنیت سازی کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنٹ کے ارکان کے ساتھ محاذ آرائی شروع ہو گئی۔ جھڑپوں میں وہ احتجاجی گروپ بھی شامل تھا، جس نے گزشتہ برس اگست میں حسینہ واجد کو معزول کرنے والی بغاوت کی قیادت کی تھی۔ کھلنا کے پولیس افسر کبیر حسین نے بتایا کہ جھڑپ کے بعد کم از کم 50 افراد کو علاج کے لیے لے جایا گیا، صورت حال اب قابو میں ہے اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ اسپتال میں داخل کیے گئے افراد اینٹوں اور تیز دھار آلات سے زخمی ہوئے۔ بی این پی اسٹوڈنٹ ونگ کے سربراہ ناصر الدین ناصر نے اسلامی سیاسی جماعت کے ارکان پر الزام عائد کیا کہ وہ تصادم پر مجبور کرنے کے لیے آگ بھڑکا رہے ہیں۔یاد رہے کہ حسینہ واجد کے دور حکومت کے آخری دنوں میں بی این پی کے کارکنوں نے سیکورٹی فورسز کے خونریز کریک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے طلبہ مظاہرین کا ساتھ دیاتھا، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تھانے میں مشتعل افراد کا ہنگامہ، پولیس فائرنگ سے 4 زخمی
کراچی میں ڈیفنس تھانہ ہنگامی آرائی کا شکار، پولیس اہلکاروں کی فاٸرنگ سے قانون کے 4 طالبعلم زخمی
ایڈوکیٹ قادر راجپر نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے 2 طالب علموں کو چیکنگ کے دوران گرفتار کیا، اور تھانے لیجا کر ان کی تذلیل کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی خاتون اونیجا اینڈریو نے سندھ پولیس کی خاتون افسر سے اظہارِ محبت کردیا
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق اس دوران ساتھی طالبعلم پولیس کے خلاف درخواست دینے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہو گئی، جس پر پولیس نے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں 4 زخمی ہوگئے۔
زخمی طالبعلوں میں سے 2 جناح اسپتال اور 2 این ایم سی میں زیر علاج ہیں۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈوکیٹ قادر راجپر ڈیفنس تھانہ سندھ پولیس ہنگامہ آرائی