اکنامک ایڈوائزری کونسل کی شرح تبادلہ دباؤ میں رکھنے پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
اکنامک ایڈوائزی کونسل کے اجلاس میں کچھ ارکان کاروباری مفادات کا تحفظ کرتے رہے، انھوں نے شرح تبادلہ دباؤ میں رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے وزیراعظم پر زور دیا کہ برآمدت میں مسابقت کیلیے اس کا نوٹس لیں۔
حکام کے مطابق9 رکنی ایڈوائزری کونسل کے کچھ ارکان نے حقیقی موثر شرح تبادلہ(REER) کی نشاندہی کی جس کے مطابق بیرونی کرنسیوں کے اوسط باسکٹ پرائس سے روپے کی قدر 4 فیصد بڑھائی گئی ہے جبکہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی نظر میںروپے کی قدر 15 فیصد کم ہے۔
حکام نے بتایا کہ کونسل کے کچھ ارکان برآمدکنندگان ہیں، ان کا موقف تھا کہ روپے کی قدر بڑھانے سے برآمدات غیر مسابقتی ہو رہی ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کونسل کو معاملہ اسٹیٹ بینک کیساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
حقیقی موثر شرح تبادلہ REER100 کا مطلب روپیہ کی مناسب قدر ہے، اتارچڑھاؤ کا مطلب روپیہ کی قدر معاشی حالات کی عکاس نہیں۔
اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ کچھ ارکان اپنے کاروباری مفادات کا تحفظ کرتے دکھائی دیئے، جوکہ سطحی نوعیت کے باعث بات چیت کا حصہ نہیں ہونے چاہئے تھے۔
ارکان نے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے گراوٹ کی نشاندہی بھی کی،کچھ ارکان نے پروسیسنگ کے بعد برآمد کیلئے خام چینی درآمد کرنے کی سفارش کی۔
ایک رکن نے درآمدی خام مال پر سیلز ٹیکس عائد نہ کرنے کی سفارش کی۔ وزیراعظم آفس کے اعلامیہ کے مطابق کونسل کے ارکان نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور معاشی نمو کیلیے اہم تجاویز دیں۔
وزیراعظم نے ان تجاویز کی بنیاد پر جامع ایکشن پلان کی تشکیل کیلئے متعلقہ حکام کونسل ارکان سے تعاون کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم کے زیر قیادت اکنامک ایڈوائزی کونسل کے ارکان میں جہانگیر ترین، ثاقب شیرازی، شہزاد سلیم، مصدق ذوالقرنین، ڈاکٹر اعجاز نبی، آصف پیر، زید بشیر اور سلمان احمد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شرح تبادلہ کچھ ارکان کونسل کے ارکان نے کی قدر
پڑھیں:
گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں کمی، سکھر بیراج پر دباؤ برقرار، کچے سے نقل مکانی جاری
دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کے دباؤ میں کمی آئی ہے تاہم سکھر بیراج پر بہاؤ مستحکم ہے، سندھ میں سیلاب کچے کے درجنوں دیہات میں داخل ہوگیا، مکانات، فصلیں اور دیگر املاک پانی کی نذر ہوگئیں، متاثرہ علاقوں سے لوگوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا آپریشن جاری ہے، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے صبح 9 بجے تک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے جو 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ مستحکم رہا جو لگ بھگ 5 لاکھ 18 ہزار کیوسک کے قریب ہے، کسی مقام پر ’انتہائی اونچے درجے‘ کے سیلاب کی اطلاع نہیں ملی۔
دوسری جانب کشمور میں گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال کے پیش نظر 2 روز سے متعدد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔ کندھ کوٹ میں کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا اور رہائشیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ مویشیوں کا چارہ بھی ختم ہوگیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ ادھر رونتی اور قادر پور کے کچے کے دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جبکہ سیہون اور دادو میں سیلاب نےکچے کےکئی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔