پاکستان میں غیر ملکی نیٹ ورک کی سمز کیخلاف کریک ڈاؤن کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پاکستان میں غیر ملکی موبائل نیٹ ورکس کی جاری کردہ سمز کے استعمال کا بڑھتا ہوا رجحان قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے لیے دردِ سر بنتا جارہا ہے کیونکہ جہاں ان سمز کے استعمال سے ملک کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہورہے ہیں، وہیں دوسری جانب لوگ ان سموں کو سوشل میڈیا مونیٹائزیشن کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں برطانوی سم کے ذریعے ٹک ٹاک، واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا ایپ کی مونیٹائزیشن ممکن ہے کیونکہ پاکستان میں گنتی کی چند ہی سوشل میڈیا ایپس کی مونیٹائزیشن کا آپشن موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سب سے زیادہ غیر قانونی سمز انگلینڈ کی استعمال ہورہی ہیں، ایف آئی اے کا انکشاف
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے ملک بھر میں غیر ملکی سمز کی خرید و فروخت کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
گزشتہ ہفتے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر وقار الدین سید نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں غیرقانونی موبائل سمز کا نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مختلف سائبر کرائمز میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: مرحومین کے نام الاٹ موبائل فون سمز اپنے نام منتقل کروانے کا آخری موقع
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق سائبر کرائم کی تفتیش کرنے والی ٹیموں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ برطانیہ کی سمز ان جرائم کے لیے خاص طور پر پسندیدہ ہیں، اب تک 44 افراد کو گرفتار کرکے 8 ہزار 363 انٹرنیشنل سمز برآمد کی جاچکی ہیں۔
ان غیر ملکی نیٹ ورکس کی جاری کردہ سمز مارکیٹ میں بڑی آسانی سے دستیاب پائی گئی ہیں، جہاں ان کی پری ایکٹیویشن اور کم قیمتیں انہیں خریداروں کے لیے مزید پرکشش بناتی ہیں۔
غیر ملکی نیٹ ورکس کی سمز کا استعمال کیوں مقبول ہے؟
غیر ملکی نیٹ ورکس کی سمز کی خرید وفروخت سے وابستہ راولپنڈی کے رہائشی خرم شاہد نے بتایا کہ پاکستان میں غیر ملکی سمز کے استعمال کی کئی وجوہات ہیں، سب سے بڑی وجہ ان سمز کے ذریعے سستے نرخوں پر کالز اور ڈیٹا پیکجز کی دستیابی ہے۔
خرم شاہد کے مطابق خاص طور پر اگر غیر ملکی سمز کسی دوسرے ملک میں سستی اور بہتر سروس فراہم کر رہی ہوں، تو پاکستانی شہری وہ سم خرید کر استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا غیرقانونی سمز کیخلاف ایکشن، مرحلہ واربندش کا آغاز
’اس کے علاوہ، ان سمز کے ذریعے بین الاقوامی کالز اور ٹیکس فری سروسز تک رسائی ممکن ہوتی ہے، جو پاکستانی موبائل نیٹ ورک سے کہیں زیادہ سستی پڑتی ہیں۔‘
آج کل سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں میں ان سمز کا رجحان بہت زیادہ بڑھ چکا ہے اور اس کی وجہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مونیٹائزیشن ہے کیونکہ غیر ملکی لوکیشن کی وجہ سے سوشل میڈیا سے کمائی کے ذرائع میں اضافہ ممکن ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا 5 شہروں میں سموں کے غیر قانونی اجرا پر کریک ڈاؤن
واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے نے غیر ملکی سمز کے استعمال کے خلاف مختلف اقدامات کیے ہیں، 2018 میں پی ٹی اے نے غیر ملکی سمز کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے ایک نیا قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت غیر ملکی سمز کو پاکستانی سرزمین پر فعال ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ، تمام غیر ملکی سمز کو پاکستانی نمبر کے ساتھ رجسٹر کرانے کی شرط بھی عائد کی گئی تھی تاکہ ان کی شناخت ممکن ہو سکے۔ حکومت کا مقصد اس عمل کے ذریعے دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے ان سمز کا استعمال روکنا تھا۔
مزید پڑھیں: موبائل لون ایپس کیخلاف ایف آئی اے کی کارروائی، 9 ملزمان گرفتار
اسی ضمن میں گزشتہ ہفتے پی ٹی اے اور ایف آئی اے نے غیر قانونی موبائل سم فروخت کرنے والوں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے۔
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق ایبٹ آباد، اسکردو، پشاور، لاہور اور سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں چھاپے مار کر متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: موبائل سمز کے اجرا کے طریقے میں تبدیلی
پی ٹی اے کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی سم کارڈز کی ترسیل اور فروخت کو روکنے کے لیے سخت ریگولیٹری اقدامات کیے جارہے ہیں، خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پاکستان میں غیر ملکی نیٹ ورکس کی جاری کردہ سمز کا استعمال سیکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے، دہشت گرد تنظیمیں اور دیگر جرائم پیشہ گروہ ان سمز کا استعمال اپنے مقاصد کے لیے کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہشتگرد تنظیموں کے سوشل میڈیا استعمال پر قابو پانے کا فیصلہ
’غیر ملکی سموں کی شناخت اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ذریعے کالز، میسجز، اور دیگر کمیونیکیشنز کو ٹریک کرنا مشکل ہو جاتا ہے، اس کے نتیجے میں سیکیورٹی ایجنسیاں دہشت گرد حملوں، فون سکیمز اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے بارے میں بروقت اطلاعات حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکردو ایبٹ آباد ایف آئی اے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پری ایکٹیویشن پی ٹی اے سم کارڈز سوشل میڈیا سیالکوٹ مونیٹائزیشن وقار الدین سید.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایبٹ ا باد ایف ا ئی اے پی ٹی اے سم کارڈز سوشل میڈیا سیالکوٹ مونیٹائزیشن وقار الدین سید پاکستان میں غیر ملکی غیر ملکی نیٹ ورکس کی سمز کا استعمال کہ پاکستان میں سمز کے استعمال غیر ملکی سمز غیر ملکی سم ایف ا ئی اے سوشل میڈیا مزید پڑھیں کے ذریعے اور دیگر پی ٹی اے سمز کی کی سمز کی وجہ کے لیے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک