پی ٹی آئی آئی اور جے یو آئی (شیرانی) کا اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی آئی اور جے یو آئی (شیرانی) کا اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) نے اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی سے ملاقات کی، سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور سابق سینیٹر اسلم بلیدی بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات میں ملک میں مفاہمت کے فروغ، سیاسی تعاون اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا، مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے مولانا محمد خان شیرانی سے ان کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی سینئر پارلیمنٹیرین، آئین کے ماہر اور ممتاز دینی وسیاسی شخصیت ہیں، ان کی سیاسی و دینی خدمات کا بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پارٹی کو بہت احترام ہے، ملک میں مفاہمت، باہمی تعاون اور اعتماد کی فضا کے فروغ میں مولانا محمد خان شیرانی کے اہم کردار کے خواہشمند ہیں۔
اس موقع پر بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے مولانا شیرانی کو خیبرپختونخوا آنے کی دعوت دی۔
جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مفاہمت کے ذریعے ملک کو ٹکراؤ سے نجات دلانی چاہیے، ملک میں مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے محمد علی درانی کو اہم کردارادا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا محمد خان شیرانی اتفاق رائے سے
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔