Daily Ausaf:
2025-07-25@14:14:06 GMT

ادھورا سچ اور جھوٹے سچے وعدے

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

کس کس کے منہ پر ہاتھ رکھو گے ؟ کس کس کی زبان بندی کے پروانے جاری کروگے ؟ کس کس کو دنیا کی نظروں سے غائب کروگے ؟
انسانی فطرت ہے وہ زیادہ دیر چپ نہیں رہ سکتا ،فقط اپنے واسطے ہی سے نہیں ،اس جیسے اور انسانوں پر جیتے جی قدغن لگانے پر دنیا چپ کی دائمی بکل مار کر نہیں رہ سکتی ،فطرت کے قا نون کو توڑنے کی بھی کچھ حد ہوتی ہے پھر قانون خود بول اٹھتا ہے ۔جیسے حاضر سروس جج جناب جسٹس محسن اختر کیانی بول اٹھے ہیں ۔
شہرت بخاری نے کہا تھا کہ دروغ مصلحت آمیز جب عروج پہ ہوتو آس پاس کہیں چیختی ہے سچائی عدلیہ کے خاموش اژدہام میں سے ایک شخص جسٹس محسن اختر کیانی آخر بول ہی پڑے ہیں کہ’’انتظامیہ سمیت تمام ستون گر چکے ہیں ،عدلیہ ، انتظامیہ اور پارلیمنٹ سمیت سب ستون گر چکے ہیں، عدلیہ ہوا میں معلق ہے،مگر ہم مایوس نہیں ‘‘ جناب محسن اختر کیانی مایوس نہیں ہونگے ،نہ ہوں ، مگر پورا سچ یہ ہے کہ پوری قوم ہی مایوس ہے ،ہاں مگر جناب سپیکر کتنے دیدہ دلیر ہیں کہ ایک معزز جسٹس کے سامنے ہی نہیں ،پوری قوم کے روبرو ’’عدلیہ کی طرف سے پارلیمنٹ کی ہتک ہوئی ہے‘‘
اور رہی قوم ،تو اس کے سامنے تو وہ یا ان کی حکومت جوابدہ ہی نہیں کہ یہ ووٹ کے رستے نہیں کھوٹ کے رستے پارلیمنٹ میں پہنچا ئے گئے ہیں ۔یہ جب اپنے ضمیر کے سامنے ہی جوابدہ نہیں تو کسی اور کی بات تو بہت دور ہوجاتی ہے ۔اور یہ المیہ فقط جناب سپیکر کا نہیں پوری پارلیمنٹ کا ہے ، ریاست کے ہر منصبدار کا ہے ،اسٹیبلشمنٹ کے ہر فرد کا ہے جو جمہوریت کی ہی نہیں معیشت کی کشتی کو بربادی کے دہانے پر کھڑا کردینے والوں کو ملک کا کوتوال بنوانے کا ذمہ دار ہے۔
پہلے سیاستدان ضمیر کے قیدی ہوتے تھے اب فقط صحافی ضمیر کے قیدی ہیں مگر کچھ! جس ملک کا وزیراعظم ببانگ دہل دروغ گوئی کو عار نہ سمجھتا ہو ،اس ملک میں سچ کی زبان کیوں کر سلامت رہنے کا قانون روا رکھا جائے۔یہ ملک کالے کوٹ والے کی شب وروزکی محنت اور عوام کی بے پناہ قربانیوں سے بنا تھا ،اسے بنانے میں کسی جماعت کا کلیدی کردار نہیں تھا ہاں وہ نحیف نزار بوڑھا بیمار قائد،جاگیر داروں اور ساہوکاروں کے چنگل سے مظلوم مسلمانوں کو آزاد کرانے کے لئے وڈیروں کی جماعت مسلم لیگ کا پرچم ضرور استعمال کیا کرتا تھا اس اقرار کے ساتھ کہ’’میرے جیب میں کھوٹے سکے ہیں ‘‘ اور کھوٹے کو کھرا کون کرپایا یہ پون صدی کے سفر میں ایک پل بھی عیاں نہ ہوسکا اور نہ اس کا امکان ہے کہ اب کھوٹے سکے کسی ایک کی جیب میں نہیں،ٹکسال کے پیٹ میں ڈھلتے ہیں ۔اور ساری سیاسی جماعتیں ٹکسال ہی ہیں جس میں کھوٹے سکے ہی نہیں منافقت کی ساری کرنسیاں تیارہوتی ہیں جن سے ہارس ٹریڈنگ کا کام لیا جاتا ہے۔
ذکرعزت مآب جسٹس محسن اختر کیانی کا ہو رہا تھا جن کے سچ نے سےحکومت کا بھانڈا تو بیچ چوراہے کے پھوٹ گیا۔کل ایاز صادق بھی معذرت خواہانہ لہجے میں بات کریں گے جب ان کی باز پرس کا وقت آئے گا ۔یہ آخر سپیکر صاحب کو سوجھی ہی کیا کہ ایسا راگ الاپنے لگے جس کے ساز کا اختیار ان کے پاس تو کیا ان کے وزیراعظم تک کے اختیار میں بھی نہیں ۔ویسے نہ جانے عزت مآب جسٹس صاحب کے منہ سے حرف گیری کے الفاظ کیوں ادا ہو گئے ورنہ اس نظام بے سروپا میں بے خانماں جیتے ہیں، چپ کی چادر اوڑھ کے زندہ رہتے ہیں ۔رہے ہم تو :
ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی
پنجاب سے پولیس نہیں سنبھل رہی اور وفاق سے،معیشت، نعروں کی سیاست چل رہی ہے،اشتہاری مہم باباکی تصویر بغیر ممکن نہیں کہ انہیں بھی تو زندہ رکھنا ہی ہے جو جیتے جی مار دیئے گئے ہیں۔مریم نواز نوجوانوں کو بلا سود 10 لاکھ سے 3 کروڑ تک کا قرضہ دیں گی،سندر اقدام ہے مگر یہ پیسہ کس کے گھر جائے گا،ان امیر زادوں کے جو راتیں موویز دیکھنے میں گزارتے ہیں اور دن نیند کے مزے لینے میں ،کسی غریب پڑھے لکھے خاندان میں غربت ہی ناچے گی کہ اس خاندان کے بچے عرب ممالک میں عزت نفس لٹاتے پھرتے ہیں یا امریکہ ‘برطانیہ اور کینیڈا و نیوزی لینڈ میں گوریوں کے ہاتھوں نصیب بنانے کے چکر میں ،وہ بھی اپنے سے بیس ،تیس سال بڑی ۔
بہرحال اپنے ملک کے لئے وہ بھی زرمبادلہ بھیج کرخوشحالی کے خواب دیکھتے ہیں۔ وزیر اعظم اور ہونہار بھتیجی ملکر نعروں کی سیاست کا جوسماں سجائے ہوئے ہیں ،دیکھیں وہ کب تک قائم رہتا ہے۔بہرحال اورکچھ ہو نہ ہو تخت لاہور کی شاہراہوں پر سے حکمرانوں کا دھیان نہیں ہٹتا بھلے دوسرے شہروں کی ادھڑی ہوئی سڑکیں تعفن کی آماجگاہ بنی رہیں ۔بھلا ہو عزت مآب جسٹس کاجنہوں نے بے زبانوں کو زباں دینے کا عندیہ بخشا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: محسن اختر کیانی ہی نہیں ہیں کہ

پڑھیں:

لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا

لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے خلاف جھوٹے ثبوت پیش کرنے پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، جج عادل راجہ پر برہم ہوگئے اور کہا کہ عادل راجہ کے پاک انٹیلی جنس پر لگائے گئے الزامات بناوٹی نظر آتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کی جانب سے پاکستانی انٹیلی جنس اداروں پر عائد الزامات سے متعلق جج نے سماعت کی۔ پاک آرمی کی جانب سے بریگیڈیئر راشد نصیر اور پاکستان کی ٹیم مکمل تیاری میں نظر آئی۔

دوران سماعت عدالت نے عادل راجہ کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے خلاف پیش کیے گئے شواہد کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیا۔ ٹھوس شواہد نہ پیش کرنے پر عادل راجہ کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

لندن کی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ عادل راجہ کا دعویٰ غلط معلومات پر مبنی دکھائی دیتا ہے، عادل راجہ کے پاک انٹیلی جنس پر لگائے گئے تمام الزامات بناوٹی نظر آتے ہیں۔

جج نے عادل کے ذرائع پر کڑی تنقید کی اور پوچھا کہ صحافی ارشد شریف کی جے آئی ٹی رپورٹ میں آئی ایس آئی کا ذکر نہیں تو آپ اس ادارے پر کس بنیاد پر قتل کا الزام لگا رہے ہیں؟

عادل راجہ کی جانب سے شواہد توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر جج برہم دکھائی دیے جب کہ عادل راجہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ  پاکستانی حکومت، خفیہ اداروں پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • لندن ہائیکورٹ، عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • ملک ترقی نہیں کررہا، سیاسی ڈائیلاگ میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں: شاہد خاقان
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی