جنرل ساحر شمشاد مرزا سے چیف آف سٹاف بحرین نیشنل گارڈ کی ملاقات،خطے کی بدلتی صورتحال اور سیکیورٹی سے متعلق اہم امور پرگفتگو
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے چیف آف سٹاف بحرین نیشنل گارڈ نے ملاقات کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل شیخ عبدالعزیز سعود مبارک الخلیفہ نے جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ملاقات کی۔ملاقات میں خطے کی بدلتی صورتِ حال اور سیکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ فوجی تعلقات اور تعاون کو مزید وسعت دینے پر بھی ملاقات میں زور دیا گیا۔چیف آف سٹاف بحرین نیشنل گارڈ نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔
پچھلے مالی سال میں حکومتی ملکیتی اداروں کا اوسط خسارہ 851 ارب روپے رہا
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ چیف آف سٹاف بحرین نیشنل گارڈ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
قومی اسمبلی :قادر پٹیل کے نان فائلرز سے متعلق پالیسی پر طنزیہ جملے، سپیکر بھی مسکراتے رہے
قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری ہے جس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے نان فائلرز شہریوں سے متعلق پالیسی پر طنزیہ جملے کہے جنہیں سن کر اسپیکر ایاز صادق بھی مسکراتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رسم ہے کہ ہمیشہ ہم تقریریں کرتے ہیں، ہم بجٹ کا سہارا لیتے ہیں، تمام امور پر روشنی ڈالی جاتی ہے، ہم آئسولیشن میں تو بالکل یہ نہیں کرسکتے، اس سال کا بجٹ جنگوں کے سائے تلے بننا والا بجٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال کا بجٹ بدلتے ہوئے ایشیا اور دنیا کی صورتحال کا بجٹ ہے، ہمیں کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے، ذاتی مسائل سے نکل کر ملکی اور جغرافیائی صورتحال پر زیادہ توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔
عبد القادر پٹیل نے کہا کہ شاید حکومتی بینچوں میں یہ خوش فہمی ہے کہ پیپلز پارٹی ہر چیز کو سپورٹ کر جائے گی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، کسی ایسی چیز کو سپورٹ کرنے نہیں جارہے جو عوام اور ملکی مفاد کے خلاف ہو۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ صرف بجٹ پر فوکس کر کے ہی چلتے رہیں گے تو یہ ممکن نہیں، اس سال کا بجٹ متقاضی ہے، ہمیں کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں ذاتی مسائل سے نکل کر چھوٹی سوچ سے نکل کر ملک کی جغرافیائی صورتحال کو دیکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا حکومتی بنچوں کو پتہ ہے کہ 114 سی کیا ہے؟ یہ 114 سی نا اہل افراد ہیں، اس بار کہا گیا ہے کہ یہ 114 سی بینکوں میں اکاؤنٹس نہیں کھلوا سکتے، اپنے ہی اکاؤنٹس سے یہ پیسے نہیں نکلوا سکتے، یہ اسٹاک مارکیٹ میں نہیں جا سکتے۔
قادر پٹیل نے کہا کہ یہ آرٹیکل 23 اور 18 کی شخصی آزادی کی تو خلاف ورزی ہے، یہ منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں بیچ نہیں سکتے، خرید نہیں سکتے، ان کے اکاؤنٹس سیز ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی آربٹری پرسنٹیج خیالی پرسنٹیج سیٹ کی گئی ہے، اس میں کچھ چیزیں لکھنا بھول گئے ہیں جو نان فائلرز کے لیے لکھی جا سکتی ہیں، اگر یہ رشتہ مانگیں گے تو ان کو کوئی رشتہ نہیں دے گا، یہ سموسے خریدیں گے تو ان کو ساتھ میں چٹنی نہیں ملے گی، چلتے ہوئے یہ دو پیروں کا استعمال نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پیر کا استعمال کر کے لنگڑا کر چلیں گے تاکہ دور سے پتہ چلے کہ یہ نان فائلر جا رہا ہے۔
عبدالقادر پٹیل کے نان فائلرز پر طنزیہ جملے، اسپیکر ایاز صادق بھی تقریر سن کر مسکراتے رہے۔