سندھ بلڈنگ،ضلع وسطی میں عمارتوں کی غیر قانونی تعمیرات تیز
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ضیاء کالا سسٹم متحرک غیر قانونی امور کے لیے فرحان ڈیوڈ کے ساتھ کامران مرزا کی انٹری
لیاقت آباد نمبر 7/104اور 20/10 B1ایریا میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات شروع
شہر قائد میں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی نے رخصتی سے قبل شہر میں پسندیدہ بدعنوان افسران کو سسٹم کے نام پر غیرقانونی تعمیرات سے ماہانہ کروڑوں روپے بٹورنے کا ذمہ سونپ دیا تھا۔ اسی سلسلے میں لیاقت آباد میں بھتہ خوری کے مقدمے میں نامزد ملزم ضیاء الرحمن عرف ضیاء کالاکو غیر قانونی دھندوں سے خطیر رقمیں بٹورنے کا ٹاسک دیا گیا جس نے سسٹم کے پہیوں کو رواں دواں رکھنے کے لئے کرپٹ ٹولے کو منظم کیا جس میں فرحان المعروف ڈیوڈ کو غیر قانونی امور کے غیر قانونی دھندوں سے خطیر رقمیں بٹورنے پر مامور کیا اور جاری دھندوں کو تیز کرنے کے لئے اپنے برادرِ نسبتی کامران مرزا کی پھر سے انٹری کروا دی ہے جس نے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل غیرقانونی تعمیرات کا آغاز کروا کر عمیر چھلکے کو حفاظت اور لین دین کے معاملات طے کرنے کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔ لیاقت آباد میں پلاٹ نمبر 7/104اور 20/10 B 1ایریا بننے والی غیرقانونی تعمیرات پر علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف دی گئی درجنوں شکایات جمع کروانے کے باوجود بھی غیر قانونی تعمیرات بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ہم محکمہ انسداد رشوت ستانی اینٹی کرپشن اور وزیر بلدیات سعید غنی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران اور ان کے بیٹروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے اور غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کیلئے جلد از جلد عملی اقدامات کر کے انسانی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
ای سسٹم کے افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ نظام مالی شفافیت کی طرف ایک قدم ہے۔ شہری اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کا جائزہ لے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں متعارف کرایا گیا ملک کا پہلا خودکار ڈیجیٹل مالیاتی ای۔فائلنگ سسٹم شفافیت، اچھی حکمرانی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب ایک سنگ میل ہے، جس سے نہ صرف مالیاتی امور میں تیزی آئے گی بلکہ عوام کو براہِ راست ترقیاتی منصوبوں کی معلومات تک رسائی بھی حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں فنانس ای۔فائلنگ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی اور انتظامی محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سسٹم محض ایک ای۔فائلنگ نہیں بلکہ مکمل مالیاتی اصلاحات کی بنیاد ہے۔ اس کے ذریعے ہر محکمہ اپنی بجٹ درخواستیں آن لائن جمع کروائے گا اور ہر مرحلے کی منظوری، ریکارڈ اور مالی شفافیت واضح انداز میں دستاویزی شکل میں دستیاب ہوگی۔ اس نظام سے وہ تمام روایتی رکاؤٹیں اور غیر شفاف طریقہ کار ختم ہوں گے، جو برسوں سے مالیاتی امور میں مشکلات پیدا کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ای۔فائلنگ سسٹم سے افسران کو بروقت اور درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ عام شہری بھی اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور مالیاتی امور کی نگرانی کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے لیے یہ سہولت شفافیت کی ایک حقیقی مثال ہوگی کیونکہ وہ دیکھ سکے گا کہ اس کے حلقے میں کون سا کام کہاں تک پہنچا ہے اور کون سا منصوبہ صرف کاغذوں میں مکمل دکھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ یہ سسٹم صوبائی حکومت کی شفاف طرزِ حکمرانی کا ثبوت ہے جس سے پبلک سیکٹر میں “انڈر ٹیبل” طریقہ کار مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، دنیا بہت آگے نکل چکی ہے اور اب بلوچستان بھی جدید خطوط پر استوار ہو رہا ہے۔ انہوں نے تمام سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں ای۔فائلنگ سسٹم کو جلد از جلد نافذ کریں تاکہ پورے بلوچستان میں کاغذی کارروائی بتدریج ختم ہو اور تمام امور صرف ڈیجیٹل طریقے سے نمٹائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس بھی اب ڈیجیٹل ٹیبلیٹس کے ذریعے منعقد ہوں گے تاکہ فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر ختم کی جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سسٹم کی تیاری میں شامل افسران اور ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی بونس تنخواہ دی جائے گی جبکہ نجی شعبے کے ماہرین کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے مقامی نوجوانوں اور سرکاری افسران کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس پر کسی دوسرے صوبے یا شہر کا انحصار نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی وسائل کے موثر اور شفاف استعمال کے لیے پرعزم ہے اور یہ نظام اس خواب کو عملی شکل دینے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں شفاف حکمرانی کا وہ خواب جو اسمبلی فلور پر وعدے کی صورت میں کیا گیا تھا، آج حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری خزانہ عمران زرکون نے نئے ڈیجیٹل ای مالی نظام سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور متعارف کردہ نظام کے آپریٹنگ پروسیجر کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس منصوبے پر کام کرنے والے مقامی آٹی ٹی ماہرین کو تعریفی سرٹیفکیٹس بھی دیئے۔