سندھ میں 5 لاکھ سولر سسٹم دینے کی اسکیم کب شروع ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ میں پانچ لاکھ سولر سسٹم دینے کی اسکیم کے حوالے سے صوبائی وزیر توانائی نے اعلان کردیا۔
عبداللہ رند گوٹھ منگھوپیر ٹاؤن میں بجلی فراہمی کی افتتاحی تقریب میں وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی، منگھوپیر ٹاؤن کے چیئرمین نواز علی بروہی سمیت پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
شرکا نے اس موقع پر کہا کہ عبداللہ رند گوٹھ منگھوپیر ٹاؤن قیام پاکستان سے قبل کی آبادی ہے لیکن بجلی سے محروم رہی ہے ۔ یہاں 450 سے زائد گھر ہیں جنہیں پہلی مرتبہ کے الیکٹرک کے ذریعے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ جس کا افتتاح صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ نے کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ کوشش ہے جو سہولیات ہیں وہ ہر جگہ پہنچائی جائیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا وژن ہے کہ ہر ایک کو بجلی دی جائے ۔ یہاں سے قریب سولر پارک بن رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2لاکھ سولر سسٹم کی تقسیم شروع ہوچکی ہے اور 5لاکھ سولر سسٹم دینے کی اسکیم رواں سال شروع ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بجلی نہیں پہنچی وہاں سولر فراہم کیے جائیں گے۔ سولر پارک کے لیے کوشش کریں گے کہ مقامی لوگوں کو یہاں روزگار دیں ۔ یہاں کے نوجوانوں کو ٹیکنیکل تربیت دی جائے گی تاکہ روزگار کے مواقع ملیں۔ سستی بجلی سے کراچی کے شہریوں کو فائدہ ہوگا ۔
سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ جو گاؤں ریگولرائز ہونے ہیں، ان پر کام ہو رہا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹوزرداری چاہتے ہیں کہ گھروں کے مالکانہ حقوق گھر کی خواتین کے پاس ہوں۔صنعتیں بھی بہت ضروری ہیں لیکن لوگوں کو بجلی فراہم کرنا اولین ترجیح ہے ۔ یہ بھلائی اور روشنی کا سفر ہے، ہر گاؤں تک بجلی پہنچائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔(جاری ہے)
سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہئیں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر بجلی ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔