WE News:
2025-04-25@08:09:56 GMT

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی مُلاقات میں کیا ہوا؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی مُلاقات میں کیا ہوا؟

گزشتہ روز سپریم کورٹ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ میں ملاقات کی۔

وزیراعظم کا خط

12 فروری کو جب آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی تو اُس کے بعد چیف جسٹس نے صحافیوں سے خصوصی ملاقات کی، جس میں اُنہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کی آمد سے قبل اُنہیں وزیراعظم کا ایک خط ملا، جس میں اُنہوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں جائیداد کے حق ملکیت کا تحفظ اور کنٹریکٹ حقوق کے بارے میں یقین دہانی چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس سے متعلق کیسز کے فیصلے میرٹ پر جلد سنانے کی استدعا

آپ کے خط کا جواب نہیں دوں گا

چیف جسٹس نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کے خط کا جواب نہیں دوں گا، بلکہ آپ خود سپریم کورٹ تشریف لائیں ہم آپ کے ساتھ نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کا ایجنڈا شیئر کریں گے اور اُس کے بارے میں آپ اپنی تجاویز دے سکتے ہیں، کیونکہ ہم پہلے ہی عدالتی نظام کی اصلاح پر کام کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر اُن کے ساتھ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ اور مشیر احمد چیمہ بھی تھے۔

سپریم کورٹ کا اعلامیہ

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے کہا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے حوالے سے حزبِ اختلاف کو بھی اعتماد میں لوں گا تاکہ اصلاحات غیرمتنازع اور پائیدار ہوں۔ اور وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ٹیکس معاملات پر جلد فیصلے کرنے کی بھی گزارش کی۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات پر آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ملاقات میں رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن بھی شریک ہوئیں۔

کیا انتظامی عہدیداران سے چیف جسٹس مِل سکتے ہیں؟

15 فروری کو یہ سوال جب ہم نے ماہرین آئین و قانون کامران مرتضیٰ اور اکرام چوہدری کے سامنے رکھا تو اُن کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور انتظامیہ 2 الگ اگ شعبے ہیں۔ گو کہ چیف جسٹس کے آئی ایم وفد سے ملنے پر کوئی قدغن نہیں لیکن عدالتی روایات کے مطابق تو چیف جسٹس یا دیگر ججز اپنے ملک کے وزیراعظم اور انتظامی عہدیداران سے بھی نہیں ملتے۔

اِس سے قبل ہمیں چیف جسٹس اور وزرائے اعظم کے درمیان ون آن ون ملاقاتوں کا پتا نہیں چلتا لیکن وزیراعظم شہباز شریف 2 چیف جسٹس صاحبان کے ساتھ ملاقاتیں کر چُکے ہیں اور اِسی طرح سے سابق وزیراعظم عمران خان اور اُس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقت نثار کے درمیان بھی ایسی ایک مُلاقات ہوئی تھی۔

چیف جسٹس اس سے قبل وزرائے اعظم سے کب ملے؟

28 مارچ 2024 کو وزیراعظم شہباز شریف اِسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے سلسلے میں اُس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ سپریم کورٹ ملنے کے لئے آئے۔

ف

عمران خان اور ثاقب نثار کی ملاقات

05 دسمبر 2018 کو اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں سپریم کورٹ کے منعقدہ سمپوزیم سے پہلے کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس سے ملاقات ا ئی ایم ایف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ا س وقت کے ملاقات کی کے ساتھ

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا