WE News:
2025-07-26@19:17:37 GMT

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی مُلاقات میں کیا ہوا؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی مُلاقات میں کیا ہوا؟

گزشتہ روز سپریم کورٹ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ میں ملاقات کی۔

وزیراعظم کا خط

12 فروری کو جب آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی تو اُس کے بعد چیف جسٹس نے صحافیوں سے خصوصی ملاقات کی، جس میں اُنہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کی آمد سے قبل اُنہیں وزیراعظم کا ایک خط ملا، جس میں اُنہوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں جائیداد کے حق ملکیت کا تحفظ اور کنٹریکٹ حقوق کے بارے میں یقین دہانی چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس سے متعلق کیسز کے فیصلے میرٹ پر جلد سنانے کی استدعا

آپ کے خط کا جواب نہیں دوں گا

چیف جسٹس نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کے خط کا جواب نہیں دوں گا، بلکہ آپ خود سپریم کورٹ تشریف لائیں ہم آپ کے ساتھ نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کا ایجنڈا شیئر کریں گے اور اُس کے بارے میں آپ اپنی تجاویز دے سکتے ہیں، کیونکہ ہم پہلے ہی عدالتی نظام کی اصلاح پر کام کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر اُن کے ساتھ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ اور مشیر احمد چیمہ بھی تھے۔

سپریم کورٹ کا اعلامیہ

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے کہا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے حوالے سے حزبِ اختلاف کو بھی اعتماد میں لوں گا تاکہ اصلاحات غیرمتنازع اور پائیدار ہوں۔ اور وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ٹیکس معاملات پر جلد فیصلے کرنے کی بھی گزارش کی۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات پر آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ملاقات میں رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن بھی شریک ہوئیں۔

کیا انتظامی عہدیداران سے چیف جسٹس مِل سکتے ہیں؟

15 فروری کو یہ سوال جب ہم نے ماہرین آئین و قانون کامران مرتضیٰ اور اکرام چوہدری کے سامنے رکھا تو اُن کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور انتظامیہ 2 الگ اگ شعبے ہیں۔ گو کہ چیف جسٹس کے آئی ایم وفد سے ملنے پر کوئی قدغن نہیں لیکن عدالتی روایات کے مطابق تو چیف جسٹس یا دیگر ججز اپنے ملک کے وزیراعظم اور انتظامی عہدیداران سے بھی نہیں ملتے۔

اِس سے قبل ہمیں چیف جسٹس اور وزرائے اعظم کے درمیان ون آن ون ملاقاتوں کا پتا نہیں چلتا لیکن وزیراعظم شہباز شریف 2 چیف جسٹس صاحبان کے ساتھ ملاقاتیں کر چُکے ہیں اور اِسی طرح سے سابق وزیراعظم عمران خان اور اُس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقت نثار کے درمیان بھی ایسی ایک مُلاقات ہوئی تھی۔

چیف جسٹس اس سے قبل وزرائے اعظم سے کب ملے؟

28 مارچ 2024 کو وزیراعظم شہباز شریف اِسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے سلسلے میں اُس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ سپریم کورٹ ملنے کے لئے آئے۔

ف

عمران خان اور ثاقب نثار کی ملاقات

05 دسمبر 2018 کو اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں سپریم کورٹ کے منعقدہ سمپوزیم سے پہلے کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس سے ملاقات ا ئی ایم ایف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ا س وقت کے ملاقات کی کے ساتھ

پڑھیں:

خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان  نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان  نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔

عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان کا 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع
  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا جناح اسپتال کے سائبر نائف یونٹ کا دورہ
  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری