بیرسٹر ڈاکٹر سیف کیجے یو آئی (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی سے ملاقات،ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) نے اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی سے ملاقات کی، سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور سابق سینیٹر اسلم بلیدی بھی ملاقات میں موجود تھے۔ملاقات میں ملک میں مفاہمت کے فروغ، سیاسی تعاون اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا، مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے مولانا محمد خان شیرانی سے ان کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی سینئر پارلیمنٹیرین، آئین کے ماہر اور ممتاز دینی وسیاسی شخصیت ہیں، ان کی سیاسی و دینی خدمات کا بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پارٹی کو بہت احترام ہے، ملک میں مفاہمت، باہمی تعاون اور اعتماد کی فضا کے فروغ میں مولانا محمد خان شیرانی کے اہم کردار کے خواہشمند ہیں۔اس موقع پر بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے مولانا شیرانی کو خیبرپختونخوا آنے کی دعوت دی۔جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مفاہمت کے ذریعے ملک کو ٹکراؤ سے نجات دلانی چاہیے، ملک میں مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے محمد علی درانی کو اہم کردارادا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا محمد خان شیرانی
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔